فیکٹ چیک: 2018 میں ہوئے حادثہ کی تصویر کو کیا جا رہا حالیہ بتاتے ہوئے وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر کا حالیہ حادثہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر 2018 میں ہوئے ایک دیگر حادثہ کی ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر پاکستان سے ہندوستانی فوج اور بحریہ سے متعلق فرضی اور گمراہ کن خبریں وائرل ہوتی رہتی ہیں اسی کڑی میں ایک تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ فوٹو حال میں گوا کے سمندر میں ایم آئی جی 29 کے حادثہ کی ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر کا حالیہ حادثہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر 2018 میں ہوئے ایک دیگر حادثہ کی ہے۔ پاکستان سے اس پرانی تصویر کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’بھارتی بحریہ کا ایم آئی جی کا 29 کے گوا کے قریب سمندر میں معمول کی پرواز کے دوران گر کر تباہ ہو گیا‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

وائرل تصویر کو حقیقت جاننے کے لئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعے وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر ٹربیون ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوئی خبر میں ملی۔ 3 جنوری 2018 کو شائع ہوئی خبر کے مطابق، ’ ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ ہندوستانی بحریہ کا ایم آئی جی 29 کے طیارہ رن وے سے بھٹک کر بدھ کو گوا میں آئی این ایس ہنسا بیس کے اندر گر کر تباہ ہوگیا۔ ٹرینی پائلٹ طیارے سے بحفاظت باہر نکلنے میں کامیاب ہو گیا‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہیں۔

اسی وائرل تصویر سے متعلق خبر ہمی دا ہندو اور ڈفینس ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر بھی 3 جنوری 2018 کو شائع ہوئی خبر میں ملی۔

دینک جاگرن کی 12 اکتوبر 2022 کی خبر کے مطابق، ’ ہندوستانی بحریہ کا ایم آئی جی-29کے لڑاکا طیارہ بدھ کو گوا میں گر کر تباہ ہو گیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق واقعے میں پائلٹ محفوظ ہے۔ ایجنسی سے موصولہ اطلاع کے مطابق فائٹر طیارہ حادثے سے کچھ پہلے اپنے اڈے پر واپس آ رہا تھا۔ بھارتی بحریہ نے حادثے کی وجہ جاننے کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ بحریہ کا یہ ایم آئی جی-29کے لڑاکا طیارہ معمول کی پرواز پر تھا۔

وائرل پوسٹ سے متعلق تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے ہمارے ساتھی دینک جانگر میں قومی خبروں کو کوور کرنے والے سینئر صحافی سنجے مشرا سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ روز گوا میں یہ ایم آئی جی 29 کے کریش ہونے کا ایک معاملہ پیش آیا تھا لیکن یہ تصویر اس کی نہیں ہے۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک پیج کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج کو پاکستان سے چلایا جاتا ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر کا حالیہ حادثہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر 2018 میں ہوئے ایک دیگر حادثہ کی ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts