وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ جس آرٹیکل کو حالیہ سمجھتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے وہ 2018 میں پاکستان میں ہوئے عام انتخابات سے پہلے کا ہے۔ پرانے آرٹیکل کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک انڈیا ٹوڈے کا ایک آرٹیکل وائرل ہو رہا ہے جس کے ساتھ دعوی کیا جا رہا ہے کہ ہندوستان کی نیوز ویب سائٹ نے حال میں ہوئی پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جیت کے بعد یہ آرٹیکل شائع کیا ہے۔ اس آرٹیکل کا اسکرین شاٹ وہاں کی نیوز ایجنسیز نے بھی نشر کیا۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ جس آرٹیکل کو حالیہ سمجھتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے وہ 2018 میں پاکستان میں ہوئے عام انتخابات سے پہلے کا ہے۔ پرانے آرٹیکل کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کیا ہے جس میں سماء ٹی وی کی نیوز پلیٹ ہے اور اس میں انڈیا ٹوڈے کا ایک آرٹیکل اور نیوز پلیٹ پر لکھا ہے،’پاکستان کے انتخابات میں عمران خان کی جیت بھارت کی ہار ہوگی، ٹائمز ناؤ‘۔
پوسٹ کےآراکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل آرٹیکل کو تلاش کرنا شروع کیا۔ گوگل پر آرٹیکل میں دئے گئے کی ورڈ کو ڈالنے پر ہمیں وہی آرٹیک ملا جسے حالیہ بتاتے ہوئے وائرل کیا گیا ہے۔ 23 جولائی 2018 کو شائع ہوا ہے۔ اسی پرانے آرٹیکل کو فرضی حالیہ کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔ مکمل آرٹیکل یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔
مزید تصدیق کے لئے ہم نے انڈیا ٹوڈے ڈاٹ ان کے نیوز ڈیسک کے ہیڈ دیو گوسوامی سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ یہ آرٹیکل 2018 کا ہے اور اس آرٹیکل کا عمران خان کی حالیہ جیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ دعوی پوری طرح گمراہ کن ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کا تعلق پاکستان کے لاہور سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ جس آرٹیکل کو حالیہ سمجھتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے وہ 2018 میں پاکستان میں ہوئے عام انتخابات سے پہلے کا ہے۔ پرانے آرٹیکل کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں