وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو کے ساتھ کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے۔ یہ ویڈیو سال 2017 کا ہے، اس کا حالیہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک بے لگام ٹرک کو لوگوں کو روندتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جس سے وہاں پر افرا تفری مچ جاتی ہے۔ ویڈیو کو اسرائیل اور حماس کی حالیہ جنگ سے جوڑ کر صارفین شیئر کرتے ہوئے دعوی کر رہے ہیں کہ اسرائیل کے تل ابیب میں قائم فوجی اڈے گلیلوٹ بیس میں فوجیوں کے حملہ کا منظر ہے۔
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو کے ساتھ کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے۔ یہ ویڈیو سال 2017 کا ہے، اس کا حالیہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’اسرائیل کے شمالی تل ابیب میں گلیلوٹ فوجی اڈے کے باہر جمع ہونے والے فوجیوں پر 27 اکتوبر کو دوپہر کے حملے کے نتیجے کا منظر تل ابیب میں موساد کے ہیڈکوارٹر پر ہونے والے فدائی حملے کی سی سی ٹی وی ویڈیو کا حال ایک فلسطینی مجاہد نے کئی اسرائیلی فوجیوں ، موساد اہلکاروں و افسروں کو ٹرک سے کچل کر ہلاک و زخمی کر دیا ۔ اور خود بھی شہید ہوگئے ۔ موقع پر موجود بزدل دجالی یہودی گیڈر دم دبا کر بھاگ نکلے۔۔۔ اللّٰه اکبر کبیرا‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کے کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو ایک یوٹویوب چینل پر 8 جنوری 2017 کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، یہ یروشلم کا ویڈیو ہے۔
ٹائم ٹول سیٹ کرتے ہوئے ہم نے اپنی پڑتال کو آگے بڑھایا اور ہمیں یہ ویڈیو ’واشنگٹن پوسٹ‘ کی ویب سائٹ پر 9 جنوری 2017 کو اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’’یروشلم میں ایک ٹرک حملے میں چار اسرائیلی فوجی ہلاک اور ایک درجن زخمی ہو گئے‘‘۔
وہیں الجزیرہ کی 27 اکتوبر 2024 کی خبر کے مطابق، ’’اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں ایک ٹرک ڈرائیور نے بس اڈے پر کھڑے ہوئے لوگوں پر ٹرک چڑھا دیا جس کے نتیجے میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور 40 زخمی ہو گئے ہیں، جن میں سے 10 کی حالت نازک ہے۔ یہ واقعہ اتوار کو گیلوت اسرائیلی فوجی اڈے کے قریب ایک بس اسٹاپ پر پیش آیا‘‘۔
وائرل پوسٹ سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے اسرائل کے دا وسیل کے فیکٹ چیکر اوریا بر میر سے رابطہ کیا اور انہوں نےہمیں بتایا کہ یہ حالیہ معاملہ نہیں ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل ویڈیو کے ساتھ کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے۔ یہ ویڈیو سال 2017 کا ہے، اس کا حالیہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں