فیکٹ چیک: 2017 کا یہ ویڈیو گجرات کے سورت کا ہے، سی اے اے احتجاجی مظاہرے سے نہیں ہے کوئی لینا دینا

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ شہریت ترمیمی قانون یعنی سی اے اے کو لے کر فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر فرضی خبریں شیئر کی جا رہی ہیں۔ شرپسند عناصر ماحول کو خراب کرنے کے مقصد سے غیر متعلقہ ویڈیو اور تصاویر شیئر کر رہے ہیں۔ اسی ضمن میں آج کل ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ٹوپی پہنے ہوئے ایک شخص کو ایک بس پر پتھر پھینکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جس کے بعد بس کا شیشا ٹوٹ جاتا ہے۔ پوسٹ کے ساتھ صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ ویڈیو گزشتہ روز کا ہے اور سی اے اے احتجاج سے منسلک ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں یہ دعویٰ فرضی پایا۔ یہ ویڈیو اصل میں گجرات کے سورت کا 2017 کا ہے۔ اس ویڈیو کا ملک بھر میں ہو رہے سی اے اے- این آر سی احتجاجی مظاہرے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

دعویٰ

سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو میں ٹوپی پہنے ہوئے ایک شخص کو ایک بس پر پتھر پھینکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ مذکورہ ویڈیو کے ساتھ متعدد دعوےٰ کئے جا رہے ہیں۔ کہیں لکھا ہے’’ قابل احترام جمن چاچا کو بدنام کرنے، ان کی زبان میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچاتی دہلی پولیس۔ یہ دہلی پولیس کی حرکت ہے سی اے اے کی حمایت میں‘‘۔ تو کہیں لکھا ہے، ’’ملک کی ترقی میں اپنی قیمتی شراکت دیتے جمن چاچا‘‘۔ ان تمام پوسٹس کے ساتھ اس معاملہ کو گزشتہ روز کا ہی دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس پوسٹ کے آرکائویڈ ورژن کو یہاں دیکھیں۔

فیکٹ چیک

اس پوسٹ کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے سب سے پہلے اس ویڈیو کو ان ویڈ ٹول پر ڈالا اور اس ویڈیو کے کی فریمس نکالے۔ پھر ہم نے ان کی فریمس کو گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ تلاش کرنے پر ہمیں نیوز 4انڈیا نام کے یوٹیوب چینل کا 28 جنوری 2017 کو اپ لوڈیڈ ایک ویڈیو ملا جس میں اس معاملہ کو تفصیل سے بتایا گیا تھا۔ ویڈیو گجراتی میں تھا اور اس کے ڈسکرپشن کے مطابق، یہ معاملہ گجرات کے سورت کا ہے جب ایک بس نے ایک راہگیر کو ٹکر مار دی تھی۔ جس کے بعد برہم بھیڑ نے بس پر پتھراؤ کیا تھا۔ یہ ویڈیو اسی وقت کا ہے۔

ہمیں یہ خبر دویہ بھاسکر پر بھی ملی۔ اس خبر کو بھی 28 جنوری 2017 کو شائع کیا گیا تھا۔ خبر کے مطابق، معاملہ گجرات کے سورت کا ہے۔ جب ایک بس نے ایک راہگیر کو ٹکر مار دی تھی۔ اور پھروہاں موجود لوگوں نے بس پر پتھربازی کی تھی۔

معاملہ کی تصدیق کے لئے ہم نے ایچ آر ملیانا، سی پی ٹریفک اینڈ کرائم، سورت کے پی آر او اجت سنگھ سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ معاملہ 2017 کا سورت کا ہی ہے۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک پیج ’اپنا بہار‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج سے زیادہ تر بہار سے متعلق پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں۔ علاوہ ازیں اس پیج کو 390 صارفین فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ مذکورہ وائرل ویڈیو اصل میں گجرات کے سورت کا اور 2017 کا ہے۔ اس ویڈیو کا سی اے اے احتجاجی مظاہرے سے کوئی لینا- دینا نہیں ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts