وشواس نیوز کی جانچ میں پتہ چلا کہ 2017 کے بنگلہ دیش کے ایک مظاہرے کے ویڈیو کو اب کچھ لوگ مغربی بنگال کا بتا کر وائرل کر رہے ہیں۔ پڑتال میں وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔
نئی دہلی(وشواس نیوز)۔ فیس بک، ٹویٹر اور واٹس ایپ پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہاہے۔ ویڈیو میں ہزاروں لوگوں سخک پر مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ مغربی بنگال میں مسلمانوں کی ایک ریلی کا ویڈیو ہے۔
وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی جانچ کی۔ پڑتال میں وائرل پوسٹ فرضی نکلی۔ بنگلہ دیش کے 2017 کے مظاہرے کے ویڈیو کو اب کچھ لوگ ہندوساتن کے مغربی بنگال کے مسلمانوں سے جوڑ کر وائرل کر رہے ہی۔ ویڈیو آواز الگ سے ڈالی گئی ہے۔
ٹویٹر صارف ’ملند گائکواڑ‘ نے ایک ویڈیو شیئر کیا جس میں سڑکوں پر بڑی تعداد میں لوگ دکھ رہے ہیں۔ اسے لےکر دعوی کیا گیا
‘‘This is Bengal. Muslims says we will take over everything. Thanks Secularism’’.
پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔
وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کیا۔ اس کے بعد اس کے کئی ویڈیو گریبس نکال کر گوگل رورس امیج میں سرچ کیا۔ سرچ کے دوران وائرل ویڈیو ہمںی کئی جگہ ملا۔
وائرل ویڈیو کا اصل ورژن ہمیں اسپائس انفو ٹیوب نام کے ایک یوٹیوب چینل پر ملا۔ اس میں بتایا گیا کہ بنگلہ دیش کے اسلامی تحریک کے لوگ میانمار امبیسی کے پاس مظاہرہ کیا۔ ویڈیو کو 13 دسمبر 2017کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ اصل ویڈیو میں نعروں کی آواز سنائی دی، جبکہ وائرل ویڈیو میں الگ سے وائس ڈالی گئی ہے۔ پورا ویڈیو آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
تفتیش کے اگلے مرحلے میں ، ہم نے گوگل سرچ کی مدد لی۔ گوگل میں اسلامی تحریک نے بنگلہ دیش ، میانمار جیسے مطلوبہ الفاظ کو ٹائپ کرکے تلاش شروع کی۔ ہمیں متعدد میڈیا ویب سائٹ پر تحریک سے متعلق خبریں ملیں۔ 8 ستمبر 2017 کو، آؤٹ لک ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مظاہرین پڑوسی ملک میانمار میں روہنگیا قتل کے خلاف احتجاج کے لئے ڈھاکہ کی سڑکوں پر اترے۔ اسلامی تحریک پارٹی اس تحریک کے پیچھے تھی۔ اس مظاہرے میں 15 ہزار سے زیادہ افراد نے شرکت کی۔ آپ پوری خبریں یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
پڑتال کے اگلے مرحلہ میں ہم نے دینک جاگرن کے مغربی بنگال کے بیرو چیک جے کے وائجپای سے رابطہ کیا۔ انہیں ہم نے وائرل ویڈیو بھیجا۔ ویڈیو دیکھ کر انہوں نے ہمیں بتایا کہ اس میں اگر پولیس کی وردی کو دیکھا جائے تو صاف پتہ چلتا ہے کہ یہ مغربی بنگال کی پولیس نہیں ہے۔ پورے بنگال میں پولیس ایسی وردی نہیں پہنتی ہے۔ یہ مغربی بنگال کا ویڈیو نہیں ہے۔
بنگالہ دیش کے ویڈیو کو ہندوستان کے مغربی بنگال کا بتا کر بتا کر فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے ٹویٹر صارف ملند گائدواڑ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس صارف کو 1021صارفین فالوو کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں مذکوہ صارف کی طرف سے ایک مخصوص آئیڈیولاجی کی جانب متوجہ پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی جانچ میں پتہ چلا کہ 2017 کے بنگلہ دیش کے ایک مظاہرے کے ویڈیو کو اب کچھ لوگ مغربی بنگال کا بتا کر وائرل کر رہے ہیں۔ پڑتال میں وائرل پوسٹ فرضی ثابت ہوئی۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں