فیکٹ چیک: بنگلہ دیش کے روہنگیا بچی کی تصویر پاکستان سیلاب متاثر کا بتاتے ہوئے کی جا رہی وائرل

وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی پڑتال کی تو پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے۔ اس بچی کی تصویر کا پاکستان میں آئے سیلاب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ فوٹو 2017 کی بنگلہ دیش کے روہنگیا کیمپ کی ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک بچی کی تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں اسے ایک کیمپ کے باہر کھڑے ہوئے اور روتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ پاکستان سیلاب سے متاثر ہوئی لڑکی کی ہے۔ جب ہم نے اس پوسٹ کی پڑتال کی تو پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے۔ اس بچی کی تصویر کا پاکستان میں آئے سیلاب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ فوٹو 2017 کی بنگلہ دیش کے کاکس بازار کے روہنگیا کیمپ کی بچی کی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل تصویر کو اپلوڈ کیا جس میں انگریزی میں لکھا تھا، اردو ترجمہ: ’’پاکستان میں سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔ بے گھر اور پریشان حال پاکستان کے لوگ خوف و ہراس میں ہیں لیکن ہمارے لیڈر اقتدار کے لئے ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں۔ وہ اللہ کے سامنے اپنے آپ کو کیسے ثابت کریں گے‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعے وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ فوٹو بہت سی نیوز ویب سائٹ کے ساتھ امنیسٹی ڈاٹ او آر جی کی ویب سائٹ پر بھی ملی۔

امنیسٹی ڈاٹ او آر جی کی ویب سائٹ 20 اکتوبر 2017کو یہ آرٹیکل شائع کیا گیا ہے اور یہاں خبر میں بنگلہ دیش میں روہنیگیا کیمس میں آئے پناہ گزینوں کے حالات سے متعلق خبر میں معلومات دی گئی ہے۔ مکمل آرٹیکل یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔

مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ تصویر گیٹی امیجز کی ویب سائٹ پر بھی ملی۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، پالونگ کھلی، بنگلہ دیش – 16 اکتوبر: ایک روہنگیا لڑکی رو رہی ہے جب میانمار سے فرار ہونے والے پناہ گزین 16 اکتوبر 2017 کو پالونگ کھلی، کاکس بازار، بنگلہ دیش میں پہنچ رہے ہیں۔ اگست میں ریاست رخائن میں تشدد کے پھوٹ پڑنے سے اب تک ڈیڑھ ملین سے زیادہ روہنگیا پناہ گزین بنگلہ دیش میں پناہ لے ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے امدادی اداروں کے لیے مسلسل چیلنجز سامنے آرہے ہیں۔ یہ تصویر پاؤلا برونسٹین نے گیٹی امیجز کے لئے کھینچی ہے۔

مزید تصدیق کے لئے ہم نے اس تصویر کو کھینچنے والی فوٹوگرافر پاولا برونسٹین سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ فوٹو 2017 کی بنگلہ دیش میں رہنگیا بچی کی ہے۔

دا گارجیئن کی خبر کے مطابق پاکستان میں آئے سیلاب سے تقریب15 سو لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور 16ملین بچوں کو یہ اثرانداز کر رہا ہے۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کے 458 فالوورس ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی پڑتال کی تو پایا کہ وائرل کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے۔ اس بچی کی تصویر کا پاکستان میں آئے سیلاب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ فوٹو 2017 کی بنگلہ دیش کے روہنگیا کیمپ کی ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts