فیکٹ چیک: 2016 میں بی جے پی لیڈر سوبرت مشرا پر ہوئے حملہ کے ویڈیو کو وزیر صحت ہرش وردھن کے نام سے کیا جا رہا ہے وائرل

وشواس نیوز نے جب وائرل پوسٹ کی جانچ کی تو پتہ چلا کہ ویڈیو میں دکھ رہے شخص مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نہیں، بلکہ بنگال کے بی جے پی لیڈر سوبرت مشرا ہیں۔ ویڈیو 2016 کا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں بھیڑ کے ذریعہ ایک شخص کی بےرحمی سے پٹائی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ دعوی کیا جا رہا ہے کہ جس شخص کی پٹائی کی جا رہی ہے، وہ شخص مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن ہیں۔

وشواس نیوز نے جب وائرل پوسٹ کی جانچ کی تو پتہ چلا کہ ویڈیو میں دکھ رہے شخص مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نہیں، بلکہ بی جے پی لیڈر سوبرت مشرا ہیں۔ ویڈیو 2016 کا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے 28 ستمبر 2020 کو اس ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعوی کیا :’’بی جے پی پارلیمانی رکن ہرش وردھن کی لوگوں نے جم کر پٹائی کر دی، لو بھائی بی جے پی ایم پی ہرش وردھن کی پٹائی دیکھ لو‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کر کے کئی ویڈیو گریب نکالے۔ اس کے بعد انہیں گوگل رورس امیج سرچ کیا۔ سرچ کے دوران ہمیں اے این آئی کے یوٹیوب چینل پر 19 اکتوبر 2016 کو اپ لوڈ کیا ہوا ایک ویڈیو ملا۔ ویڈیو میں آخری کے 5 سیکنڈ میں وائرل ویڈیو کی جھلکیاں دیکھیں جا سکتی ہیں۔ ویڈیو کے ساتھ کیپشن لکھا تھا، ’’مرکزی وزیر بابول سپریو اور ان کے قافلے پر منگل کے روز مغربی بنگال کے آسنسول ضلع میں ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) حامیوں نے مبینہ طور سے حملہ کر دیا۔ ہاتھاپائی کے دوران بی جے پی پارٹی کے کارکن کی بھی پٹائی کی گئی اور اس کے کپڑے پھاڑ دئے گئے۔ بھیڑ نے پولیس افسران کی موجودگی میں مبینہ طور سے پتھربازی کی اور پارٹی کارکنان کی پٹائی کی‘‘۔

اس معاملہ کو لے کر کے گئے اے این آئی کے ٹویٹ میں متاثر کی تصویر کو دیکھی جا سکتی ہے۔

اس سلسلہ میں ہمیں ایک خبر این ڈی ٹی وی پر بھی 20 اکتوبر 2016 کو شائع ہوئی ملی۔ خبر میں ایک ویڈیو بھی تھا، جس میں وائرل ویڈیو کی جھلکیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔ خبر کے مطابق، جس شخص کی پٹائی ہوئی، وہ بنگال بی جے پی کے لیڈر سوبرت مشرا ہیں۔

یہ ویڈیو غلط دعوی کے ساتھ 2016 میں بھی وائرل ہوا تھا۔ اس وقت بھی ڈاکٹر ہرش وردھن نے ایک ٹویٹ کر واضح کیا تھا کہ وائرل ویڈیو میں وہ نہیں ہیں۔

ہم نے اس موضوع میں بنگل بی جے پی کے لیڈر سوبرت مشرا سے رابطہ کیا۔ انہوں نے کہا، ’یہ ویڈیو 2016 آسانسول کا ہے۔ ویڈیو میں، میں ہی ہوں۔ اس وقت ٹی ایم سی کے لوگوں نے مجھ پر حملہ کیا تھا اور میرے کپڑے بھی پھاڑ دئے تھے‘‘۔

اب باری تھی پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف یونس خان کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ مذکورہ صارف کا تعلق اترپردیش کے لکھنئو سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے جب وائرل پوسٹ کی جانچ کی تو پتہ چلا کہ ویڈیو میں دکھ رہے شخص مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نہیں، بلکہ بنگال کے بی جے پی لیڈر سوبرت مشرا ہیں۔ ویڈیو 2016 کا ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts