فیکٹ چیک: سری نگر پتھراؤ کی 2016 کی تصویر کو کیا جا رہا گزشتہ روز کی بتا کر شیئر

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر سری نگر بتامالو کی 2016 کی تصویر ہے۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز بتامالو سری نگر میں بڑے پیمانے پر جھڑپ پیش نہیں آئی ہے۔ وائرل دعوی فرضی ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں کچھ نوجوانوں کو پتھربازی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ صارفین تصویر کو شیئر کرتے ہوئے دعوی کر رہے ہیں کہ سری نگر کے بتامالو میں جاری کارڈن اینڈ سرچ آپریشن (کاسو) کے دوران جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں اور یہ تصویر اسی کی ہے۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر سری نگر بتامالو کی 2016 کی تصویر ہے۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز بتامالو سری نگر میں کوئی جھڑپ پیش نہیں آئی ہے۔ وائرل دعوی فرضی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پیج ’جے کے نیوز میڈیا‘ نے 23 فروری کو ایک تصویر اپ لوڈ کی جس میں کچھ نوجوانوں کو پتھربازی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پوسٹ کے ساتھ لکھا گیا ہے، ’بتامالو سری نگر میں جاری کاسو کے دوران زبردست جھڑپیں شروع ہوگئیں‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

وائرل کی جا رہی تصویر کی حقیقت جاننےکے لئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں گیٹی امیجز پر یہ تصویر نظرآئی۔ فوٹو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق،’28 جولائی ، 2016 کو سری نگر کے علاقے بتامالو میں کشمیری مظاہرین نے ہندوستانی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے دوران پتھراؤ کیا۔ تصویر کو اے پی ایف کے لئے فوٹوگرافر توصیف مصطفیٰ نے کھینچا تھا۔

اب یہ تو واضح تھا کہ وائرل کی جا رہی تصویر پرانی ہے حالاںکہ نیوز سرچ کے ذریعہ ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کیا وائرل دعوی کے مطابق حالیہ دنوں میں سری نگر کے بتامالومیں بڑے پیمانے پر کوئی جھڑپ پیش آئی ہے۔ نیوز سرچ میں ہمیں ایسی کوئی خبر نہیں ملی جو اس دعوی کو صحیح ثابت کرتی ہو۔ حالاںکہ 19 فروری 2021 کی خبروں کے مطابق سری نگر کے برزلہ علاقہ میں دو پولیس اہلکاروں کو گولی مار کر شہید کر دیا گیا تھا۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔

وشواس نیوز نے ہمارے ساتھی دینک جاگرن میں جموں و کشمیر کے سینئر رپورٹر راہل شرما سے رابطہ کیا اور کے ساتھ سری نگر بتاملو سے جڑا وائرل دعوی شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ کشمیر سری نگر کے بتاملو میں کچھ مہینوں سے بڑے پیمانے پر جھڑپ جیسا کوئی معاملہ پیش نہیں آیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 19 فروری کو 16 گھنٹے کے اندر کشمیر کے دیگر حصوں میں کچھ واقعات پیش آئے تھے لیکن ان میں جھڑپ جیسا کوئی معاملہ نہیں تھا‘‘۔

پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک پیج جے کے نیوز میڈیا کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج پر کشمیر سے جڑی پوسٹ شیئر کی جاتی ہیں۔ وہیں اس پیج کو 3980 لوگ فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ وائرل کی جا رہی تصویر سری نگر بتامالو کی 2016 کی تصویر ہے۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز بتامالو سری نگر میں بڑے پیمانے پر جھڑپ پیش نہیں آئی ہے۔ وائرل دعوی فرضی ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts