ہم نے اس تصویر کی پڑتال کی تو پایا کہ اس فوٹو کا افغانستان میں حال میں آئے زلزلے سےکوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر 2015 کی یمن کی ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک بچہ کو ٹوٹی ہوئی عمارت کے ملبے کے ڈھیر کے پاس کھڑے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر کوشیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ افغنستان میں آئے زلزلے میں یہ بچہ 24 گھنٹے تک ملبے میں دبا رہا۔ جب ہم نے اس تصویر کی پڑتال کی تو پایا کہ اس فوٹو کا افغانستان میں حال میں آئے زلزلے سےکوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر 2015 کی یمن کی ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’افغانستان زلزلے کے بعد تقریباً 24 گھنٹے بچہ ملبے میں دبا رہا اور اللہ کے فضل و کرم سے زندہ پایا‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر متعدد ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہوئی ملی۔ مینا اسٹڈیز ڈاٹ او آر جی کی ویب پر اس تصویر کو 17 جون 2020 کو اپلوڈ کیا گیا ہے اور دی گئی معلومات کے مطابق یہ تصویر یمن کی ہے۔
یو این اوچا کی ویب سائٹ پر اس فوٹو کو 8 فروری 2017کو اپلوڈ کیا گیا ہے۔ اور دی گئی معلومات کے مطابق، ’یہ تصویر یمن کی ہے‘۔
ہمیں یہی تصویر یمن کے فوٹوگرافر نبيل الاوزري کے فیس بک پیج پر اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں اس تصویر کو 6 جنوری 2015 کو اپلوڈ کیا کرتے ہوئے اسے یمن کے صنعاء کا بتایا گیا ہے۔ اس تصویر میں ہمیں نبيل الاوزري کے نام کا لوگو بھی نظر آیا۔
مزید معلومات کے لئے ہم نے فوٹوگرافر نبيل الاوزري سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نےہمیں بتایا کہ یہ تصویر انہوں نے ہی سال 2015 میں یمن میں کھینچی تھی۔ اس کا افغانستان میں آئے زلزلے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک گروپ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس ’خدا اور محبت‘ نام کے گروپ کو 101 لوگ فالوو کرتے ہیں۔ اور اسے 30 مئی 2022 کو بنایا گیا ہے۔
نتیجہ: ہم نے اس تصویر کی پڑتال کی تو پایا کہ اس فوٹو کا افغانستان میں حال میں آئے زلزلے سےکوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تصویر 2015 کی یمن کی ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں