وشواس نیوز نے اس ویڈیو کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی فرضی ہے۔ وائرل ویڈیو ہندوستان کا نہیں ہے ۔ یہ ویڈیو 2015 کا مراکش کا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ملک بھر میں چل رہے حجاب متنازعہ کے بعد سے فرضی اور گمراہ کن ویڈیو کا وائرل ہونا جاری ہے۔ اسی طرز میں ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں برقع پہنے خاتون پر کچھ لوگوں کو پانی ڈالتے اور بدسلوکی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین اسے ہندوستان کی بتا رہے ہیں۔ جب وشواس نیوز نے اس ویڈیو کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی فرضی ہے۔ وائرل ویڈیو ہندوستان کا نہیں ہے ۔ یہ ویڈیو 2015 کا مراکش کا ہے۔
فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’بھارت میں مسلم لڑکی کے حجاب پہنے لڑکی کی بےحرمتی اور تذلیل کا سلسلہ تھام نہ سکا جاگ مسلم جاگ زرہ‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سےپہلے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کیا اور اس کے متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو اسٹار ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر 30 اکتوبر 2015 کو شائع ہوئی ایک خبر میں ملا۔ یہاں خبر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’مراکش میں کچھ لوگوں نے برقع پہنے ایک خاتون پر حملہ کیا۔
موروکو نیوز ورلڈ نام کی نیوز ویب سائٹ پر بھی ہمیں وائرل ویڈیو ملا۔ یہاں ویڈیو کو 28 اکتوبر 2015 کو ایک خبر کے ساتھ اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’مراکش کے کاسابلانکا میں عاشورہ کے روز برقع پہنے خاتون کے ساتھ ہوئی بدسلوکی کا معاملہ پیش آنے کے بعد سے عوام میں غصہ ہے۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔
قابل غور ہے کہ ملک میں چل رہے حجاب متنازعہ کے بعد سے سوشل میڈیا پر کئی طرح کے ویڈیو اور تصاویر وائرل ہو رہی ہیں انہیں پر ہم نے کرناٹک کے کنڈا نیوز کے صحافی دیوا دتا جوشی سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ حجاب متنازعہ کے بعد گمراہ کن ویڈیو اور تصاویر بہت زیادہ وائرل ہو گئی ہیں اور اسی کو دیھتے ہوئے کرناٹک پولیس نے ایکشن بھی لیا ہے اور لوگوں کو وارنگ بھی دی ہے۔
فرضی ویڈیو کو شیئر کرنے والے فس بک پیج کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ 4نیوز کرک نام کے اس پیج کو 1607 لوگ فالوو کرتے ہیں۔
اس خبر کے ہندی فیکٹ چیک کو یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اس ویڈیو کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی فرضی ہے۔ وائرل ویڈیو ہندوستان کا نہیں ہے ۔ یہ ویڈیو 2015 کا مراکش کا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں