فیکٹ چیک: بھگوان سری کرشنا کی یہ قابل اعتراض پینٹنگ پانچ سال پہلے ہو چکی ہے ضبط، پرانی تصویر کو گزشتہ روز کا بتا کر کیا جا رہا ہے وائرل

بھگوان سری کرشنا کی قابل اعتراض پینٹنگ کی وائرل ہو رہی تصویر 2015 کی ہے۔ اس معاملہ میں گواہاٹی پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے پینٹنگ کو ضبط کر لیا تھا۔ اس کے بعد سے یہ پینٹنگ عوامی طور پر موجود نہیں ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر بھگوان سری کرشنا کی ایک قابل اعتراض پینٹنگ وائرل ہو رہی ہے۔ دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ آسام کے پینٹر اکرم حسین نے گواہاٹی آرٹ گیلری میں اس پیٹنگ کی نمائش کی ہے۔ پوسٹ کو دیکھ کر لگ رہا ہے کہ یہ اس معاملہ کو گزشتہ روز کا بتا کر شیئر کیا جا رہا ہے اور یہ پینٹنگ گواہاٹی آرٹ گیلری میں موجود ہے۔

وشواس نیوز کی جانچ میں یہ پوسٹ گمراہ کن ثابت ہوئی۔ اصل میں یہ 2015 کا معاملہ ہے، جس میں پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے ملزم اکرم حسین کو گرفتار کیا تھا اور ساتھ ہی قابل اعتراض پیٹنگ کو ضبط کر لیا گیا تھا۔ یہ پینٹگ عوامی نمائش میں موجود نہیں ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

ٹویٹر صارف ’راج گھنوال نوامانیا‘ نے ٹویٹر کا ایک اسیکرین شاٹ شیئر کیا جس میں پر ایک پینٹنگ کی تصویر تھی اور اس میں لکھا تھا، ’’آسام کا ایک پینٹر ہے اکرم حسین اس نے گواہاٹی آرٹ گیلری رویندر بھون میں ہندووں کے بھگوان سری کرشن کی ایک قابل اعتراض تصویر کی نمائش کی ہے۔ وزیر اعلی ہیمنت بسوا سے گزارش ہے کہ مناسب کاروائی کریں‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

متعدد صارفین نے پینٹنگ کی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے اپنے اپنے ٹویٹر میں گواہاٹی پولیس کو ٹیگ کرتے ہوئے کاروائی کا مطالبہ کیا۔ 17 اگست 2020 کو ٹویٹ کر گواہاٹی پولیس نے بتایا، ’’یہ معاملہ 2015 کا ہے۔ اس معاملہ میں لتاسیل پولیس اسٹیشن میں مقدمہ نمبر 127/15 درج کرتے ہوئے ملزم اکرم حسین کو 30 مئی 2015 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ پینٹنگ کو پولیس ضبط کر چکی ہے اور یہ عوامی طور پر موجود نہیں ہے‘‘۔

وائرل پوسٹ میں کئے گئے دعوی کی بنیاد پر نیوز سرچ کے دوران ہمیں ’انڈین ایکپریس‘ کی ویب سائٹ پر 14 اپریل 2015 کو شائع ایک خبر ملی، جس میں اس معاملہ کی تفصیل دی گئی ہے۔

इंडियन एक्सप्रेस की वेबसाइट पर प्रकाशित रिपोर्ट

رپورٹ کے مطابق، اسٹیٹ آرٹ گیلری میں بھگوان سری کرشن کی قابل اعتراض پینٹنگ کی نمائش ہونے کے بعد ہندو تنظیموں نے فنکار اکرم حسین کے خلاف شکایت درج کرائی‘‘۔ رپورٹ میں گواہاٹی کے اس وقت کے ڈپیوٹی کمشنر آف پولیس امیتابھ سنہا کا بھی بیان ہے۔ سنہا کے مطابق، ’ہم نے ہندو جاگرن منچ کی جانب سے درج کرائے گئے ایف آئی آر کی بنیاد پر کیس درج کیا ہے۔ ادارہ کے فنکار (اکرم حسین) کے خلاف شکایت درج کرائی ہے، جس نے کرشنا کو قابل اعتراض طریقہ سے دکھایا ہے‘‘۔


وشواس نیوز نے امیتابھ سنہا سے اس بارے میں رابطہ کیا۔ آسام پولیس کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق ، سنہا اس وقت ضلع شیواساگر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ہیں۔ وشواس نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ مجھے یہ واقعہ یاد ہے۔ میں اس وقت گوہاٹی کا ڈی سی پی ہوا کرتا تھا۔ بھگوان شری کرشنا کی قابل اعتراض پینٹنگ کے آویزاں ہونے کے بعد ، کچھ تنظیموں نے اس کے خلاف شکایت درج کروائی تھی اور پولیس نے اس معاملے میں ایک مقدمہ درج کرکے پینٹر کے خلاف کارروائی کی تھی اور اس پینٹنگ کو ضبط کرلیا تھا۔ یہ 2015 کا واقعہ ہے۔

اس پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس صارف کا تعلق روہتک سے ہے۔


نتیجہ: بھگوان سری کرشنا کی قابل اعتراض پینٹنگ کی وائرل ہو رہی تصویر 2015 کی ہے۔ اس معاملہ میں گواہاٹی پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے پینٹنگ کو ضبط کر لیا تھا۔ اس کے بعد سے یہ پینٹنگ عوامی طور پر موجود نہیں ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts