فیکٹ چیک: یہ تصویر 2014 میں عراقی شخص کے سر پر بندوق کی گولی لگنے کی ہے، فلسطین۔ اسرائیل تنازعہ سے نہیں ہے کوئی تعلق
ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی غلط ہے۔ اصل میں یہ تصویر عراق کی ہے۔ جس شخص کے سر پر گولی لگی ہے ان کا نام شیخ محمد عبید الروی ہے۔ 2014 میں عراق فوجیوں اور عراقی مذہبی گروپوں کے مابین متنازعہ کے دوران شیخ عبید کے سر میں ایک گولی لگی تھی۔ یہ تصویر اسی وقت کی ہے۔ ان تصاویر کا اسرائیل اور فسلطین کے درمیان ہوئی کشیدگی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
- By: Pallavi Mishra
- Published: Jun 10, 2021 at 05:21 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر آج کل ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے ، جس میں ایک شخص کو سر میں گولی کے ساتھ ہنستےہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پوسٹ میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ فسلطین کی تصویر ہے۔ ہم نے پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی غلط ہے۔ اصل میں یہ تصویر عراق کی ہے۔
جس شخص کے سر پر گولی لگی ہے ان کا نام شیخ محمد عبید الروی ہے۔ 2014میں عراقی فوجیوں اور عراق کے مذہبی گروپوں کے درمیان شیخ عبید کو ان کے سر میں ایک گولی لگی تھی۔ یہ تصاویر اس وقت کی ہے۔ ان تصاویر کو اسرائیلی اور فلسطینوں کے درمیا ہوئی کشیدگی سے کوئی لینا دینا نہیں ۔
کیا ہے وئرل پوسٹ میں؟
وائرل پوسٹ میں تین تصاویر کا ایک کولاج ہے، جس میں ایک شخص کو سر پر لگی گولی دیکھی جا سکتی ہے۔ اس حالت کے باوجود شخص مسکراتا ہوا نظر آرہا ہے۔ پوسٹ میں لکھا ہے، ’ترجمہ: ’’اللہ اکبر۔ اللہ کی طاقت۔ ایک فلسطینی شیخ جس مسجد عقصی میں نماز پڑھ رہا تھا اس میں اسرائیل کے یہودیوں نے گولی مار دی تھی۔ اللہ کے کرم سے یہودی اسنائپر کی گولی جو ایک انگوٹھے کے برابر بڑی تھی وہ شیخ کے سر میں داخل ہی نہ ہو سکی‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اس پوسٹ کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے ان تصاویر کو گوگل رورس امیج پر مناسب کی ورڈ ڈال کر سرچ کیا۔ ہمارے ہاتھ العربیہ ڈاٹ نیٹ کی ایک خبر لگی، جس میں اس واقعہ کا ذکر کیا گیا تھا۔ خبر 10اگست 2014کو اپ لوڈ کی گئی اور اس کے مطابق یہ معاملہ عراق کا ہے۔
ہمیں اسی معلومات کے ساتھ یہ خبر نائن نیوز ڈاٹ کام ڈاٹ اے یو پر بھی 13اگست 2014 کو شائع ہوئی ملی۔
مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے ہم نے العربیہ کے ویب ایڈیٹر حسن الثاقب سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا، ’ہماری ویب سائٹ پر اس تصویر کے موضوع سے متعلق معلومات دی گئی ہے وہ صحیح ہے۔ یہ تصویر عراق کی ہے، جب فالوجہ شہر کے رہائشی شیخ محمد عبید الروی، انقلابیوں اور عراقی سرکاری فوجیوں کے مابین فائرنگ کے تبادلے کے دوران سر پر گولی لگنے سے زخمی ہو گئے تھے‘‘۔
اس پوسٹ کو پانڈیچیر کے رہنے والے فیس بک صارف نے شیئر کیا ہے۔ صارف کے 814 فالوورس ہیں۔
نتیجہ: ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی غلط ہے۔ اصل میں یہ تصویر عراق کی ہے۔ جس شخص کے سر پر گولی لگی ہے ان کا نام شیخ محمد عبید الروی ہے۔ 2014 میں عراق فوجیوں اور عراقی مذہبی گروپوں کے مابین متنازعہ کے دوران شیخ عبید کے سر میں ایک گولی لگی تھی۔ یہ تصویر اسی وقت کی ہے۔ ان تصاویر کا اسرائیل اور فسلطین کے درمیان ہوئی کشیدگی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
- Claim Review : دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ فسلطین کی تصویر ہے۔
- Claimed By : AU RO
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔