فیکٹ چیک: حالیہ پیشاور حملہ کے نہیں ہے تصویر، 2011 کی فوٹو حالیہ بتاتے ہوئی وائرل
نتیجہ: وشواس نیوز نے اس تصویر کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل تصویر حالیہ روز میں ہوئے حملہ کی نہیں، بلکہ 2011 کی ہے۔ جسے اب گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کر دیا گیا ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Mar 11, 2022 at 04:03 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ پچھلے جمعہ کے روز پاکستان کے پیشاور کی مسجد میں ہوئے دھماکہ کے بعد سے سوشل میڈیا پر کئی طرح کی پرانی تصاویر حالیہ بتاتے ہوئے وائرل ہو رہی ہیں۔ اسی کڑی میں سوشل میڈیا صارفین ایک تصویر شیئر کر رہے ہیں اور یہ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ فوٹو حال میں پیشاور میں ہوئے حملہ کی ہے۔ جب وشواس نیوز نے اس وائرل پوسٹ کی پرتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل تصویر حالیہ روز کی کی نہیں بلکہ 2011 کی ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’پشاور میں مسجد کے اندر نماز جمعہ کے دوران ہونے والا دھماکہ دل چیرنے والا سانحہ ہے ۔ اللہ شہداء کے درجات بلند کردیں اور لوحقین کو صبر جمیل دیں اور دھماکہ کرنے والوں کو نیست و نابود کردیں آمین
#PeshawarAttack#PeshawarBlast#PeshawarBleeds’’
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئےسب سے پہلے ہم نے تصویر کو گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر ٹائن ڈاٹ کام کے 26 اگست 2011 کو شائع ہوئے ایک آرٹیکل میں ملی۔ آرٹیکل کے مضمون: 26 اگست سے 29 کی سب سے بہترین تصاویر۔ ان 31 تصاویر میں ہمیں ایک تصویر وہ بھی ملی جسے حال میں ہوئے پیشاور حملہ کی بتاتے ہوئے وائرل کیا جا رہاہے۔ یہاں تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق 19 اگست 2011۔ پشاور سے 25 کلومیٹر دور جمرود کے قصبے میں ایک خودکش بم حملے کے بعد مقامی باشندے ایک مسجد کو صاف کر رہے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ قبائلی ضلع خیبر میں ایک خودکش بمبار نے جمعہ کی نماز کے دوران پاکستانی مسجد کو نشانہ بنایا، جس میں کم از کم 43 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔ خیبر بم دھماکہ اس وقت ہوا جب 500 سے زائد افراد جمرود کے قصبے میں مسجد میں گھس گئے، پشاور سے 25 کلومیٹر (16 میل) دور، شمال مغرب میں واقع مرکزی شہر جہاں پاکستان میں زیادہ تر تشدد مرتکز ہے‘۔
اب تک کی پڑتال سے یہ تو واضح تھا کہ وائرل تصویر 2011 کی ہے، حالاںکہ ہم نے مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے پاکستان کے 92 نیوز کے صحافی عارف محمود سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ وائرل تصویر پیشاور میں حال میں ہوئے دھماکہ کی نہیں ہے۔
خبروں کے مطابق، ’ پاکستان کے شہر پشاور میں شیعہ مسجد میں 4 مارچ کو نماز جمعہ کے دوران خوفناک خودکش بم دھماکہ ہوا جس میں 57 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ مکمل تفصیلی خبر دینک جاگرن کی ویب سائٹ پر پڑھی جا سکتی ہے۔
گمراہ کن تصویر کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ پیج اسلام آفیشیئل کو 527 لوگ فالوو کرتے ہیں اور صارف پاکستان کے گلگت کا رہنے والا ہے
نتیجہ: نتیجہ: وشواس نیوز نے اس تصویر کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی گمراہ کن ہے۔ وائرل تصویر حالیہ روز میں ہوئے حملہ کی نہیں، بلکہ 2011 کی ہے۔ جسے اب گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کر دیا گیا ہے۔
- Claim Review : پشاور میں مسجد کے اندر نماز جمعہ کے دوران ہونے والا دھماکہ دل چیرنے والا سانحہ ہے ۔ اللہ شہداء کے درجات بلند کردیں اور لوحقین کو صبر جمیل دیں اور دھماکہ کرنے والوں کو نیست و نابود کردیں آمین
- Claimed By : Islam official
- Fact Check : گمراہ کن
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔