فیکٹ چیک: دس سال پرانے لدھیانہ کے ویڈیو کو کشمیر سے جوڑ کر پاکستان سے کیا جا رہا وائرل

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر اتحجاج کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ سکھ مذہب کے لوگوں کے احتجاج کا یہ ویڈیو کشمیر کا ہے۔ حالاںکہ وشواس ٹیم کی پڑتال میں معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو دسمبر 2009 لدھیانہ کا ہے جس وقت سکھ برادری کی کچھ تنظیموں نے آشیتوش مہاراج کے لدھیانہ آنے پر مخالفت کی تھی۔ اس ویڈیو کا کشمیر یا خالصتان کے مطالبہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے وائرل کیا جا رہا دعویٰ فرضی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

فیس بک پیج ’پاک ہب‘ کی جانب سے 26 اگست 2019 کو ایک ویڈیو شیئر کیا جاتا ہے، ویڈیو میں انگریزی اور اردو میں کیپشن لکھا ہے،’’ بھارت میں سکھوں نے خالصتان تحريک تیز کردی ھے‘‘۔
Sikhs in India have intensified the movement in Kashmir

اس ویڈیو کو اب تک 9 لاکھ 58 ہزار لوگ دیکھ چکے ہیں، 22 ہزار لوگوں نے اسے شیئر کیا ہے اور 19 ہزار لوگوں نے اس ویڈیو پر اپنا ردعمل دیا ہے۔

فیس بک سرچ میں ہم نے پایا کہ یہ پوسٹ ملتے جلتے دعوےٰ کے ساتھ پاکستان کی جانب سے وائرل کی جا رہی ہے۔

پورے 9 منٹ اور 8 سکنڈ کے اس ویڈیو میں لوگوں کو احتجاج کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پوسٹ میں وائرل ویڈیو سے متعلق دو دعوےٰ کئے گئے ہیں۔ پہلا کی یہ ویڈیو کشمیر کا ہے اور دوسرا دعویٰ کی یہ خالصتان کے مطالبہ سے متعلق احتجاج ہے۔ ان دونوں ہی دعووں پر مرکوز ہوتے ہوئے ہم نے پڑتال کا آغاز کیا اور غور کیا ہے ویڈیو میں نظر آرہے تمام پولیس اہلکاروں نے سر پر پگڑی باندھی ہوئی ہے۔ ویڈیو میں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ بہت سے لوگوں نے سویٹر اور جیکٹ پہنی ہوئی ہے جس سے ہمیں یہ اندازہ ہوا کہ یہ ویڈیو گزشتہ روز کا نہیں ہو سکتا۔ ویڈیو میں 2:24 منٹ پر ہمیں یہ بورڈ نظر آیا جس پر لکھا ہوا کہ سری آشیتوش مہاراج جی کا 5 اور 6 دسمبر کے لدھیانہ آنے پر استقبال۔ سری وشوا ناتھ مندر جمال پور‘‘۔

اب ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول پر ڈال کر اس کے کی فریمس نکالے اور رورس امیج سرچ کیا۔ سرچ میں ہمارے ہاتھ متعدد ایسے لنک لگے جس سے یہ واضح ہوا کہ یہ ویڈیو سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارمس پر اسی فرضی دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہا ہے۔

اب ہم نے گوگل پر انگریزی میں آشیتوش مہاراج، پنجاب، اتحجاج اور متعدد متعلقہ ورڈ ڈال کر نیوز سرچ کیا اور ہمارے ہاتھ بہت سے نیوز لنک لگے اور وہ تمام لنک دسمبر 2009 کی شائع ہوئی خبروں کے تھے۔ انہی میں دئے گئے ایک لنک میں ڈیکن ہیرالڈ کی خبر ملی۔ 6 دسمبر 2009 کو شائع ہوئی اس خبر کے مطابق، ’’سکھ بنیاد پرست تنظیموں نے لدھیانہ بند کا علان کیا۔ جس میں لدھیانہ۔ چنڈی گڑھ ہائی وے سمرلا کراسنگ کے پاس لوگوں نے اپنا شدید احتجاج درج کرایا‘‘۔ خبر میں مزید بتایا گیا کہ، ’’ہفتہ کے روز احتجاج میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی جس سے ایک شخصں ہلاک اور 15 لوگ زخمی ہوئے گئے۔ کچھ سکھ تنظیموں کی جانب سے یہ احتجاج مذہبی گرو اشیتوش مہاراج کی لدھیانہ آنے کی مخالفت میں کیا گیا‘‘۔

ہم نے مزید نیوز سرچ کیا اور ہمیں 6 دسمبر 2009 کو این ڈی ٹی وی میں شائع ہوئی ویڈیو اسٹوری ملی۔ اس میں بھی اشیتوش مہاراج کی مخالفت میں لدھیانہ میں ہو رہے احتجاج کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ دئے گئے ڈسکرپشن میں لکھا ہے
Curfew in Ludhiana continues for the 3rd day. One person was killed as protestors opposed to a religious gathering clashed with police on Saturday.

علاوہ ازیں اس ویڈیو اسٹوری میں ہمیں وہی پولیس اہلکار اور ان کے قریب میں کھڑے شخص وائرل ویڈیو جیسے ہی نظر آئے۔

خبر میں نظر آرہے پولیس اہلکار اس وقت کے ڈی آئی جی لدھیانہ ایس ایس چوہان سے ہی ہم نے معاملہ کی تصدیق کی اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’’یہ معاملہ 2009 کا ہے جب آشیتوش مہاراج ایک تقریب میں لدھیانہ آنے والے تھے۔ اور اسی کی شدید مخالفت سکھ بنیاد پرستوں کی جانب سے کی گئی تھی۔ کیوں وہ لوگ حیات گرو کو نہیں مانتے ہیں۔ حالاںکہ آشیتوش مہاراج نے تقریب میں شرکت بھی کی تھی اور سب کچھ مناسب طریقہ سے مکمل ہو گیا تھا۔ حالصتان اور کشمیر سے اس اتحجاج کو کوئی تعلق نہیں ہے‘‘۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک پیج پاک ہب کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ یہ پیج پاکستان کی جانب سے چالایا جاتا ہے۔ اور اس پیج کو 174,841 لوگ فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں معلوم ہوا کہ کشمیر میں خالتصان تحریک تیز ہوئی کے نام سے جو ویڈیو پاکستان سے وائرل کیا جا رہا ہے وہ دسمبر 2009 یعنی تقریبا سال پرانا پنجاب کے لدھیانہ کا ہے۔ جب سکھ برادری کی تنظیموں نے مذہبی رہنما مہاراج آشیتوش کے آنے کی مخالفت میں احتاجا کیا تھا۔ اس مظاہرے کا خالصتان اور کشمیر سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts