فیکٹ چیک: جموں و کشمیر میں سرپنچ بننے کے لئے 12ویں پاس ہونا ضروری نہیں، پوسٹ فرضی ہے

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ جموں و کشمیر میں سرچپن بننے کی تعلیمی قابلیت 12ویں پاس نہیں ہے، وائرل کیا جا رہا دعوی پوری طرح غلط ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے جس میں دعوی کیا جا رہا کہ جموں و کشمیر میں سرپنچ بننے کے لئے بارہویں پاس ہونے ضروری ہے۔ جبکہ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی فرضی ہے۔ ایسی کوئی ترمیم نہیں کی گئی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’سرپنچ کے لیے کم از کم اہلیت اب جموں و کشمیر میں 12ویں پاس ہے‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل افرس کی ویب سائٹ پر پہنچے اور وہاں ہمیں ایسی کوئی ہدایات نہیں ملی۔ 27 مارچ 2011 کو جاری کئے گئے نوٹیفیکیشن میں ہمیں سرپنچ کی اہلیت سے متعلق تمام معلومات ملی لیکن یہاں کہیں بھی تعلیمی قابلیت کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

مزید سرچ میں ہمیں ہمیں 31 دسمبر 2022 کی نیوز 18 کی خبر ملی جس میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’جموں و کشمیر میں پنچایت انتخابات کی نئی ہدایات کے مطابق سرپنچ بننے کے لئے تعلیمی قابلیت کم از کم بارہویں پاس ہونا چاہئے‘۔ اس رپورٹ کو نیوز 18 کی جموں بیورو کی صحافی کومل سنگھ منہاس نے تیار کیا ہے۔

کومل کی خبر کا حوالا جاننے کے لئے ہم نے ان سے رابطہ کیا اور انہوں نےہمیں بتایا کہ یہ سرکولر جموں و کشمیر کے عمومی انتظامی محکمہ کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم عمومی انتظامی محکمہ جموں و کشمیر کی ویب سائٹ پر پہنچے لیکن وہاں بھی ہمیں ایسی کوئی سرکولر، نوٹیفیکشین، یا آرڈر نہیں ملا۔

مزید تصدیق کے لئے ہم نے جموں و کشمیر کے پنچایتی راج کے ڈائریکٹر خالد مجید سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’حکومت کی جانب سے سرپچن کی تعلیمی قابلیت کو لے کر ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئی ہے، وائرل پوسٹ فرضی ہے‘۔

ہم نے جموں ڈانگری کے سرپنچ دھیرج اور جموں و کشمیر مناؤ پنچایت کے سرپچن سنیل چودھری سے رابطہ کیا اور دونوں نے بتایا کہ، ’سرپچن کی تعلیمی قابلیت کم از کم 12ویں پاس ہونے کو لے کر کئی عرصہ سے مطالبہ چل رہا ہے لیکن اب تک ایسا کوئی قانون نہیں بنا ہے، وائرل پوسٹ غلط ہے‘۔

ہم نے ہمارے ساتھی دینک جاگرن میں جموں و کشمیر کے رپورٹر راہل شرما سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ خبر یہاں کافی وائرل ہے لیکن یہ فرضی خبر ہے۔

فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے یفس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج کو تقریبا دس ہزار لوگ فالوو کرتے ہیں۔ اور اس پیج کے مطابق یہاں پر آئی اے ای، کے اے ایس کی تیاری کرائی جاتی ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ جموں و کشمیر میں سرچپن بننے کی تعلیمی قابلیت 12ویں پاس نہیں ہے، وائرل کیا جا رہا دعوی پوری طرح غلط ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts