فیکٹ چیک: زی نیوز نے نہیں نشر کی 15 جون سے مکمل لاک ڈاؤن کی یہ خبر، فرضی پوسٹ ہو رہی وائرل

وشواس نیوز کی پڑتال میں زی نیوز کے نام سے وائرل گرافک فرضی نکلا۔ زی نیوز کی جانب سے لاک ڈاؤن کو لے کر یہ گرافک نشر نہیں کیا گیا۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ ملک بھر میں زی نیوز کے نام سے ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے۔ اس میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ 15 جون کے بعد سے مکمل لاک ڈاؤن ہو سکتا ہے۔ اس پوسٹ کو متعدد سوشل میڈیا صارفین پھیلا رہے ہیں۔

وشواس نیوز نےجب پڑتال کی تو پتہ چلا کہ زی نیوز نے ایسی کوئی خبر نہیں چلائی، کسی نے زی نیوز کی بریکنگ پلیٹ کا استعمال کرتے ہوئے یہ فرضی خبر بنا کر گرافک کو وائرل کر دیا۔ 10 جون 2020 تک لاک ڈاؤن کو لے کر ایسی کوئی خبر عوامی طور پر موجود نہیں تھی، جس کا دعوی وائرل پوسٹ میں کیا گیا ہے۔

کیا ہو رہا ہے وائرل؟

فیس بک صارف ’زاکر خان‘ نے 9 جون کو ایک گرافک کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا، ’’پندرہ جون کے بعد پھر سے ہو سکتا ہے مکمل لاک ڈاؤن وزارت داخلہ نے دئے اشارہ ٹرین اور ہوائی سفر پر لگے گا لگام‘‘۔

پڑتال

وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل پوسٹ کے کنٹینٹ کو گوگل پر سرچ کیا۔ ہمیں کہیں بھی ایک ایسی خبر نہیں ملی، جو وائرل پوسٹ کے دعوی سے ملتی ہو۔

جانچ کے دوران ہمیں زی نیوز کی ویب سائٹ پر ہی ایک خبر ملی۔ اس میں وائرل پوسٹ کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے بتایا گیا کہ زی نیوز کو بدنام کرنے کے مقصد سے لاک ڈاؤن کو لے کر چینل کے نام سے ایک فرضی پوسٹ وائرل کی جا رہی ہے۔ خبر میں بتایا گیا کہ زی نیوز نے اپنے چینل پر ایسی کوئی خبر نشر نہیں کی ہے اور نہ ہی ایسی کوئی بریکنگ نیوز چلائی ہے۔ ٹی وی اسکرین کی یہ تصویر پوری طری فیک ہے۔ پوری خبر کو آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

اس کے بعد وشواس نیوز نے چینل کے ایڈیٹر ان چیف سدھیر چودھری سے رابطہ کیا۔ انہیں وائرل پوسٹ دکھاتے ہوئے حقیقت پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ، ’یہ فرضی ہے۔ ہم نے ایسی کوئی خبر نشر نہیں کی ہے۔

اب باری تھی اس فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف زاکر خان کی اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کا تعلق گوالئر سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں زی نیوز کے نام سے وائرل گرافک فرضی نکلا۔ زی نیوز کی جانب سے لاک ڈاؤن کو لے کر یہ گرافک نشر نہیں کیا گیا۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts