عالمی صحت ادارہ نے کبھی نہیں کہا ہے کہ کورونا وائرس کمزوز ہو رہا ہے۔ عالمی صحت ادارہ کو غلط طریقہ سے وائرل ہو رہے پوسٹ کے لئے ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے، جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ عالمی صحت ادارہ نے ایک مطالعہ کیا ہے اور پایا کہ کووڈ 19 کمزور پڑ رہا ہے ۔ یہ دعوی کیا گیا ہے کہ کووڈ 19 کزور اور کم خطرناک ہو رہا ہے۔ وشواس نیوز نے تفتیش میں پایا کہ عالمی صحت ادارہ نے یہ مطالعہ نہیں کیا ہے۔ اس کے بجائے ، ایک پریس کانفرنس میں ، ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ کورونا وائرس مضبوط یا کمزور نہیں ہوگا۔ ڈبلیو ایچ او نے یہ بھی کہا کہ یہ جیسا ہے ویسا ہی رہنے والا ہے۔
فیس بک صارف ’ضیاء خان‘ نے ایک پوسٹ لکھی، ’’کوویڈ ۔19 کی صلاحیت کم ہو رہی ہے۔
عالمی صحت ادارہ (ڈبلیو ایچ او) اور دنیا کے بڑے استپال کے ذریعہ کئے ایک مطالعہ میں پایا گیا ہے کہ کووڈ 19 کمزور اور کم خطرناک ہو گیا ہے۔ جو لوگ حال ہی کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں یا ان میں علامات نظر آئیں ہیں، وہ جانلیوا نہیں ہیں اور دو ماہ سے کم وقت میں آرام سے ٹھیک ہو سکتے ہیں۔
وشواس نیوز نے پوسٹ کی پڑتال کی اور ہمیں 1 جون 2020 کو رائٹرس پر ایک رپورٹ ملی، جس کی سرخی تھی، ’’نیا کورونا وائرس اپنی صلاحیت کھو رہا ہے۔ ایسا اٹلی کے ٹاپ لیول کے ڈاکروں کا کہنا ہے‘‘۔ رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ ایک اٹلی کے ڈاکٹر نے دعوی کیا ہے کہ کورونا وائرس کمزور ہو رہا ہے اور کم خطرناک ہو رہا ہے۔
حالاںکہ، کچھ دیگر نیوز رپورٹ کے مطابق، ڈبلو ایچ او نے اس دعوی کو خارج کیا ہے کہ کورونا وائرس اپنی صلاحیت کھو رہا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈبلو ایچ او کے وبا ماہرین ماریا وان کیرکھو اور دیگر وائرس ماہرین نے کہا کہ جنگریلو کی تنقید میں ثبوتوں کی پیش گوئی نہیں ہے۔
ایک دیگر رپورٹ میں جنگلریلو نے رائٹرس کو بتایا، ’’ہم نے کبھی نہیں کہا ہے کہ وائرس بدلہ ہے۔ ہم نے کہا تھا کہ وائرس اور لوگوں کے بیچ انٹریکشن ضرور بدلہ ہے‘‘۔
ہم نے مزید سرچ کیا اور ہمیں ایک یوٹیوب چینل ملا جس کا کیشپن ہے: اٹلی کے ڈاکٹروں کی مانیں تو وائرس خطرناک نہیں، عالمی صحت ادارہ نے کہا، اے ایف پی کے چینل پر۔ ڈبلیو ایچ او ہیلتھ ایمرجنسی پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ، ڈاکٹر مائیکل ریان نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ نوبل کورونا وائرس اب بھی ایک مہلک بیماری ہے اور یہ کم مہلک ہوگئی ہے ، جس کے پاس ایسے دعوؤں کی حمایت کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
وشواس نیوز نے عالمی صحت ادارہ سے رابطہ کیا۔ ڈبول ایچ او کے ترجمان کے مطابق، وائرل پوسٹ کو عالمی صحت ادارہ کے ذریعہ جاری کیا کہنا غلط ہے۔:’’نہیں، ایک غلط۔ پوسٹ ہے۔ ہماری پریس کانفرینس میں ہم ے کہا تھا کہ وائرس مضبوط یا کمزور نہیں ہو رہا ہے۔ یہ پہلے جیسا ہی رہنے والا ہے‘‘۔
اب باری تھی اس فرضی پوسٹ کو وائرل کرنے والے فیس بک صارف ضیاء خان کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کا تعلق کابل سے ہے۔
ڈس کلیمر، اعلامیہ دست برداری: وشواس نیوز کی کورونا وائرس (کووڈ-19) سے منسلک فیکٹ چیک خبروں کو پڑھتے یا اسے شیئر کرتے وقت آپ کو اس بات پر غور کرنا ہوگا کہ جن اعداد و شمار یا ریسرچ متعقلہ ڈیٹا کا استعمال کیا گیا ہے، وہ مسلسل بدل رہے ہیں۔ بدل اسلئے رہے ہیں کیوں کہ اس وبا سے جڑے اعداد و شمار (متاثرین اور ٹھیک ہونے والے مریضوں کی تعداد، اس سے ہونے والی اموات کی تعداد) میں مسلسل تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اس بیماری کا ویکسین بننے سے منسلک چل رہے تمام ریسرچ کے پختہ نتائج آنے باقی ہیں، اور اس وجہ سے علاج اور بچاؤ کو لے کر فراہم کردہ اعداد و شمار میں بھی تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔ اسلئے ضروری ہے کہ خبر میں استعمال کئے گئے ڈیٹا کو اس کی تاریخ سے جوڑ کر دیکھا جائے۔
نتیجہ: عالمی صحت ادارہ نے کبھی نہیں کہا ہے کہ کورونا وائرس کمزوز ہو رہا ہے۔ عالمی صحت ادارہ کو غلط طریقہ سے وائرل ہو رہے پوسٹ کے لئے ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں