فیکٹ چیک: کٹا سر لے کر تھانے پہنچا نوجوان، چینئی کے نام پر وائرل ہو رہا کرناٹک کا ویڈیو

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے، جس میں ایک نوجوان کٹے سر کو لے کر پولیس اسٹیشن جاتے ہوئے نظر آرہا ہے۔ دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو چینئی کا ہے، جس میں مبینہ طور پر دلت لڑکی کے ساتھ عصمت دری ہونے کے بعد لڑکی کا بھائی مجرم کا سر کاٹ کر تھانے میں جا پہنچا۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں وائرل ہو رہی پوسٹ غلط ثابت ہوتی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

فیس بک پر شیئر کئے ویڈیو کے ساتھ لکھا ہے، ’’ چینئی میں دلت لڑکی کی عصمت دری ہوئی تو لڑکی کا بھائی مجرم کا سر کاٹ کر تھانے لے گیا۔ ساتھیوں عصمت دری کرنے والوں کو یہی سزا ملنی چاہئے۔ اور اس بھائی نے بالکل صحیح کیا‘‘۔

فیس بک پر اس ویڈیو کو لوکیش کمار نام کے صارف نے شیئر کیا ہے اور اس ویڈیو کو اب تک تقریبا 18000 ویوز مل چکے ہیں اور اسے 1000 سے زیادہ بار شیئر کیا جا چکا ہے۔

پڑتال

پڑتال میں ہمیں پتہ چلا کہ یہ ویڈیو تقریبا ایک سال پرانا ہے۔ ویڈیو کو غور سے دیکھنے پر پتا چلتا ہے کہ پولیس اور نوجوان کی بات چیت کی زبان  جنوبی ہندوستان کی ہے۔

اس کے بعد ہم نے گوگل رورس امیج کی مدد سے جب سرچ کیا تو ہمیں پتہ چلا کہ یہ حادثہ 29 ستمبر 2018 میں کرناٹک کے منڈیا ضلع کا ہے۔

نیوز رپورٹ کے مطابق، منڈیا ضلع میں رہنے والے پشو پتی نام کے شخص نے اپنے دوست گریش کا قتل کر اس کا سر جسم سے الگ کر دیا۔ اس کے بعد کٹے سر کو لے دن کے 11 بجے ملاولی سرکل انسپیکٹر کے دفتر پہنچا۔ ملزم کے مطابق، گریش نے اس کی ماں کے ساتھ جنسی استحصال کرنے کی کوشش کی تھی۔

انگریزی اخبار ٹائمس آف انڈیا میں 30 ستمبر 2018 کو شائع خبر کے مطابق، مجرم کے خلاف بیلاکاوڈی پولیس اسٹیشن میں قتل کا معاملہ درج کیا گیا۔ پولیس کے مطابق، مجرم اور متاثر دونوں بچپن کے دوست تھے، جو چکاباگلو گاؤں کے رہنے والے تھے۔ پولیس کے مطابق، ’’تین سال پہنے گریش نے مبینہ طور سے پشو پتی کی ماں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس کے بعد دونوں کی درمیان لڑائی ہوئی اور لوگوں کو صلح کرانی پڑی۔

گریش کو ڈانٹ پڑی اور اسے بتایا گیا کہ اگر وہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتا ہے، تو اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑےگا، لیکن پشو پتی اس سے مطمئن نہیں ہوا اور اس نے گریش کے قتل کا منصوبہ بنایا۔

گوگل نیوز سرچ کی مدد سے کئے گئے سرچ میں ملی دیگر نیوز رپورٹس بھی اس حادثہ کی تصدیق کرتی ہیں۔

کرناٹک کے مقامی نیوز چینل ٹی وی9 کنڈ کے ویری فائڈ یو ٹیوب چینل پر 29 ستمبر 2018 کو اپ لوڈ کئے گئے ویڈیو میں پورے حادثہ کو صاف صاف دیکھا جا سکتا ہے۔

https://youtu.be/28WsBmC1iZ4

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل ہو رہا ویڈیو غلط ثابت ہوتا ہے۔ متعلقہ ویڈیو کرناٹک کے منڈیا ضلع میں 2018 میو ہوئی حادثہ کا ہے، نہ کی چینئی میں ہوئے اس واقعہ کا، جس کا دعوی ویڈیو کیا جا رہا ہے۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts