فیکٹ چیک: مندر میں مورتی کی بےحرمتی کئے جانے کے معاملہ کو فرقہ وارانہ زاویہ کے ساتھ کیا جا رہا وائرل

مجسمے میں رکھی مورتی کی بےحرمتی کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر وائرل کیا جا رہا ہے۔ مورتی کی بےحرمتی کرنے والا ملزم آزاد کمار گوتم کے خلاف متعلقہ تھانے کی پولیس کے ذریعہ کاروائی کر اسے جیل بھیجا جا چکا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ایک تصویر میں ایک شخص کو مندر میں رکھی مورتی کی بےحرمتی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس تصویر کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے اور دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ مورتی کی بےحرمتی کرنے والے شخص کا نام محمد انصاری ہے۔

وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی غلط نکلا۔ وارانستی کے مرزا مراد تھانہ علاقہ میں تقریبا دو ماہ قبل پیش آئے اس معاملہ کا ملزم آزاد کمارگوتم کو گرفتار کر جیل بھیجا جا چکا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف ’ڈپوٹی گرل‘ نے وائرل تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’ اس مسلم شخص۔ محمد انصاری کو اتنا پھیلا دو کہ یہ زندگی میں مندر میں جانے لایق نہ باچے‘‘۔

پڑتال

وائرل ہو رہی تصویر کو گوگل رورس کئے جانے پر ہمیں ایک ٹویٹر ہینڈل پر یہی تصویر ملی۔ ایٹ نیرج 811 ہینڈل نے اس تصویر کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’وارانسی کے مرزامراد تھانہ علاقہ کے کردھنا گاؤں کا آزاد گوتم ولد لودھی گودتم آدم پور گاؤں میں ڈیہہ بابا کے مندر کے اوپر پیر رکھ کر پھوٹو کھینجا ہے مناثب کاروائی کرے آزاد گوتم اپنے آپ کو بھیم آرمی کا ممبر بھی بتا رہا ہے‘‘۔

اس ٹویٹ میں انہوں نے وارانسی پولیس، یوپی پولیس اور آئی جی وارانسی کے ٹویٹر کو ٹیک گیا تھا، جس کا جواب دیتےہوئے اے ڈی جی زون وارانسی کے ٹویٹر ہینڈل سے بتایا گیا کہ معاملہ میں وارانسی پولیس ملزم کے خلاف کاروائی کر اسے جیل بھیج چکی ہے۔

وارانسی پولیس کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل کا جواب دیتے ہوئے کہا گیا ہے ،’جناب ، مذکورہ معاملہ بہت پرانا ویڈیو ہے ، جس کے سلسلے میں تھانہ مرزا مراد پولیس کے ذریعہ ملزم کو گرفتار کرتے ہوئے کاروائی کی جا چکی ہے‘‘۔

معاملہ کی تفصیلی معلومات کے لئے ہم نے نیوز سرچ کا سہارا لیا۔ نیوز سرچ میں ہمیں ہندی نیوز ویب سائٹ ’امر اجالا‘ پر 24 اپریل 2020کو شائع رپورٹ ملی، جس میں اس معاملہ کی تفصیل دی گئی ہے۔

خبر کے مطابق ، ’’وارانسی کے کردھانہ گاؤں کے رہائشی آزاد کمار گوتم کو ، لوگوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں مرزا مراد پولیس تھانے کی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ آزاد کمار کو عدالت میں پیش کیا گیا اور جیل بھیج دیا گیا۔ کاردھانہ گاؤں کے رام کمار نے مرزا مراد پولیس اسٹیشن میں شکایت کی تھح۔ رام کمار کے مطابق ، آزاد کمار نے ایک مندر کے بت پر پیر رکھا اور اپنے موبائل سے فوٹو کھینچ لیا۔ وہ گاؤں والوں کو تصویر دکھاتا ہے اور گاؤں میں گھومتا ہے ، اور دیوتاؤں کے بارے میں قابل اعتراض باتیں کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ، وہ اپنے فیس بک پیج پر دیوی دیوتاؤں کے سلسلے میں قابل اعتراض چیزیں پوسٹ کرتا ہے‘‘۔

اس کے بعد وشواس نیوز نے میرزامراد پولیس اسٹیشن کے انچارج سنیل دت دوبے سے رابطہ کیا۔ انہوں نے کہا ، ’’یہ ایک پرانا واقعہ ہے اور اس کیس کے ملزم کا تعلق مسلم برادری سے نہیں بلکہ دلت ہندو برادری سے تھا۔‘‘ جب یہ معاملہ سامنے آیا تو پولیس نے ملزم آزاد کمار گوتم کے خلاف مقدمہ درج کیا اور 153 اے کے تحت مقدمہ درج کرلیا ، اور اسے گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔ ملزم فی الحال ضمانت پر باہر ہے‘‘۔

دوبے نے بتایا، ’’اصل میں مجسمے پر پیر رکھ کر کھیچنی گئی تصویر تقریبا سال بھر پرانی تھی، لیکن کسی نے اس تصویر کو کچھ مہینہ پہلے کر وائرل کر دیا تھا‘‘۔

اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والی فیس بک صارف ’ڈپیٹی گرل‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کو 307 صارفین فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: مجسمے میں رکھی مورتی کی بےحرمتی کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر وائرل کیا جا رہا ہے۔ مورتی کی بےحرمتی کرنے والا ملزم آزاد کمار گوتم کے خلاف متعلقہ تھانے کی پولیس کے ذریعہ کاروائی کر اسے جیل بھیجا جا چکا ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts