ایودھیا کے ’بابری اسپتال‘ کے نام پر وائرل ہو رہی تصویر ایڈیٹڈ ہے۔ اصل میں یہ تصویر امریکہ کے ورجینیہ اسٹیٹ کے یونی ورسٹی آف ورجینہ اسپتال کی ہے، جسے بابری اسپتال کا بلو پرنٹ بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق، ایودھیا ضلع انتظامیہ کی جانب سے سنی وقف بورڈ کو پانچ ایکڑ زمین دئے جانے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک اسپتال کی تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ دعوی کیا جا رہا ہے کہ سنی وقف بورڈ نے ایودھیا میں ملی زمین پر ’بابری اسپتال‘ بنانے کا فیصلہ لیا ہے اور وائرل تصویر اسی اسپتال کا مجوزہ فن تعمیر ہے۔
وشواس نیوز کی تحقیقات میں ، یہ دعوی جھوٹا نکلا اور وائرل ہونے والی تصویر فرضی ثابت ہوئی۔ وائرل ہوئی تصویر دراصل کسی اور اسپتال کی تصویر ہے ، جس میں اڈیٹ کر ’بابری اسپتال‘ ڈیزائن کے دعوے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
فیس بک صارف ’نبیل اختر‘ نے وائرل ہو رہی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’ہندوستانی مسلمانوں کو بابری مسجد سے متصل بابری ہاسپیٹل کی بنیاد اسی کوئڈ 19 کے دور میں رکھنی چاہیے تاکہ ملک میں ایک مثبت پیغام جائے اور غریبوں، بیماروں یہاں تک کے ایودھیا کے بچاریوں کا بھی بہتر علاج ہوسکے،اگر ایسا ہوا تو تاریخ میں ایک مثال قائم ہوگی۔موجودہ بابری مسجد کی جگہ اگرچہ مندر کی بنیاد رکھ دی گئ ہے مگر وہ صبح قیامت تک مسجد ہی رہے گی‘‘۔
پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں ہے۔
دینک جاگرن میں شائع رپورٹ کے مطابق، ’ایودھیا میں سری رام مندر تعمیر کے لئے بھومی پوجن پورا ہونے کے ساتھ ہی اترپردیش سنی وقف بورڈ کے ذریعہ تشکیل دیا گیا اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن نے بھی اپنی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں۔ ایودھیہ میں ملی پانچ ایکڑ زمین پر مسجد، اسپتال، ریسرچ سنٹر سمیت دیگر ضروری سرگرمیوں کے لئے تشکیل دئے گئے اس فاؤنڈیشن کا دفتر بہت جلد لکھنئو میں کھلےگا۔ اترپردیش سنی وقف بورڈ نے 29 جولائی کو ہی انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن کے نو اراکین کا اعلان کیا تھا۔ اس میں زیادہ تر 15 اراکین ہو سکتے ہیں۔ چھ اراکین کو بعد میں یہ ٹرسٹ خود نامزد کرےگا۔ گزشتہ روز ایودھیا ضلع انتظامیہ نے (سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق) سنی وقف بورڈ کو پانچ ایکڑ زمین کے کاغذ دئے تھے‘‘۔
نیوز سرچ میں ہمیں ایسی کوئی خبر نہیں ملی، جس میں ہمیں سنی وقف بورڈ کو ایودھیہ میں ملی زمین پر ’بابری ہاسپیٹل‘ کے نام سے کسی اسپتال کو بنائے جانے کا ذکر ہو۔ نہ ہی کسی خبر میں ہمیں اس بات کی معلومات ملی کہ انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن نے کسی اسپتال کی تعمیر یا اس کے ڈیزائین کو منضوری دے دی ہے۔
نیوز سرچ میں ہمیں ایک اور رپورٹ ملی، جس کے مطابق،’ایودھیہ میں بننے والی مسجد کا نام اب بابری مسجد نہیں ہوگا‘‘۔ ایسے میں اسی احاطے میں بننے والے اسپتال کا نام بابری ہاسپیٹل کیسے ہو سکتا ہے۔
وشواس نیوز نے اسے لے کر اترپردیش سنی وقف بورڈ کے صدر ظفر احمد فاروقی سے ان کے موبائل نمبر پر رابطہ کیا۔ فاروقی کا نمبر سویچ آف ہونے کے سبب ہمارا ان سے رابطہ نہیں ہو پایا۔
اس کے بعد ہم نے بورڈ کے سی ای او سید محمد شعیب سے رابطہ کیا۔ شعیب نے ہمیں بتایا، ’’انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن کی بھی ابھی پہلی میٹنگ ہوئی ہے۔ میٹنگ میں مسجد تعمیر کے ساتھ دیگر موضوعات پر بحث ہوئی۔ کچھ اراکین نے مسجد احاطے میں اسپتال کی تعمیر کی بات کہی ہے، تاکہ تمام مذاہب اور عقیدت کے لوگوں خدمت کی جا سکے۔ اس بارے میں ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ ایسے میں اسپتال کے نام یا اس کے ڈیزائن کے بارے میں جو کچھ بھی کہا جا رہا ہے وہ پوری طرح سے بےبنیاد ہے۔ مسجد کی تعمیر طے ہے، لیکن اسے لے کر بھی تک سب چکھ بات چیت کی سطح پر ہے‘‘۔
انہوں نے کہا، ’’کچھ لوگ اسپتال کا نام بابری اسپتال رکھے جانے اور اس کے کرتا دھرتا کے طور پر ڈاکٹر کفیل خان کے نام پر غور کئے جانے کی افواہ پھیلا رہے ہیں۔ میں وقف بورڈ کی جانب سے ایسی باتوں کی تردید کرتا ہوں۔ علاوہ ازیں ہم نے ان افواہوں کے خلاف لکھنئو پولیس کمیشنر سے مل کر شکایت بھی درج کرائی ہے‘‘۔
وائرل پوسٹ میں ’بابری ہاسپیٹل‘ کے مبینہ بلو پرنٹ کا استعمال کیا گیا ہے۔ تصوریر کی حقیقت اور اس کے اصل ذرائعکا پتہ لگانے کے لئے ہم نے گوگل رورس امیج سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہی تصویر ’اسمتھ گروپ ڈاٹ کام‘ کی ویب سائٹ پر لگی ملی، جو آرکیٹکچرل ڈیزائن بنانے والی کمپنی ہے۔
دی گئی معلومات کے مطابق، یہ تصویر امریکہ کے ورجینیہ اسٹیٹ کے یونی ورسٹی آف ورجینیہ اسپتال کی ہے، جس کا ڈیزائن اسمیتھ گروپ نے تیار کیا تھا۔ اسی تصویر کو ایڈٹ کر اسے ’بابری اسپتال‘ کے بلو پرنٹ کے طور پر وائرل کیا جا رہا ہے۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ مذکورہ صارف کو 1205 صارفین فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: ایودھیا کے ’بابری اسپتال‘ کے نام پر وائرل ہو رہی تصویر ایڈیٹڈ ہے۔ اصل میں یہ تصویر امریکہ کے ورجینیہ اسٹیٹ کے یونی ورسٹی آف ورجینہ اسپتال کی ہے، جسے بابری اسپتال کا بلو پرنٹ بتا کر وائرل کیا جا رہا ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں