ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ اصل میں ان نرسوں نے کم تنخواہ کے سبب استعفی دیا تھا۔ جس اسپتال کا یہ معاملہ ہے وہاں جماعت میں شامل ہوا کوئی بھی شخص داخل ہی نہیں تھا۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر آج کل ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے، جس میں ایک ٹی وی نیوز چینل کا اسکرین گریب دیکھا جا سکتا ہے۔ وائرل امیج میں ٹی وی چینل پر ایک بریکنگ بینڈ لگا ہے، جس پر لکھا ہے، ’’راجستھان کے جھالاواڑ میں 100 سے زیادہ نرسوں نے استعفی دیا‘‘۔ وائرل پوسٹ کے ساتھ ڈسکرپشن میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ ان نرسوں نے جماعتیوں کی بدسلوکی کے سبب استعفی دیا۔ ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ اصل میں ان نرسوں نے کم تنخواہ کی وجہ سے استعفی دیا تھا۔ جس استپال کا یہ معاملہ ہے وہاں کوئی جماعتی داخل ہی نہیں تھا۔
وائرل پوسٹ میں ایک ٹی وی نیوز چینل کا اسکرین گریب دیکھا جا سکتا ہے۔ وائرل امیج میں ٹی وی چینل پر ایک بریکننگ بینڈ لگا ہے، جس پر لکھا ہے، ’’راجستھان کے جھالاواڑ میں 100 سے زیادہ نرسوں نے استعفی دیا‘‘۔ پوسٹ کے ساتھ ڈسکرپشن میں لکھا ہے، ’’راجستھان کے ’جھالاواڑ‘ میں ایک ساتھ 100 نرسوں نے دیا استعفی… کیوں کہ جماعتی ان پر تھوکتے ہیں، وارڈ بوائے کھانا دینے جاتا ہے تو جاہل جماعتی بریانی کی مانگ کرتے ہیں اور مانگ پوری نہیں ہونے پر انہیں گندی گندی گالی دیتے ہیں‘‘۔
وائرل پوسٹ کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے اس پوسٹ کو ٹھیک سے دیکھا۔ اسکرین گریب میں چل رہے بریکنگ بینڈ میں کہیں بھی جماعت میں شامل ہوئے لوگوں کا ذکر نہیں ہے۔ اسکرین گریب پر نیوز نیشن نام کے ٹی وی چینل ک لوگو لگا دیکھا جا سکتا ہے۔ ہم نے انٹر نیٹ پر متعلقہ کی ورڈ ڈال کر سرچ کیا۔ ہمیں نیوز نیشن کی ویب سائٹ پر 27 اپریل 2020 کو اپ لوڈیڈ یہ خبر ملی۔ خبر کے مطابق، ’جھالاواڑ میں 100 سے زیادہ نرسنگ اسٹاف نے استعفی دیا ہے۔ نرسنگ اسٹاف کا کہنا ہے کہ وہ 6 ہزار میں نوکری نہیں کر سکتیں۔ اسی کےساتھ استعفی دیا ہے۔ نرسنگ اسٹاف کا کہنا ہے کہ وہ 6 ہزار نے نوکری نہیں کر سکتے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ضرورت پڑی تو مفت میں ملک کی خدمت کریں گی، لیکن 6 ہزار میں نوکری نہیں کریں گے۔ اس کے علاوہ نرسنگ اسٹاف کا یہ بھی الزام ہے کہ انہیں کورونا وائرس سے بچنے کے لئے حفاظتی آلات فراہم نہیں کئے جا رہے ہیں‘‘۔ اس خبر میں کہیں بھی جماعت میں شامل ہوئے لوگوں کا ذکرنہیں تھا۔ اس خبر میں ہمیں اسپتال کا نام بھی نہیں ملا۔
اپنی پڑتال ہم نے جاری رکھی۔ ہمیں جھالاواڑ میں نرسنگ اسٹاف کے استعفی کو لے کر ایک خبر نیوز ٹری ڈاٹ کو ڈاٹ ان پر بھی ملی۔ اس خبر کے مطابق، نرسنگ اسٹاف کا یہ بھی الزام ہے کہ انہیں کورونا سے بچنے کے لئے حفاظتی آلات نہیں دئے جا رہے ہیں اور ساتھ وہ کام سے پریشان ہیں۔ اس خبر کے مطابق، یہ نرسنگ اسٹاف جھالاواڑ جھالاواڑ میڈیکل کالج کا تھا۔ اس خبر میں کہیں بھی جماعت میں شامل ہوئے لوگوں کا ذکر نہیں تھا۔
ہم نے تصدیق کے لئے جھالاواڑ میڈیکل کالج کے ڈین ڈاکٹر گپتا سے بات کی۔ انہوں نے ہم سے فون پر بات کرتے ہوئے ہمیں بتایا ’’مبینہ نرسنگ اسٹاف کانٹریکٹ اسٹاف تھا۔ انہوں نے اپنا استعفی تھرڈ پارٹی وینڈر کو کم سیلری کے سبب دیا تھا۔ ہمارے اسپتال میں جماعت میں شامل ہوا کوئی بھی شخص داخل نہیں ہوا۔ یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ اس نرسنگ اسٹاف نے جماعت میں شامل ہوئے لوگوں کی بدسلوکی کے سبب استعفی دیا‘‘۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو وائرل کرنے والے فیس بک پیج ’ترچھی نظر‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج سے ایک مخصوص آئیڈیولاجی کی جانب متوجہ پوسٹ کو شیئرکیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں اس پیج کو2,161 صارفین فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ اصل میں ان نرسوں نے کم تنخواہ کے سبب استعفی دیا تھا۔ جس اسپتال کا یہ معاملہ ہے وہاں جماعت میں شامل ہوا کوئی بھی شخص داخل ہی نہیں تھا۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں