وشواس نیوز کی جانچ میں پتہ چلا کہ حیدرآباد کے ڈی اے وی پبلک اسکول کے نام سے وائرل ویڈیو پٹنہ کا ہے۔ لاک ڈاؤن میں فیس کو لے کر خاتون سرپرست اور اسکول کے ڈائریکٹر سے جھگڑے کی یہ ویڈیو اب کچھ لوگوں نے حیدرآباد کے نام پر وائرل کر رہےہیں۔ ہماری جانچ میں وائرل پوسٹ گراہ کن ثابت ہوئی ۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا میں ایک اسکول کا ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس میں اسکول سے جڑی خاتون کو ایک خاتون سرپرست سے بدسلوکی کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ ویڈیو حیدرآباد کے ڈی اے وی پبلک اسکول کا ہے۔ دور کورونا فیس کو لے کر یہ متنازعہ ہوا تھا۔
وشواس نیوز کی جانچ میں وائرل پوسٹ گمراہ کن ثابت ہوئی۔ دراصل ویڈیو پٹنہ کا ہے۔ گزشتہ ماہ یعنی جون میں یہ معاملہ پٹنہ میں بشپ اسکاٹ گرلس اسکول میں پیش آیا تھا۔ اسی ویڈیو کو اب کچھ لوگ الگ الگ شہروں کے نام سے وائرل کر رہےہیں۔
فیس صارف بابا احمد حسین نے 29جون کو ایک ویڈیو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعوی کیا، حیدرآباد کے ڈی اے وی پبلک اسکول کی پرنسپل اور اسٹاف نے سرپرستوں کے ساتھ بدتمیزی کی۔
اس پوسٹ کے ساتھ لکھا گیا
‘See the conduct of DAV PUBLIC SCHOOL Kukatpally, #Hyderabad, The Principal & School staff have looted the parents. Please circulate this video to be reached by ministry of Education and KTR for necessary action.’
وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ اس میں ایک خاتون کو اسکول سے جڑے لوگوں سے فیس پر بات کرتے ہوئے موبائل سے ویڈیو بناتے ہوئے دیکھے جا سکتا ہے۔ اس کے بعد کرسی پر بیٹھی خاتون سرپرست کے ساتھ بدتمیزی کرنے لگتی ہیں۔ اس ویڈیو کو ہم نے ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کر کے کئی اسکرین شاٹ نکالے اور انہیں گوگل رورس امیج میں سرچ کرنا شروع کیا۔
سرچ کے دوران ہمیں یہی ویڈیو جنتا کی آواز نام کی ویب سائٹ پر ایک خبر کے ساتھ ملی۔ خبر میں ، پٹنہ میں بشپ کے اسکاٹ گرلز اسکول کی ہیڈماسٹریس نے اسکول کی فیسوں کو لے کر گستاخی کرتے ہوئے ایک خاتون سرپرست کا موبائل فون چھیننے کی کوشش کی۔ تب حکومت نے اسکول انتظامیہ کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا۔ آپ پوری خبریں یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
معاملہ کی حقیقت جاننے کے لئے وشواس نیوز نے دینک جاگرن پٹنہ کے آن لائن انچارج آلوک سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ یہ پٹنہ کے بشپ اسکاٹ اسکول کا ویڈیو ہے۔ معاملہ لاک ڈاؤن کے دوران سرپرستوں سے بچوں کا ٹرانسپورٹ چارج مانگنے پر اسکول کی ڈائریکٹر کے ایک سرپرست سے ہوئے تنازعہ کا ہے۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف بابا احمد حسین کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کو 1669 صارفین فالوو کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں اس صارف نے اپنے انٹرو میں خود کو ٹی آر ایس پارٹی کا کارکن بتایا ہے، حالاںکہ وشواس نیوز اس بات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کرتا ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز کی جانچ میں پتہ چلا کہ حیدرآباد کے ڈی اے وی پبلک اسکول کے نام سے وائرل ویڈیو پٹنہ کا ہے۔ لاک ڈاؤن میں فیس کو لے کر خاتون سرپرست اور اسکول کے ڈائریکٹر سے جھگڑے کی یہ ویڈیو اب کچھ لوگوں نے حیدرآباد کے نام پر وائرل کر رہےہیں۔ ہماری جانچ میں وائرل پوسٹ گراہ کن ثابت ہوئی ۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں