فیکٹ چیک: پانیپت میں سانڈ کے حملہ سے جان بحق کرنے والے شخص کا ویڈیو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل

وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ سانڈ کے حملہ سے مرنے والا شخص مسلم نہیں ہندو تھا۔ کچھ لوگ وائرل ویڈیو کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔

وشواس نیوز(نئی دہلی)۔ سوشل میڈیا میں ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ اس میں ایک سانڈ کو ایک بزرگ شخص کو اپنی سینگوں سے سڑک پر پٹکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ صارفین اس بزرگ شخص کو مسلم بتاتے ہوئے ویڈیو کو وائرل کر رہے ہیں۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل پوسٹ گمراہ کن ہے۔ 11جولائی 2021کو پانی پت کے ایک گاؤں میں اس دردناک معاملہ کے ویڈیو کو کچھ لوگ غلط دعوی کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔ ویڈیو میں دکھ رہے شخص کا نام دیپ چند تھا۔ اس معاملہ سے ان کا انتقال ہو چکا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صاف سوریہ سمن نے 26جولائی 2021 کو ایک ویڈیو کو پوسٹ کسرتے ہوئے لکھا،’’ اور سلیم چچا اللہ کو پیارے ہو گئے۔ بقرہ عید پر نندی جی نے لی قربانی‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

وشواس نیوز نے پرتال کی شروعات کرتے ہوئے سب سے پہلے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں ڈالا اور اس کے متعدد کی فریمس نکالے۔ پھر انہیں گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ ہمیں یہ ویڈیو ’نیوز18 پنجاب ہریانہ ہماچل‘ نام کے ایک یوٹیوب چینل پر ملا۔ 13 جولائی 2021 کو اپ لوڈ اس ویڈیو میں بتایا گیا کہ پانیپت میں سانڈ کے حملہ میں ایک بزرگ کی موت ہو گئی ہے۔ مکمل خبر نیچے دیکھ سکتے ہیں۔

اس سے جڑی نیوز 18 کی ویب سائٹ پر تفصیل میں خبر بھی ملی۔ 13جولائی 2021 کو شائع ہوئی اس خبر میں بتایا گیا کہ ہریانہ کے پانیپت ضلع کے اسندھ روڈ کے سودھاپر گاؤں میں ایک سانڈ نے 63 ال کے دیپ چند کی جان لے لی۔ سانڈ کے حملہ کا یہ ویڈیو سی سی ٹی وی میں قید ہو گیا۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔

پڑتال کے دوران ہم نے دینک جاگرن کے پانی پت ایڈیشن کو تلاش کرنا شروع کیا۔ ہمیں 13 جولائی 2021 کے ای پیپر میں یہ خبر ملی۔ اس میں بتایا گیا کہ سودہ پور میں اتوار کی رات دیپ چند کو بےسہارا سانڈ نے ٹکر مار دی۔ علاج کے دوران بزرگ کی موت ہو گئی۔ پوری خبر نیچے دیکھیں۔

پڑتال کو آگے بڑھاتے ہوئے وشواس نیوز نے پانیپت کے ڈی سی سشیل ساروان سے رابطہ کیا۔ انہوں نے بتیا کہ انٹرنیٹ میڈیا پر فرقہ وارانہ طریقہ سے جس ویڈیو کو جھوٹے دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا۔ وہ پوری طرح غلط ہے۔ اس ویڈیو کو پھیلانے والوں کے خلاف سخص کاروائی کی جائےگی۔

دینک جاگرن پانیپت کے بیورو چیف روی دھون نے پوری معاملہ کی جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ وائرل ویڈیو کا دعوی پوری طرح غلط ہے۔ اس میں کوئی مسلم نہیں ہے۔

پڑتال کے آخر میں وشواس نیوز نے فرضی پوسٹ کرنے والے صارف کی اسکیننگ کی۔ ہمیں پتہ چلا کہ فیس بک صارف سوریہ سمن بہار کے بیگوسرائے کا رہنے والا ہے۔ یہ ایک سیاسی پارٹی سے تعلق رکھتا ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں پتہ چلا کہ سانڈ کے حملہ سے مرنے والا شخص مسلم نہیں ہندو تھا۔ کچھ لوگ وائرل ویڈیو کو گمراہ کن دعوی کے ساتھ وائرل کر رہے ہیں۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts