فیکٹ چیک: خاتون کے ساتھ بدتمیزی کا ویڈیو ہندوستان کا نہیں، مراکش کا پرانا ویڈیو ہے

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ایک خاتون کا ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں خاتون پر کچھ لوگ پانی اور سفید رنگ کا پاوڈر جیسا کچھ پھینکتے ہوئے دکھ رہے ہیں۔ ویڈیو کو فیس بک پر اپ لوڈ کر کے پورے ملک میں پھیلانے اور وزیر اعظم نریندر مودی تک پہنچانے کا میسج دیا جا رہا ہے۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں پتہ چلا کہ وائرل ویڈیو کا ہندوستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مراکش میں ایک خاتون کے ساتھ کچھ نوجوانوں نے بدتمیزی کی تھی۔ معاملہ 2015 کا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

فیس بک صارف محمد شفیع نے 3 جولائی کو ایک ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا، ’’پھیلا دو پورے ملک میں یہ ویڈیو مودی جی تک جانا چاہئے سب گروپ میں بھیجنا 125 کروڑ لوگ آج نہیں جاگے تو کبھی نہیں جاگ پاوگے، شکریہ‘‘۔

اس ویڈیو کو اب تک 55 ہزار بار دیکھا جا چکا ہے، تاہم اسے شیئر کرنے والوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے۔ اب تک اس ویڈیو کو 4500 لوگ شیئر کر چکے ہیں۔

پڑتال

وشواس ٹیم نے سب سے پہلے وائرل ہو رہے ویڈیو کو غور سے دیکھا اور سنا۔ اس ویڈیو میں ہمیں ایسا کچھ نہیں ملا، جو اس ویڈیو کے ہندوستان کا ہونے کی تصدیق کرے۔ ویڈیو میں نظر آرہے لوگ ہندوسانی نہیں رکھ رہے تھے۔ علاوہ ازیں ان کی زبان بھی ہندوستان کی نہیں لگی۔ اس کے بعد ہم نے وائرل ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کر کے کئی کی فریمس نکالے۔ پھر گوگ رورس امیج میں سرچ کرنا شروع کیا۔

ہمیں وائرل ہو رہا اصل ویڈیو کئی جگہ ملا۔ سب سے پرانا ویڈیو ہمیں 28 اکتوبر 2015 کا ملا۔ ’موروکو ورلڈ نیوز‘ (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ ایک خبر میں بتایا گیا کہ مراکش کے کاساب لانکا میں کچھ نوجوانوں نے ایک خاتون کے پر پانی، انڈے اور آٹے سے حملہ کر دیا۔ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد پورے مراکش کے لوگوں نے غصہ اور ناراضگی کا شدید اظہار کیا۔ خبر میں مزید بتایا گیا کہ یہ حادثہ یوم عاشورہ کے موقع پر پیش آیا۔
moroccoworldnews.com

آخر میں وشواس ٹیم نے وائرل ویڈیو کو اپ لوڈ کرنے والے فیس بک صارف محمد شفیع کے اکاونٹ کی سوشل اسکیننگ کی۔ ہمیں پتہ چلا کہ اس اکاونٹ کو نئی دہلی سے چلایا جاتا ہے۔ محمد شفیع نام کے اس اکاونٹ کو 2012 میں بنایا گیا تھا۔ اس اکاونٹ سے 4982 لوگ جڑے ہوئے ہیں۔

 نتیجہ: وشواس ٹیم کی جانچ میں پتہ چلا کہ مسلم خاتون کے ساتھ بدتمیزی کا ویڈیو ہندوستان کا نہیں، مراکش کا ہے۔ یہ حادثہ 2015 میں مراکش میں پیش آیا تھا۔ اب اس ویڈیو کو ہندوستان کے نام پر وائرل کیا جا رہا ہے۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts