فیکٹ چیک: امجد علی اور تمیم شیخ نام کے لوگوں کی، کیرالہ میں ہتھنی کی موت کے معاملہ میں نہیں ہوئی گرفتاری، وائرل پوسٹ فرضی ہے
وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ کیرالہ کے پلکڑ میں حاملہ ہتھنی کے موت کے معاملہ میں محمد امجد علی اور تمیم شیخ کی گرفتاری کا دعوی فرضی ہے۔ مذکورہ معاملہ کو فرقہ وارانہ فرضی دعوی کے ساتھ کیا جا رہا ہے وائرل۔
- By: Umam Noor
- Published: Jun 9, 2020 at 06:32 PM
- Updated: Jun 9, 2020 at 06:39 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ گزشتہ روز کیرالہ کے پلکڑ میں حاملہ ہتھنی کی موت کے بعد سے سوشل میڈیا پر بہت سے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ مذکورہ معاملہ سے منسلک پولیس نے امجد علی اور تمیم شیخ نام کے دو لوگوں کو گرفتارکیا ہے۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل دعوی پوری طرح فرضی ثابت ہوا۔ اس معاملہ میں امجد علی اور تمیم شیخ نام کے کسی بھی شخص کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ مذکورہ معاملہ کو فرقہ وارانہ فرضی دعوی کے ساتھ کیا جا رہا ہے وائرل۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک پیج ’شیئر ہندو استھان‘ نے ایک پوسٹ اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا، ’’ہتھنی کو پریشر بم سے مارنے والے محمد امجد علی اور تمیم شیخ گرفتار…#@#@# تم مذہب مت دیکھنا‘‘۔
ہم نے پایا کہ اس پوسٹ فیس بک پر دیگر صارفین بھی شیئر کر رہے ہیں۔
ٹویٹر صارف بھی اس فرضی دعوے کو شیئر کر رہے ہیں۔
پڑتال
وائرل پوسٹ کی پڑتال کے لئے ہم نے سب سے پہلے متعدد کی ورڈ ڈال کر یہ جاننے کی کوشش کی کہ اس معاملہ میں کیا کسی کی اب تک گرفتاری ہوئی ہے۔گوگل سرچ میں ہمارے ہاتھ جانگرن انگلش کی ایک خبر لگی۔ خبر میں بتایا گیا کہ کیرالہ کے پلکڑ میں حاملہ ہتھنی کی موت کے معاملہ سے منسلک ایک شخص کی گرفتاری ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں دو لوگ مشتبہ ہیں۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔
اب ہمیں یہ تو معلوم ہو چکا تھا کہ مذکورہ معاملہ سے منسلک ایک شخص کو پولیس نے حراست میں لیا ہے، حالاںکہ ملزم کے نام سے منسلک معلومات حاصل کرنی ہم نے شروع کی۔ ہمارے ہاتھ ڈی ڈی نیوز ملیالم کی جانب سے 5 جون 2020 کو کیا گیا ایک ٹویٹ لگا۔ اس میں بتایا گیا کہ کیرالہ میں ہتھنی کے موت سے جڑی تفتیش میں پولیس نے ایس ایچ ولسن نام کے ایک شخص کو حراست میں لیا ہے۔
مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے ہم نے پلکڑ کے ڈسٹرکٹ فارسٹ افیسر کے سنیل کمار سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ وائرل پوسٹ شیئر کی جس پر انہوں نے ہمیں بتایا کہ ،’’امجد علی اور تمیم شیخ نام کے کسی بھی شخص کی مذکورہ معاملہ سے منسلک گرفتاری نہیں ہوئی ہے‘‘۔
وشواس نیوز نے مزید تصدیق حاصل کرنے کے لئے معاملہ کی تفتیش کر رہے پلکڑ شورانور کے ڈپیوٹی سپرنٹینڈنٹ آف پولیس این مرلیدھرن سے رابطہ کیا اور ساتھ وائرل دعوی شیئر کیا جس پر انہوں نے کہا کہ وائرل دعوی بالک بےبنیاد اور فرضی ہے۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کرنے والے فیس بک پیج ’شیئر ہندو استھان‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس پیج سے ایک مخصوص آئیڈولاجی کی جانب متوجہ پوسٹ کو شیئرکیا جاتا ہے
وشواس نیوز نے، مذکورہ معاملہ سے منسلک ایک اور فرضی پوسٹ کا پردہ فاش کیا ہے۔ اس سے وائرل کیا جا رہا تھا کہ حاملہ ہتھنی کی موت کا معاملہ مالاپورم میں پیش آیا جو کہ مسلم غلبا علاقہ ہے، جب ہم نے پڑتال کی تو پایا کہ وائرل معاملہ پلکڑ میں پیش آیا ہے۔ پڑتال یہاں پڑھیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ کیرالہ کے پلکڑ میں حاملہ ہتھنی کے موت کے معاملہ میں محمد امجد علی اور تمیم شیخ کی گرفتاری کا دعوی فرضی ہے۔ مذکورہ معاملہ کو فرقہ وارانہ فرضی دعوی کے ساتھ کیا جا رہا ہے وائرل۔
- Claim Review : हथिनी को प्रेशर बम से मारने वाले..मोहम्मद अमजद अली और तमीम शेख
- Claimed By : FB Page- Share हिन्दू-स्थान
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔