فیکٹ چیک: ہندو- مسلم کے فرضی دعوی کے ساتھ وائرل ہو رہا ہے مدھیہ پردیش کا پرانا ویڈیو
وشواس نیوز نے اس ویڈیو کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ ویڈیو مدھیہ پردیش کے دھار ضلع کا ہے اور اس واقعہ کا ہندو مسلم کوئی اینگل نہیں تھا۔ ویڈیو میں نظر آرہی لڑکی پر اسی کے خاندان کے اراکین تشدد کر رہے تھے۔
- By: Umam Noor
- Published: Nov 1, 2021 at 04:22 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ مشرق وسط سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کو وائرل کیا جا رہا ہے۔ جس میں ایک لڑکی کو کوچھ لوگ بےرحمی سے پیٹتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ تشدد کے اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ لڑکی مسلمان اور اس کو ہندووں کے ذریعہ پیٹا جا رہا ہے۔ ویڈیو کو مذہبی رنگ دیتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔ جب وشواس نیوز نے اس ویڈیو کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ ویڈیو مدھیہ پردیش کے دھار ضلع کا ہے اور اس واقعہ کا ہندو مسلم کوئی اینگل نہیں تھا۔ ویڈیو میں نظر آرہی لڑکی پر اسی کے خاندان کے اراکین تشدد کر رہے تھے۔
کیا وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا، ’’بھارت میں ہندووں نے مسلمان لڑکی پر حملہ کر دیا۔ مسلم ممالک میں ہندو اب بھی رہ کر رہے ہیں اور مزے کر رہے ہیں اور ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف ان کی جنگوں میں ان کی مدد کے لیے پیسے اکٹھے کر رہے ہیں۔ اے سلطان کے شیخو، تیرے آقا، حکمرانوں کی طرف سے مذمت اور احتجاج کا کوئی حکم نہیں ہے۔ مسلم ورلڈ لیگ ۔‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ان ویڈ ٹول میں ویڈیو کو ڈالا اور اس کے کچھ کی فریمس نکالے پھر انہیں گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی ایک ویڈیو رپورٹ میں ملا۔ 30جون 2019 کو شائع ہوئی خبر میں اسی وائرل ویڈیو کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اور یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ’مدھیہ پردیش کے دھار میں ایک 21 سالہ خاتون کو اس کے خاندان کے مردوں کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر اس کی برادری کے ایک شخص سے شادی سے انکار کرنے پر تشدد کیا۔ عورت کے بھائی، کزن اور اس کے پڑوس کے دوسرے مرد اسے گھونستے اور لاتیں مارتے ہوئے دکھ رہے ہیں یہاں تک کہ وہ رکنے کی التجا کرتی ہے‘۔ خبر یہاں دیکھیں۔
مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں نیوانڈین ایکسپریس کی ویب سائٹ پر اسی معاملہ سے جڑی خبر لگی۔ خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’مغربی مدھیہ پردیش کے دھار ضلع میں قبائلی لڑکی کے ساتھ اس کے رشتہ داروں اور برادری کے افراد کی طرف سے وحشیانہ سلوک کا ایک چونکا دینے والا واقعہ منظر عام پر آیا ہے۔ تحقیقات سے پتہ چلا کہ 21 سالہ قبائلی لڑکی حال ہی میں ایک دلت نوجوان کے ساتھ چلی گئی تھی جس سے وہ پیار کرتی تھی۔ پولیس چند دنوں میں ہی ان دونوں کا سراغ لگانے میں کامیاب ہوگئی جس کے بعد لڑکی کو اس کے اہل خانہ گھر لے گئے۔ اس کے بعد اس کے رشتہ داروں نے اس پر اپنے بھلالہ قبیلے کے لڑکے سے شادی کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا، لیکن لڑکی اپنی پسند کے نوجوان سے شادی کرنے پر تلی رہی۔ اس پر ناراض ہو کر اس کے چچا، بھائی اور کزنز لڑکی کو گاڑی میں لے آئے اور 25 جون کو اسے ایک کھلی جگہ سے باہر نکالا اور اس کی پٹائی کی۔ مکمل خبر یہاں دیکھیں۔
وشواس نیوز نے تصدیق کے لئے ہمارے ساتھی نئی دنیا کے مدھیہ پردیش دھار کے بیورو چیف پریم وجے سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ ویڈیو میں نظر آرہے سبھی لوگ آدیواسی تھے، مسلمان نہیں۔
اس وائرل ویڈیو کو سوشل میڈیا پر اس سے پہلے بھی وائرل کیا جا چکا ہے۔ اس وقت مذکورہ ویڈیو کو براہمن اور دلت کے فرضی زاویہ کے ساتھ وائرل کیا جا رہا تھا۔ فیکٹ چیک یہاں دیکھیں۔
فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف القرصان المصرى کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف اس سے پہلے بھی فرضی پوسٹ شیئر کر چکا ہے۔ وہیں صارف کو 161 لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اس ویڈیو کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ ویڈیو مدھیہ پردیش کے دھار ضلع کا ہے اور اس واقعہ کا ہندو مسلم کوئی اینگل نہیں تھا۔ ویڈیو میں نظر آرہی لڑکی پر اسی کے خاندان کے اراکین تشدد کر رہے تھے۔
- Claim Review : بھارت میں ہندووں نے مسلمان لڑکی پر حملہ کر دیا۔ مسلم ممالک میں ہندو اب بھی رہ کر رہے ہیں اور مزے کر رہے ہیں اور ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف ان کی جنگوں میں ان کی مدد کے لیے پیسے اکٹھے کر رہے ہیں۔ اے سلطان کے شیخو، تیرے آقا، حکمرانوں کی طرف سے مذمت اور احتجاج کا کوئی حکم نہیں ہے۔ مسلم ورلڈ لیگ
- Claimed By : القرصان المصرى
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔