نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے، جس میں کچھ لوگ سرعام دن دہاڑے ایک شخص کو چاقو مارتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو اترپردیش کے بارہ بنکی کا ہے، جب ’’8 سالہ بچی کی عصمت دری کرنے کے ملزم‘‘ کو بیچ سڑک پر چاقو مارا گیا۔
وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل ہو رہا ویڈیو فرضی ثابت ہوتا ہے۔
فیس بک پر نیرو ہندو (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کے پروفائل سے ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا ہے، ’’اب ہوا صحیح انصاف…بارہ بنکی میں 8 سالہ بچی کی عصمت دری کرنے والے کو ایک ہندو شیر نے بیچ سڑک پر ہی چاقو سے پورا جسم کاٹ دیا…۔
جس دن ہاتھوں میں ہتھیار اٹھا ہم سڑکوں پر آجائیں گے
اس دن معصوموں پر زیادتی منٹوں میں رک جائیں گے
Neeru Hindu
پڑتال کئے جانے تک اس ویڈیو کو تقریبا 400 لوگ شیئر کر چکے ہیں، تاہم 10,000 سے زیادہ ویوز مل چکے ہیں۔
ان ویڈ (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کی مدد سے ہم نے ویڈیو کے متعدد فریمس نکالے۔ گوگل رورس امیج کی مدد سے ملے ویڈیو فریم کے ذریعہ سرچ کرنے پر ہمیں پتہ چلا کہ اس ویڈیو کا اترپردیش سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
Invid
اترپردیش کے بارہ بنکی کے نام سے وائرل ہو رہا ویڈیو دراصل حیدرآباد کا ہے۔ 7 جون کو ٹویٹر صارف یشونتھ گوڈ کاندھی کانتی (نیچے انگریزی میں دیکھیں) نے اس ویڈیو کو یہ بتاتے ہوئے شیئر کیا تھا، ’’روز بہ روز غونڈوں کی ہمت بڑھتی جا رہی ہے۔ حیدرآباد کے ایس آر نگر میں غنڈوں نے سرعام ایک شخص کو چاقو مارا۔ ہماری حکومت اور پولیس کیا کر رہی ہے۔ تلنگانہ میں جرم مسلسل بڑھتا جا رہا ہے‘‘۔
Yeshwanth Goud kandhikanti @YeshKandhikanti
رواں ماہ 7 جون کو صارف ٹویٹر یشونتھ نے دن کے 11 بج کر 4 منٹ پر اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے امت شاہ، کرشنا ریڈی بی جے پی، تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ، وزیر اعظم نریندر مودی، این رام چندر راؤ، جے پی نڈا، حیدرآباد سٹی پولیس اور سائرہ آباد پولیس کو ٹیگ کیا تھا۔
سات جون کو ہی ایک اور ٹویٹر صارف مہتاشم اکرم (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کے ہینڈل پر اس ویڈیو کو دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بھی اس ویڈیو کے ایس آر نگر کے ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
@Mohtashim_Akram
نیوز سرچ سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ نیوز ایجنسی اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق، یہ حادثہ حیدرآباد کے ایس آر نگر میں 7 جون کو ہوا۔ رپورٹ کے مطابق، تلنگانہ کی دارالحکومت حیدرآباد میں ایک شخص بری طرح سے زخمی ہو گیا جس کی کچھ حال ہی میں شادی ہوئی تھی۔ متاثر نوجوان کا نام امتیاز ہے اور ہفتہ کے روز ایس آر نگر پولیس اسٹیشن میں اپنے سسرال والوں سے کافی بحث ہوئی تھی۔ اس کے بعد امتیاز اپنی بیوی اور دیگر ممبران کے ساتھ تقریبا 6:30 بجے گھر لوٹ رہا تھا۔ اسی دوران بیچ راستہ میں ہی سسرال والوں نے اس پر جان لیوا حملہ کر دیا۔ حملہ آور نے چاقو سے امتیاز کے جسم پر کئی حملہ کئے۔ اس کا پورا جسم خون سے لتھ پھت ہو گیا۔
اے این آئی کی رپورٹ بتاتی ہے کہ امتیاز کو اس کی بیو کے والد اور رشتہ داروں نے مبینہ طور پر چاقو مارا۔ رپورٹ کے مطابق، یہ حادثہ دو خاندانوں کے بیچ کا آپسی معاملہ تھا، نہ کی کسی عصمت دری کا، جیسا کہ وائرل پوسٹ میں دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
حیدرآباد مغرب کے پولیس ڈپٹی کمشنر اے آر سری نواس نے بتایا، ’’گزشتہ کچھ سالوں سے لڑکا اور لڑکی کے بیچ لو افیئر چل رہا تھا اور گزشتہ روز انہوں نے شادی کی، جو لڑکی کے گھر والوں کے مرضی کے خلاف تھی‘‘۔ سری نواس نے بتایا، ’’ہفتہ (7 جون) کو فاطمہ کے والد نے امتیاز سے ملنے کے لئے زور ڈالا، تاکہ وہ اسے داماد کے طور پر قبول کر سکیں۔ اس پر یقین کرتے ہوئے امتیاز، فاطمہ کے خاندان سے ملا‘‘۔
انہوں نے مزید بتایا، ’’کچھ دیرے بعد فاطمہ کے بھائی محمود علی اور احمد علی نے امتیاز پر چاقو سے حملہ کر دیا۔ جب اس نے بھاگنے کی کوشش کی، تو سڑک پر اسے کھینچ کر اس پر جان لیوا حملہ کیا گیا۔ اس کے بعد حملہ آور موقع واردات سے بھاگ گئے‘‘۔
ویڈیو میں حملہ آوروں کو موقع واردات سے بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ٹائیمس آف انڈیا کے تیلگو ویب سائٹ سمایم پر اس خبر اور ویڈیو کو دیکھا جا سکتا ہے۔
مقامی چینلوں کے نیٹ ورک ای ٹی وی تلنگانہ کے یو ٹیوب پر 7 جون 2019 کو اپ لوڈ کئے گئے ویڈیو میں بھی اس واقعہ کو دیکھا جا سکتا ہے۔
نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، اس معاملہ میں دو خواتین سمیت اب تک چھ لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ویڈیو شیئر کرنے والے فیس بک پروفائل کی جب ہم نے اسکیننگ کی تو ہمیں پتہ چلا کہ یہ خاص آئڈیو لاجی کی جانب متوجہ رہنے والا پروفائل ہے، جس نے اپنے بارے میں کوئی جانکاری نہیں دی ہے۔ علاوہ ازیں پروفائل پر متعدد افواہ کن اور بھڑکاو دعووں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
نتیجہ: اترپردیش کے بارہ بنکی میں مبینہ طور پر عصمت دری کے ملزم کو سرعام چاقو مارنے کے دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہا ویڈیو تلنگانہ کے حیدرآباد کا ہے۔ حادثہ دو مسلم خاندان کے بیچ کے متنازعہ ہے، جب ایک خاندان کی لڑکی نے اپنی مرضی سے شادی کی اور اس سے ناراض ہو کر سسرال والوں نے لڑکی کے شوہر پر حملہ کرتے ہوئے اسے چاقوں سے گود ڈالا۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔