فیکٹ چیک: ہندو مذہبی کتابوں میں ملاوٹ کا الزام لگاتے ہوئے وائرل ہوئی حیدرآباد کی 6 سال پرانی تصویر

وائرل پوسٹ پوری طرح سے بےبندیا ثابت ہوئی۔ تقریبا چھ سال پرانی تصویر کو اب فرضی دعووں کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔ یہ تصویر حیدرآباد کی ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ اس میں کچھ مسلم نوجوانوں کے سامنے ٹیبل پر وید رکھے ہوئے ہیں۔ صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ لوگ ہندو مذہبی کتابوں میں ملاوٹ کر رہے ہیں۔

وشواس نیوز نے وائرل پوسٹ کی جانچ کی۔ پڑتال میں وائرل پوسٹ پوری طرح بےبنیاد ثابت ہوئی۔ تقریبا چھ سال پرانی تصویر کو اب فرضی دعووں کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔یہ تصویر حیدرآباد کی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک پیج ’بھوپ شرما‘ نے 20 جولائی کو ایک تصویر اپ لوڈ کرتے ہوئے دعوی کیا: ’’دیکھو اور توجہ دو اور ہمارے ملک میں کیا ہورہا ہے ، ہمارے مذہبی کتابوں میں ملاوٹ کا کام زوروں سے جاری ہے ، 20 سال بعد ، ہماری اگلی نسلیں یہ ملاوٹی وید ، پورن ، اپنشاد پڑھیں گی۔ جس میں لکھا ہوگا کہ کردار کی تشکیل ایک بیکار بات ہے۔ برہماچاریہ ایک مکمل بیکار موضوع ہے۔ مذہب اور غیر مذہبی جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔ چارواک جیسی پالیسیاں انتہائی سود مند ہیں، سنسکار جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔ آپ کو تمام اضافی چیزیں وغیرہ مل جائیں گی ، یہ سب اچھے اور اچھے سنسکرت میں اسی طرح پائے جائیں گے جیسے میکالے اور میکس مولر نے مل کر ہماری منواسمرتی وغیرہ کو آلودہ کیا ہے‘‘۔

پڑتال

وشواس نیوز نے سب سے پہلے وائرل تصویر کو غور سے دیکھنا شروع کیا۔ ہمیں یہ تصویر کسی لائبریری کی طرح نظر آئی۔ اس کے بعد ہم نے اس تصویر کو گوگل رورس امیج ٹول میں اپ لوڈ کر کے سرچ کیا۔

ہمیں یہ تصویر دا ہندو کی ویب سائٹ پر ملی۔ 2 اپریل 2014 کی ایک خبر میں اس کا استمعال کیا گیا تھا۔ تقریبا چھ سال پرانی اس تصویر کو لے کر خبر میں بتایا گیا کہ حیدرآباد کے المعہد العالی الاسلامی کے طلبا وید کو پڑھتے ہوئے۔

پڑتال کے اگلے مرحلہ میں ہم نے ’المعہد العالی الاسلامی‘ میں رابطہ کیا۔ ادارہ کی ڈپیوٹی ڈائریکٹر عثمان عبیدین نے بتایا کہ وائرل پوسٹ پوری طرح بےبنیاد ہے۔ ہمارے یہاں تمام مذاہب کی پڑھائی ہوتی ہے۔ تصویر کئی سال پرانی ہے، جب کچھ صحافی یہاں آئے تھے۔

اب باری تھی پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف بھوپ شرما کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ صارف کا 9,915 صارفین فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وائرل پوسٹ پوری طرح سے بےبندیا ثابت ہوئی۔ تقریبا چھ سال پرانی تصویر کو اب فرضی دعووں کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔ یہ تصویر حیدرآباد کی ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts