فیکٹ چیک: گجرات میں نہیں کر رہے مسلمان ڈر سے ہجرت، مظاہرے کے ویڈیو کے ساتھ کیا جا رہا فرضی دعوی

وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ ویڈیو گجرات کے پیرانہ مسجد کو لےکر ہوئے ایک مظاہرہ کا ہے۔ پیرانہ گاؤں کے مسلمان ہجرت نہیں کر رہےہیں۔ یہ دعوی فرضی ہے۔ وائرل ویڈیو والے شخص نے فرقہ وارانہ رنگ دیتے ہوئے جھوٹ پھیلایا۔ حالاںکہ بعد میں ایک دیگر ویڈیو اپ لوڈ کرتے ہوئے شخص نے واضح بھی کیا ہے کہ اس کا دعوی گمراہ کن تھا۔

فیکٹ چیک: گجرات میں نہیں کر رہے مسلمان ڈر سے ہجرت، مظاہرے کے ویڈیو کے ساتھ کیا جا رہا فرضی دعوی

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں سڑک پر کچھ لوگوں کو چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سن سکتے ہیں کہ یہ ’میں ناثر شیخ بات کر رہا ہوں پیرانہ درگاہ سے۔ یہاں پورا گاؤں ہجرت کر رہا ہے۔ یہاں تین چار سو آر ایس ایس کے لوگ گاؤں میں آگئے ہیں جس کے ڈر سے گاؤں ہجرت کر رہا ہے‘۔ ہم نے پایاکہ اس ویڈیو کو سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم پر وائرل کیا جا رہاہے۔ جب وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ ویڈیو گجرات کے پیرانہ مسجد کو لےکر ہوئے ایک مظاہرہ کا ہے۔ پیرانہ گاؤں کے مسلمان ہجرت نہیں کر رہےہیں۔ یہ دعوی فرضی ہے۔ وائرل ویڈیو والے شخص نے فرقہ وارانہ رنگ دیتے ہوئے جھوٹ پھیلایا۔ حالاںکہ بعد میں ایک دیگر ویڈیو اپ لوڈ کرتے ہوئے شخص نے واضح بھی کیا ہے کہ اس کا دعوی گمراہ کن تھا۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو اپلوڈ کرتے ہوئے لکھا، ’بھارتی ریاست گجرات کا ایک پورا مسلمان گاؤں سیکڑوں آر ایس ایس دہشت گردوں کے گاؤں میں گھسنے کےبعد اپنےگھروں سے ہجرت کرنےپر مجبور کیا جارہا ہے۔یہ مسلمان درحقیقت اپنی جان اور عزت بچانےکیلئےبھاگ رہے ہیں۔۔۔کیونکہ انکی تمام تمام املاک پہلےہی ضبط کرلی گئی ہیں‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے ہم نے سب سے پہلے گوگل نیوز سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں وائرل ویڈیو والے شخص کا ہی ایک دیگر ویڈیو ملا جس میں اسے معذرت کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو نرنے کپور نے ٹویٹ کتے ہوئے لکھا ہے، ’احمد آباد کے پیرانہ سے مسلمانوں کی ہجرت کا ویڈیو ریکارڈ کرنے والے ناثر نے آج ایک دوسرا ویڈیو جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ جن لوگوں کو ہجرت کرتے ہوئے دکھا دراصل وہ لوگ کلیکٹر کے دفتر درخواست فارم دینے جا رہے تھے۔ انہوں نے ایک ٹرسٹ کے تنازع کو قومی رنگ دے دیا، یہ آج کا بیان ہے‘۔ نیچے ویڈیو میں شخص کے بیان کو بھی سنا جا سکتا ہے۔

قابل غور ہے کہ گزشتہ کچھ روز سے پیرانہ مسجد میں دیوار کھڑی ہونے کو لے کر متنازعہ اور مظاہرے چل رہے ہیں۔ اسی کے ایک مظاہرے کے ویڈیو کو ایک شخص نے فرضی ہجرت کے دعوی کے ساتھ وائرل کر دیا ۔

وشواس نیوز نے تصدیق کے لئے دینک جاگر میں گجرات میں ہمارے سینئر کارسپانڈینٹ شتروگھن سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو ان کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ، ’وائرل ویڈیو احمد آباد کے قریب پیرانہ گاؤں کا ہے۔ گاؤں میں سید برادری اور ست پتی برادری کی مسجد اور شاہ ولی کی درگاہ ہے۔ یہ مذہبی مقام تقریباً 500 سال پرانا بتایا جاتا ہے۔ اس کے ٹرسٹ میں ہندو اور مسلم برادریوں کے لوگ تھے۔ ان کا گزشتہ کچھ وقت سے متنازعہ چل رہا ہے۔ اسی بعد احمد آباد کے ایک شخص ناصر شیخ نے اس کا ویڈیو بنایا اور اس واقعہ کو گاؤں سے مسلمانوں کے ہجرت سے جوڑتے ہوئے وائرل کر دیا‘۔

شتروگھن نے سماجی کارکن کلیم صدیقی کے حوالے سے بتایا کہ گاؤں کے زیادہ تر خاندان مسلمان ہیں اور وہ ابھی تک اس گاؤں میں آباد ہیں، یہاں سے کسی خاندان نے ہجرت نہیں کی۔ گاؤں میں کئی سال پہلے بھی ایسی ہی کشیدگی تھی لیکن یہاں ہندو اور مسلم کا تصادم کسی صورت نہیں ہوا۔ تاہم دونوں برادریوں کے سماجی، مذہبی اور سیاسی لوگ اکثر اس تاریخی مقام پر اپنے دعوے کا اظہار کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ اس مسئلے کے حوالے سے ایسی ہی رائے رکھتے ہیں‘۔

اب باری تھی فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کرنےکی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کو 238 لوگ فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ ویڈیو گجرات کے پیرانہ مسجد کو لےکر ہوئے ایک مظاہرہ کا ہے۔ پیرانہ گاؤں کے مسلمان ہجرت نہیں کر رہےہیں۔ یہ دعوی فرضی ہے۔ وائرل ویڈیو والے شخص نے فرقہ وارانہ رنگ دیتے ہوئے جھوٹ پھیلایا۔ حالاںکہ بعد میں ایک دیگر ویڈیو اپ لوڈ کرتے ہوئے شخص نے واضح بھی کیا ہے کہ اس کا دعوی گمراہ کن تھا۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts