فیکٹ چیک: شیفالی ویدیا سے منسلک وائرل کیا جا رہا ٹویٹ فرضی ہے

وشواس نیوز نے اپنی تفتیش میں پایا ہے کہ شیفالی ویدیا سے جڑا ہوا ٹویٹ مورفڈ ہے۔ انہوں نے ایسا کوئی بھی ٹویٹ نہیں کیا تھا۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر کالم نگار شیفالی ویدیا سے منسلک ایک ٹویٹ وائرل ہو رہا ہے۔ پوسٹ کے ساتھ دعوی کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں تشنک کے متنازعہ اشتہار کے خلاف اپنے غصہ کا اظہار کیا ہے۔ وشواس نیوز نے اپنی پڑتال دمیں پایا کہ وائرل ٹویٹ فرضی ہے، شیفالی ویدیا کی جانب سے ایسا کوئی ٹویٹ نہیں کیا گیا۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

ٹویٹر صارف نے شیفالی ویدیا کے نام سے مارفڈ ٹویٹ شیئر کیا جس پر لکھا تھا
‘‘Last year ,I bought “Luminous gold
neckwear set” of INR 112484price from @TanishqJewelry that was my life worst decision. I gonna sell this “Jihadi” brand in any local store
because I don’t want such Hinduphobic brand in my home.
#BoycottTanishq’’.

اس کے ساتھ ہی ٹویٹ میں زیورات کی ایک اور تصویر نظر آرہی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک آن لائن شاپنگ ویب سائٹ پر صرف 199 روپے میں یہ دستیاب ہے۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

گزشتہ روز زیوارت کے برانڈ تنشک اپنے ایک ایڈ جس میں ہندو خاتون کو مسلم ساس کے ساتھ دکھایا گیا ہے، کی وجہ سے سوشل میڈیا پر کافی درعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ اور اسی کے سبب ٹویٹر پر بائیکاٹ تنشک بھی ٹرینڈ ہوا۔ تنشک متنازعہ کے درمیان کالم نگار شیفالی ویدیا کے نام سے ایک گئے مبینہ پوسٹ کی تصویر وائرل ہو رہی ہے۔

وشواس نیوز نے اپنی تحقیقات کے پہلے مرحلے میں کالم نگار شیفالی ویدیا کے ٹویٹر پروفائل کی جانچ پڑتال کی تاکہ یہ تصدیق کی جاسکے کہ کیا انہوں نے اپنے ٹویٹر پروفائل سے ایسا کوئی کیا ہے۔ پروفائل کی اسکیننگ کے بعد بھی ہمارے ہاتھ ان کی جانب سے شیئر کیا گیا ایسا کوئی ٹویٹ نہیں لگا۔

ہم نے پایا کہ مذکورہ پوسٹ کو متعدد سوشل میڈیا صارفین شیئر کر رہے ہیں۔

وائرل ہو رہے ٹویٹ کی تصویر کو وشواس نیوز نے غور سے دیکھا اور ہم نے پایا کہ شیفالی کا یوزر نیم نیچے سے کٹا ہوا، اس میں ’ایٹ‘ اور انگریزی کا ’وائی‘ صارف طور پر کٹا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔

ہم نے شیفالی ویدیا کی فیس بک پروفائل کی سکیننگ کی اور پایا کہ انہوں نے 15 اکتوبر کو ایک پوسٹ کر وائرل کی جا رہی مبینہ ٹویٹ کی تصاویر کو فوٹو شاپڈ اور فرضی قرار دیا ہے۔

انہوں نے ٹویٹر پر بھی وائرل پوسٹ کو فرضی بتایا ہے۔

تحقیقات کے آخری مرحلے میں وشواس نیوز نے شیفالی ویدیا سے رابطہ کیا۔ وشواس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’میرے نام سےکیا جا رہا ٹویٹ فرضی ہے۔ مجھے فالوو کرنے والے جانتے ہوں گے کہ ٹویٹ میں جو انگریزی استعمال کی جارہی ہے اس سے میری انگریزی بہتر ہے۔ نیز، یہ پہلا موقع نہیں ہے جب میرے ساتھ ایسا ہوا ہو۔ تاہم، آخر میں حقیقت سامنے آہی جاتی ہے۔

فرضی پوسٹ کو شئیر کرنے والے ٹویٹر صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ مذکورہ صارف کو 2304 صارفین فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی تفتیش میں پایا ہے کہ شیفالی ویدیا سے جڑا ہوا ٹویٹ مورفڈ ہے۔ انہوں نے ایسا کوئی بھی ٹویٹ نہیں کیا تھا۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts