X
X

فیکٹ چیک: بس کی تصویر میں امبیڈکر کی فوٹو کو چپکا کر غلط دعوی کے ساتھ کیا جا رہا ہے وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی صحیح نہیں ہے۔ یہ تصویر ایڈیٹل ہے۔ اصل تصویر 2008 کی ہے، جس میں بس کے اوپر بھیم راؤ امبیڈکر اور ان کی اہلیہ کی تصویر نہیں لگی تھی۔

  • By: Pallavi Mishra
  • Published: Sep 22, 2020 at 03:45 PM
  • Updated: Sep 22, 2020 at 04:06 PM

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر آج کل پوسٹ وائرل ہے، جس میں ایک بس کے اوپر بھیم راؤ امبیڈکر اور ان کی بیوی کی تصویر دیکھی جا سکتی ہے۔ پوسٹ کے اوپر لکھا ہے، ’کولمبیا (امریکہ) کی سڑکوں پر دوڑتی سٹی بس پر بابا صاحب کی تصویر یہ اصلی احترام ہے…‘‘۔ وشواس نیوز نے اس تصویر کی پڑتال کی اور پایا کہ یہ دعوی صحیح نہیں ہے۔ یہ تصویر ایڈیٹڈ ہے۔ اصل تصویر 2008 کی ہے، جس میں بس کے اوپر بھیم راؤ امبیڈکر اور ان کی بیوی کی تصویر نہیں لگی تھی۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

وائرل پوسٹ میں ایک بس کے اوپر بھیم راؤ امیبڈکر اور ان کی اہلیہ کی تصویر دیکھی جا سکتی ہے۔ پوسٹ کے ساتھ لکھا ہے، ’’کولمبیا (امریکہ) کی سڑکوں پر دوڑتی سٹی بس پر بابا ساحب کی تصویر کا اصل احترام ہے، امریکہ اب بھی بابا صاحب کو اپنا آئیڈیل مانتا ہے کیونکہ امریکہ کی معیشت اسی کتاب پر مبنی ہے جسے بابا صاحب نے انگریزوں کے دور میں اپنی ڈاکٹر کی ڈگری کے لئے تھیسس کے طور پر لکھا تھا‘‘۔

پوسٹ کا آرکائیو ورژن یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اس پوسٹ کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے اس تصویر کو گوگل رورس امیج پر سرچ کیا۔ ہمیں کامنس ویکی میڈیا ڈاٹ او آر جی پر بس کی یہ تصویر ملی مگر اس میں بس کے اوپر امیبڈکر کی تصویر نہیں تھی۔ اس تصویر کے ساتھ لکھا تھا
‘‘City Sightseeing’s 273 (EU05 VBJ), a Volvo B7L/Ayats Bravo City, in Bath, Somerset, England. Unlike many City Sightseeing tours which are run under frachicse to other operators, this one is run directly by the company themseleves.”
ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق، تصویر کو 28 جولائی 2008 کو ایڈیرن پنگسٹون نام کے ایک فوٹو گرافر کے ذریعہ کھینچا گیا تھا۔

ہم نے ان دوون کا موازنہ کیا، جسے آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔ دونوں تصاویر ہوبہو ایک جیسی ہیں، صرف امبیڈکر کی تصویر کا فرق ہے۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بس کی تصویر کے اوپر ایڈیٹنگ ٹولس کی مدد سے امبیڈکر کی تصویر کو چپکایا گیا ہے۔

ہم نے اس موضوع پر ایڈرین پنگسٹن کے بیٹے سے رابطہ کیا۔ ان کے بیٹے جان پنگسٹن نے ہمیں کنفرم کیا، ’اصل تصویر 2008 کی ہے، جسے ان کے والد نے کھینچا تھا۔ وائرل تصویر ایڈیٹڈ ہے‘۔ انہوں نے بتایا کہ فوٹو گرافی ان کے والد کا شوق لیکن وہ اب ریٹائر ہو چکے ہیں۔

سرچ کرنے پر ہمیں چپکائی گئی امبیڈکر کی تصویر آوٹ لک کی ایک گیلری میں ملی۔ اسی تصویر کو بس کی تصویر کے اوپر ایڈٹ کر کے چپکایا گیا ہے۔

ہم نے کی ورڈ سرچ کی مدد سے تلاچ کرنے کی کوشش کی کہ کیا کولمبیا کی سڑکوں پر امبیڈکر کی تصویر لگی بسین چل رہی ہیں؟ ہمیں کہیں بھی ایسی کوئی خبر نہیں ملی۔

قابل غور ہے کہ امیڈکر نے اپنی تعلیم کولمبیا یونی ورسٹی (نیویارک) سے کی تھی۔ امبیڈکر کی سوانح عمری ’ویٹنگ فار اے ویزا‘ کولمبیا یونی ورسٹی کے نصاب میں ابھی بھی شامل ہے۔ علاوہ ازیں 08 نومبر 2010 کو ہندوستانی پارلیمنٹ میں اپنے خطاب میں امبیڈکر کے بارے میں بات کرتے ہوئے امریکہ صدر اوبامہ نے کہا تھا
“just as a Dalit like Dr Ambedkar could lift himself up and pen the words of the Constitution that protects the rights of all Indians, every person can fulfil their god-given potential”
جس طرح ڈاکٹر امبیڈکر جیسے دلت اپنے آپ کو اس لایق بنایا کہ ہندوستانیوں کے حقوق کا تحفظ کے لے لئے اس ملک کا آئین قائم کیا، ہر شخص اپنے آپ کو اس لایق بنا سکتا ہے‘‘۔

پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے ٹویٹر صارف ’عبد الواحد انصاری‘ کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ مذکورہ صارف کو 198 صارفین فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ دعوی صحیح نہیں ہے۔ یہ تصویر ایڈیٹل ہے۔ اصل تصویر 2008 کی ہے، جس میں بس کے اوپر بھیم راؤ امبیڈکر اور ان کی اہلیہ کی تصویر نہیں لگی تھی۔

  • Claim Review : کولمبیا (امریکہ) کی سڑکوں پر دوڑتی سٹی بس پر بابا ساحب کی تصویر یہ اصلی احترام ہے
  • Claimed By : Abdul Wahid Ansari
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later