وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ اندور کی ڈاکٹر بھکتی یادو کا انتقال سال 2017 میں ہو چکا ہے۔ انہوں نے 91 سال تک مریضوں کا علاج کیا۔ لیکن اب وہ حیات نہیں ہیں۔ وائرل کی جا رہی پوسٹ گمراہ کن ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ اندور کی پہلی خاتون ایم بی بی ایس ڈاکٹر بھکتی یادور کے انتقال کو بھلے ہی دو سال ہو گئے ہوں لیکن ان سے منسلک پوسٹ ابھی بھی وائرل ہو رہی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین ڈاکٹر بھکتی کی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے یہ بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ 93 سال کی عمر میں ابھی بھی مریضوں کا علاج کر رہی ہیں۔ وشواس نیوز نے دعوی کی پڑتال کی اور ہم نے پایا کہ یہ ڈاکٹر بھکتی یادو کا 2017 میں انتقال ہو چکا ہے۔ وہ اندور کی پہلی خاتون ایم بی بی ایس ڈاکٹر اور گائنوکالیجسٹ تھی اور تقریبا 91 سال تک انہوں نے لوگوں کا علاج کیا۔ لیکن اب وہ حیات نہیں ہیں۔ وائرل کیا جا رہا دعوی گمراہ کن ہے۔
فیس بک صارف علیم ثاقب نے ایک پوسٹ شیئر کی جس میں ایک بزرگ ڈاکٹر کو مریض کو دیکھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پوسٹ میں لکھا ہے،
‘‘Meet Dr. Bhakti Yadav A 93 Years Old Doctor from Indore who treats patients for free since 1948, 68 Years of Free service as a doctor’’.
اردو ترجمہ، ’’ملیں یہ ہیں ڈاکٹر بھکتی یادو، 93 سالہ اندور کی بزرگ ڈاکٹر جو 1948 سے مریضوں کا مفت میں علاج کر رہی ہیں۔ ایک ڈاکٹر کے طور پر 68 سالوں سے مفت خدمت‘‘۔
وائرل پوسٹ کی پڑتال کرنے کے لئے ہم نے سب سے پہلے گوگل پر ’ڈاکٹر بھکتی یادو‘ ٹائپ کر کے سرچ کیا۔ سرچ میں ہمارے ہاتھ بہت سی خبریں لگیں۔ انہیں میں ’ٹائمس آئف انڈیا‘ کی ایک خبر کا لنک لگا۔ 14 اگست 2017 کو شائع ہوئی خبر میں بتایا گیا کہ ،’’پدمہ شری عزاز سے نوازی جا چکی ڈاکٹر بھکتی یادو کا اندور میں ہوا انتقال‘‘۔ خبر میں آگے بتایا گیا کہ
مدھیہ پردیش کی پہلی خاتون ڈاکٹر اور پدمہ شری عزاز سے نوازی جا چکی ڈاکٹر بھکتی یادو کا اندور کے پردیشی پورا میں 92 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ انتقال کی وجوہات عمر سے منسلک ہیں‘‘۔ خبر میں مزید بتایا گیا کہ اپریل 2017 میں ڈاکٹر بھکتی یادو کو پردمہ شری ایواڈر سے نوازہ گیا تھا۔ اور تقریبا انہوں نے 68 سالوں تک مریضوں کا مفت میں علاج کیا۔ پوری خبر یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
مزید سرچ کرنے پر ہمارے ہاتھ ’ونڈر فل وومین ڈاٹ ان‘ نام کی ایک ویب سائٹ کا آرٹیکل لگا۔ اس میں بتایا گیا کہ ’’ ڈاکٹر بھکتی یادو کو ’ڈاکٹر دی دی‘ بھی کہا جاتا تھا۔ مدھہ پردیش کی پہلی خاتون ڈاکٹر تھیں اور سال 1948 سے مریضوں کا علاج کر رہی تھیں۔ 68 سال کے اپنے کریئر میں انہوں نے بغیر کسی فیس کے ہزاروں بچوں کی ڈلیوری کروائی۔ انہوں ہندوستان کے سب سے بڑا سویلئن ایوارڈ پدمہ شری سے نوازہ 2017 میں نوازہ گیا‘‘۔ آرٹیکل میں مزید بتایا گیا کہ، ’’انہوں نے پردیش پورہ کے علاقے میں اپنا نرسنگ ہوم ، واٹسالیا ، شروع کرنے سے پہلے کئی دہائیوں تک ماٹرنیٹی ہوم چلایا‘‘۔ مکمل آرٹیکل یہاں پڑھیں۔
اب ہم نے سیدھے ’وتسلیا نرسنگ ہوم‘ میں رابطہ کیا اور وہاں ہماری بات متوفی ڈاکٹر بھکتی یادو کی بڑی بہو ڈاکٹر سنیتا یادو سے ہوئی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ سال 2017 میں ان کی ساس یعنی ڈاکٹر بھکتی کا انتقال ہو چکا ہے۔ اور ان کی یہ تصویر بھی بہت پرانی ہے‘‘۔
اب باری تھی اس پوسٹ کو گمراہ کن دعوے سے وائرل کرنے والے فیس بک صارف ’علیم ثاقب کی سوشل اشکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کو 355 صارفین فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ اندور کی ڈاکٹر بھکتی یادو کا انتقال سال 2017 میں ہو چکا ہے۔ انہوں نے 91 سال تک مریضوں کا علاج کیا۔ لیکن اب وہ حیات نہیں ہیں۔ وائرل کی جا رہی پوسٹ گمراہ کن ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں