اترپردیش کی دارالحکومت لکھئنو میں سی اے اے مخالف مظاہروں کے دوران گرفتار ہوئے رکشہ ڈرائیور محمد کلیم کی تصویر کے ساتھ وائرل ہو رہی پوسٹ گمراہ کن ہے۔ سی اے اے مظاہروں کے دوران تشدد پھیلانے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں لکھئنو کے رکشہ ڈرائیور محمد کلیم کو تقریبا 22 لاکھ روپیے کا جرمانہ نہ ادا کئے جانے کے الزام میں دوبارہ جیل بھیجا گیا ہے۔ وہیں، تصویر کے ساتھ وائرل ہو رہی پوسٹ میں نظر آرہا شخص دہلی کے موتی نگر میٹرو اسٹیشن پر رکشہ چلانے والا شخص ہے۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر رکشہ چلانے والے کی ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے، جسے لے کر دعوی کیا جا رہا ہے کہ اس شخص کا نام کلیم ہے، جس پر شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف ہوئے مظاہرے میں تشدد پھیلانے کے معاملہ میں اترپردیش حکومت نے تقریبا 21 لاکھ روپیے کا جرمانہ لگایا تھا اور جرمانہ نہ ادا کئے جانے کے سبب اسے گرفتار کر جیل بھیج دیا گیا۔
وشواس نیوز کی تحقیقات میں یہ دعوی گمراہ کن نکلا۔ اتر پردیش میں سی اے اے مخالف مظاہروں کے ساتھ جس رکشہ ڈرائیور کی تصویر وائرل ہورہی ہے وہ دہلی سے تعلق رکھنے والا رکشہ ڈرائیور ہے اور لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کی مفت مدد کرنے کی وجہ سے خبروں میں ہے۔
فیس بک صارف ’محمد شاہ نواز‘ نے وائرل تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے، ’’اس شخص کا نام کلیم ہے لکھنئو میں رکشہ چلاتے ہیں کلیم لیکن سی اے اے مہیم میں شامل ہونے والے لوگوں کو رکشے پر بیٹھا کر لانے کا الزام لگا کر یو پی حکومت نے 21 لاکھ کا جرمانہ لگایا اور جیل میں ڈال دیا۔ نہ ان کے پاس 21 لاکھ ہوں گے اور نہ شائد اب کبھی جیل سےباہر کی دنیا دیکھیں گے‘‘۔
گوگل رورس امیج کئے جانے پر ہمیں ’دا ہندو‘ میں تین اپریل کو شائع رپورٹ ملی، جس میں اس تصویر کا استعمال کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ تصویر دہلی کے موتی نگر میٹرو اسٹیشن کے باہر کی ہے، جہاں ایک رکشہ ڈرائیور (اترکمار سنگھ) لاک ڈاؤن کے دوارن لوگوں کی آنے جانے میں مدد کر رہا تھا اور بدلے میں وہ ان سے رکشا کا کرایا بھی نہیں مانگتا تھا۔
یعنی جس رکشہ ڈرائیور کی تصویر کو اترپردیش کے سی اے اے مخالف مظاہروں میں شامل ہونے سے جوڑ کر وائرل کیا جا ہا ہے، وہ اصل میں دہلی کے موتی نگر میں رہنے والے رکشہ ڈرائیور کی تصویر ہے، جو لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کو موتی نگر میٹرو اسٹیشن سے ان کے گھر تک بغیر کرایا لئے پہنچاتنے کی وجہ سے خبروں میں آئے تھے۔
اس کے بعد ہم نے اترپردیش میں سی اے مخالف مظاہروں میں شامل لوگوں سے جرامانہ لینےسے منسلک خبروں کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں ’دا ہندو‘ میں ہی چار جولائی کو عمر راشد کے نام سے بائی لائن شائع ہوئی خبر ملی۔ اس کے مطابق، اترپردیش پولیس نے رکشہ ڈرائیور کو 21.76 لاکھ روپیے کا جرامہ نہیں بھرنے کی وجہ سے گرفتار کر جیل بھیج دیا۔ رکشہ ڈرائیور پر ریاست میں سی اے اے مخالف مظاہروں کے دوران سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
رپورٹ کے مطابق ، گرفتار رکشہ ڈرائیور کا نام محمد کلیم تھا اور اسے لکھنؤ کے علاقے کھدرا میں سی اے اے مخالف مظاہرے کے دوران تشدد پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں اسے ضمانت مل گئی۔ تاہم ، جرمانہ ادا نہ کرنے پر اسے دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔
وشواس نیوز نے ‘دا ہندو’ رپورٹر (لکھنؤ) عمر راشد سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا ، “یہ رکشہ ڈرائیور محمد کلیم کی تصویر نہیں ہے ، جسے یوپی پولیس نے تقریبا 22 لاکھ روپے جرمانہ ادا نہ کرنے پر گرفتار کیا تھا اور اسے واپس جیل بھیج دیا گیا تھا‘‘۔
راشد نے کہا ،’میں نے اپنی رپورٹ میں اس کی تصویر نہیں شائع کی تھی۔ تاہم ، حکومت نے جرمانہ وسولے جانے والے مظاہرین کی تصاویر کو عوامی کر دیا تھا، جس میں کلیم کی تصویر بھی تھی۔ اس وقت وہ جیل میں ہے‘۔
دینک جاگرن میں 27 جنوری 2020 کو شائع ہوئی خبر کے مطابق، اترپردیش حکومت نے سی اے اے مخالف مظاہروں کے دوران سرکاری املاک کو ہوئے نقصان کے معاملہ میں مظاہرین سے جرمانہ وسولنے کا فیصلہ کیا تھا اور حکومت نے ایسے مظاہرین کی تصویر کو عوامی بھی کر دیا تھا۔
گمراہ کن پوںٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کرنے پر پتہ چلا کہ صارف کا تعلق لکھنئو سے ہے۔
نتیجہ: اترپردیش کی دارالحکومت لکھئنو میں سی اے اے مخالف مظاہروں کے دوران گرفتار ہوئے رکشہ ڈرائیور محمد کلیم کی تصویر کے ساتھ وائرل ہو رہی پوسٹ گمراہ کن ہے۔ سی اے اے مظاہروں کے دوران تشدد پھیلانے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں لکھئنو کے رکشہ ڈرائیور محمد کلیم کو تقریبا 22 لاکھ روپیے کا جرمانہ نہ ادا کئے جانے کے الزام میں دوبارہ جیل بھیجا گیا ہے۔ وہیں، تصویر کے ساتھ وائرل ہو رہی پوسٹ میں نظر آرہا شخص دہلی کے موتی نگر میٹرو اسٹیشن پر رکشہ چلانے والا شخص ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں