فیکٹ چیک: بھوپال پولیس نے نہیں جاری کی روہنگیا مہاجرین کے خلاف کوئی ایڈوائزری، فرضی میسج ہو رہا وائرل

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ آج کل سوشل میڈیا پر ایک مسیج وائرل ہو رہا ہے جس میں لکھا ہے، ’’خبردار ہو جائیں بھوپال میں 15 سے 20 لوگوں کی الگ- الگ روہنگیاؤں کی ٹولی آئی ہے۔ ان کے ساتھ بچے اور خواتین ہیں اور ان کے پاس ہتھیار بھی ہیں۔ 2:00 بجے آدھی رات کو اور کسی بھی وقت آتے ہیں بچوں کی رونے کی آواز آتی ہے۔ گزارش ہے کہ دروازہ نہ کھولیں۔ اس کو آپ سبھی گروپ میں شیئر کریں۔ بھوپال پولیس سی ایس‘‘۔ ہماری پڑتال میں ہم نے پایا کہ یہ مسیج پوری طرح فرضی ہے۔ مدھیہ پردیش پولیس نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ایسی کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی ہے۔

دعویٰ

وائرل تصویر میں ایک میسج وائرل ہو رہا ہے جس میں لکھا ہے ’’خبردار بھوپال میں 15 سے 20 لوگوں کی الگ الگ روہنگیا مسلمانوں کی ٹولی آئی ہے۔ ان کے ساتھ بچے اور خواتین ہیں اور ان کے پاس ہتھیار بھی ہیں اور 2:00 بجے آدھی رات کو اور کسی بھی وقت آتے ہیں بچوں کی رونے کی آواز آتی ہے۔ گزارش ہے کہ دروازہ نہ کھولیں۔ اس کے آپ سبھی گروپ میں شیئر کریں۔ بھوپال پولیس سی ایس پی آئی سینڈ ٹو آل گروپ پلیز‘‘۔

فیکٹ چیک

اپنی پڑتال کو شروع کرنے کے لئے ہم نے سب سے پہلے انٹرنیٹ پر اس خبر کو تلاش کرنے کی کوشش کی حالاںکہ ہمارے ہاتھ ایسی کوئی خبر نہیں لگی۔

ہم نے متعدد کی ورڈس کے ساتھ ڈھونڈا تو ہمیں ٹائمس آف انڈیا کی ویب سائٹ پر 2018 میں فائل کی گئی ایک خبر ملی جس میں پولیس نے اس وائرل میسج کا ذکر کیا تھا۔ اس میں لکھا تھا کہ مدھیہ پردیش پولیس نے ایسی کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی ہے۔

مزید تصدیق کے لئے ہم نے بھوپال پولیس پی آر او نوین کمار سے بات کی جنہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ خبر غلط ہے۔ مدھیہ پردیش پولیس نے ایسی کوئی بھی ایڈوائزری جاری نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ 1 سال پہلے بھی یہ خبر وائرل ہوئی تھی اور اس وقت مدھیہ پردیش پولیس نے اس کے اور اس کے جیسے تمام میسجز کو فرضی قرار دیتے ہوئے بیان بھی جاری کیا تھا۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی ہے۔ اگر اس طرح کی کہیں کوئی اکسانے والی جانکاری ملے تو قانون ہاتھ میں نہ لیں اور اس پر بغیر جانچ کے اعتماد نہ کریں اور علاقہ کے تھانہ، واٹس ایپ مانیٹرنگ 7049106300 سیل کے نمبر یا پھر ڈائل 100 پر اطلاع دیں۔

انہوں نے ہمیں بتایا کہ روہنگیاؤں کے خلاف فرضی میسج کے معاملہ میں نامعلوم افراد کے خلاف جہانگیرآباد سائبر سیل میں معاملہ بھی درج کیا گیا تھا جو ابھی زیر تحقیقات ہے۔

اس پوسٹ کو آشیس راجپوت نام کے ایک فیس بک صارف نے شیئر کیا تھا۔

نتیجہ: ہماری پڑتال میں ہم نے پایا کہ یہ میسج پوری طرح فرضی ہے۔ بھوپال پولیس پی آر او نوین کمار نے ہمیں بتایا کہ یہ خبر غلط ہے۔ مدھیہ پردیش نے ایسی کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی ہے۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts