فیکٹ چیک: حضرت عائشہ کی نہیں ہے یہ سلائی مشین، فرضی پوسٹ برسوں سے ہے وائرل

وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل دعوی فرضی نکلا۔ وائرل سلائی مشین 1870کی ہے، جبکہ بی بی عائشہ تقریبا چودھ سو سال پہلے تھیں۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر برسوں سے ایک سلائی مشین کی تصویر وائرل ہو رہی ہے اور اس کے ساتھ دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ سلائی کی مشین حضرت عائشہ استعمال کرتی تھیں۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل دعوی فرضی نکلا۔ وائرل سلائی مشین 1870کی ہے، جبکہ بی بی عائشہ تقریبا چودھ سو سال پہلے تھیں۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف ’جولی‘ نے ’قرآن اور حدیث کی بات‘ نام کے فیس بک پیج پر ایک پرانی سلائی مشین کی تصویر کو اپ لوڈ کیا جس میں لکھا تھا، ’حضرت عائشہ کی سلائی مشین مبارک ۔ سبحان اللہ کہہ کر آگے شیئر کریں۔ جزاک اللہ‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

سوشل میڈیا پر کئی برسوں سے یہ فیک پوسٹ پھیلائی جا رہی ہے۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ حضرت عائشہ کی پیدائش کب ہوئی تھی اور پہلی جدیدی سلائی مشین کب بنی۔ اسلام فائنڈر ڈاٹ او آر جی میں حضرت عائشہ سے متعلق معلومات کے مطابق، حضور ﷺ کی سب سے چھوٹی اہلیہ اور حضرت ابو بکر سدیق کی بیٹی بی بی عائشہ کی پیدائش 613 یا 614 عیسوی میں ہوئی تھی۔

انڈیا ٹو ڈے کی ایک خبر میں شائع معلومات کے مطابق امریکی موجد ایلیاس ہوو کی عملی سلائی مشین 1846 میں بنی، اور اسی کے بعد یہ عام ہوئی۔ یعنی یہ صاف ہے کہ بی بی عائشہ کے وقت میں سلائی مشین نہیں ہوتی تھیں۔

اپنی تفتیش کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے وائرل تصویر سے جڑی جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کی۔ سب سے پہلے ہم نے تصویر کو گوگل رورس سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں سلائی مشین پر لکھے گئے روسی نیوز آرٹیکل میں وائرل مشین کی تصویر ملی۔ یہاں تصویر کو شیئر کرتے ہوئے اسے ونٹیج مشین بتایا گیا ہے۔ حالاںکہ یہاں ہمیں تصویر کے نیچے ڈریمس ٹائم ڈاٹ کام لوگو کے طور پر لکھا ہوا نظر آیا۔

اب ہم نے گوگل پر ڈریمس ڈاٹ کام کی ویب سائٹ سرچ کیا اور ہمیں پتہ چلا کہ یہ ایک اسٹاک فوٹو ایجنسی ہے۔ یہاں پر سوینگ مشین سرچ کرنے پر ہمیں وہی تصویر ملی جسے اب فرِضی حوالے سے وائرل کیا جا رہا ہے۔ تصویر میں اس کو کھینچے والی فوٹو گرافر جولانتا بریگیری کے نام بھی دکھا۔

پوسٹ سے جڑی تصویر کے لئے ہم نے مشین کی تصویر کو کھینچنے والی فوٹوگرافر جولانتا بریگیری سے انسٹا گرام کے ذریعہ رابطہ کیا اور ان کے ساتھ وائرل پوسٹ شیئر کی۔ جس پر انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ تصویر انہوں نے ہی ڈریمس ڈاٹ کام کے لئے کچھ سال قبل کھینچی تھی۔ اور یہ ونٹیج سلائی کی مشین تقریبا 1870 کی ہے۔

پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والی فیس بک صارف جولی کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کی پروفائل لاک ہے وہیں صارف کا تعلق بیلجیئم سے ہے۔

نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں وائرل دعوی فرضی نکلا۔ وائرل سلائی مشین 1870کی ہے، جبکہ بی بی عائشہ تقریبا چودھ سو سال پہلے تھیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts