فیکٹ چیک: بہار میں نہیں جلایا گیا بی جے پی کا جھنڈا، 2018 کی راجستھان کی تصویر اب ہو رہی وائرل

وشواس نیوز کی جانچ میں وائرل پوسٹ فرضی نکلی۔ 2018کی راجستھان کی تصویر کو اب جھوٹے دعووں کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر بی جے پی کے جھنڈے کو جلاتے ہوئے کچھ لوگوں کی تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ تصویر کو لے کر کچھ لوگ دعوی کر رہے ہیں کہ بہار میں امت شاہ کی ڈجیٹل ریلی کے بعد عوام نے بی جے پی کی مخالفت میں احتجاج کیا۔ کچھ لوگ اسے براہمنوں کا احتجاج بتا رہے ہیں۔

وشواس نیوز کی جانچ میں وائرل پوسٹ فرصی نکلی۔ ہمیں پتہ چلا کہ راجستھان کی 2018 کی پرانی تصویر کو اب کچھ لوگ غلط دعووں کے ساتھ وائرل کررہے ہیں۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

ٹویٹر ہینڈل ’سیف اعظمی‘ نے 12 جون کو ایک تصویر اپ لوڈ کرتے ہوئے دعوی کیا: ’’بہار میں وزیر داخلہ امت شاہ کی ڈجیٹل ریلی کے بعد بہار کے عوام بی جے پی کی مخالفت کرتے ہوئے‘‘۔

پڑتال

وشواس نیوز نے پہلے بھی ایک بار اس پوسٹ کی جانچ کی تھی۔ اس وقت وائرل تصویر کو سیوان کی بتایا گیا تھا۔

جانچ کے لئےسب سے پہلے بہار کے نام سے وائرل ہو رہی تصویر کو اسکین کرنا شروع کیا۔ ہمیں تصویر میں بی جے پی کا مقامی آفس نظر آیا۔ اس کے علاوہ ایک لیڈر کا پوسٹر بھی نظر آیا۔ پوسٹر میں دکھ رہے لیڈر نے راجستھانی پگڑی پہنی ہوئی تھی۔ یعنی ہو سکتا ہے کہ یہ راجستھان کی کہیں کی ہو۔

اس کا پتہ لگانے کے لئے ہم نے گوگل رورس امیج ٹول کا استعمال کیا تھا۔ سرچ کے دوران ہمیں جے پور کی ویب سائٹ پر خبر کا ایک لنک ملا تھا۔ خبر 20 نومبر 2018 کی تھی۔ اس میں بتایا گیا کہ کوٹ پتلی اسمبلی سیٹ پر بی جے پی کے مکیش گویل کا نام آیا تو ہنس راج پٹیل نے باغی امید وار کے طور پر تال ٹھوک دی تھی۔ اس کے بعد پٹیل کے حامیوں نے پارٹی کے جھنڈے جلائے تھے۔ تصویر اسی دوران کی ہے۔ اسے جان بوجھ کر اب وائرل کیا جا رہا ہے۔

اس سے منسلک جب بہار بی جے پی ترجمان ڈاکٹر نکھل آنند سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ، ’’بہار میں کہیں سے بھی اس طرح کے کسی معاملہ کی خبر نہیں ہے۔ ورچوئل ریلی کو بے مثال پذیرائی ملی اور لوگ امت شاہ کو سن کر بہت پرجوش ہوگئے۔ سوشل میڈیا پر پروپگنڈا کرنے والے ایسے عناصر پر پابندی لگنی چاہئے اور ممکن ہو تو کاروائی بھی ہونی چاہئے۔

پڑتال کے اگلے مرحلہ میں ہم نے دینک جاگرن، بہار کے ڈجیٹل انچارچ امت آلوک سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ بہار میں ایسا کوئی معاملہ نہیں ہوا ہے۔ تصویر بہار کی نہیں ہے۔

اس پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے ٹویٹر صارف سیف اعظمی کی سوشل اسکیننگ کرنے کی۔ ہم نے پایا کہ اس صارف کو 261 صارفین فالوو کرتے ہیں۔

https://www.instagram.com/p/CC74q0EnsLv/

نتیجہ: وشواس نیوز کی جانچ میں وائرل پوسٹ فرضی نکلی۔ 2018کی راجستھان کی تصویر کو اب جھوٹے دعووں کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts