وشواس نیو نے اپنی پڑتال میں پایا کہ بنگلہ دیش کے ایک استاد کی تصویر کو آسام کانگریس کا لیڈر بتا کر فرضی دعوی کے ساتھ کیا گیا ہے وائرل۔
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک مرتبہ پھر سے دو تصاویر وائرل ہو رہی ہے جن میں پہلی تصویر میں سیب کی پیٹی میں بم اور گولیاں نظر آرہے ہیں اور دوسری تصویر میں متعدد پولیس اہلکار ایک شخص کو پکڑے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ پوسٹ کے حوالے سے دعوی کیا جا رہا ہے کہ تصویر میں نظر آرہا شخص آسام کے کانگریس لیڈر امجد علی ہے جسے ہتھیاروں کے ساتھ مسجد سے پولیس نے حراست میں لیا ہے۔
وشواس نیوز نے اس سے قبل گزشتہ سال بھی اسی پوسٹ کی پڑتال کی تھی اور ہم نے پایا تھا کہ وائرل کی پوسٹ اور اس کے ساتھ میں کیا جا رہا دعوی مکمل طور پر فرضی ہے۔
فیس بک صارف ’رمن سینی‘ نے دو تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ، ’’آسام کے کانگریس لیڈر امجد علی سیب کی پیٹی میں ہتھیار اور گولیاں کے ساتھ حراست میں۔ قافروں کو مارنے کا کر رہا تھ پلان۔ پولیس نے حراست میں لیا‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
وائرل کی جا رہی پہلی تصویر جس میں سیب کی پیٹی میں بم اور گولیاں نظر آرہی ہیں اس کو ہم نے گوگل رورس امیج ٹول کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمارے ہاتھ 29 اکتوبر 2018 کو گریٹر کشمیر ڈاٹ کام پر شائع ہوئی ایک خبر کا لنک لگا۔ خبر میں اسی تصویر کا استعمال کیا گیا تھا جسے اب وائرل کیا جا رہا ہے اور ساتھ میں لکھا تھا، سری نگر کے باہری علاقوں میں بڑی تعداد میں ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔
اب ہم نے دوسری تصویر جس میں متعدد پولیس اہلکار ایک شخص کو پکڑے نظر آرہے ہیں کو گوگل رورس امیج ٹول کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمارے ہاتھ بنگالی زبان میں لکھا ہوا ایک بلاگ کا لنک لگا جس میں وائرل کی جا رہی تصویر کا ہی استعمال کیا گیا تھا۔ بلاگ میں دی گئی معلومات کے مطابق، سال 2018 میں مبارک حسین نام کے ایک استاد کو جنسی استحصال کے الزام میں بنگلہ دیش کی پولیس نے حراست میں لیا تھا‘‘۔
اپنے مزید سرچ میں ہم نے آسام ریاستی کانگریس کمیٹی کی ویب سائٹ پر امجد علی نام کے لیڈر سے منسلک معلومات حاصل کرنے کی کوشش لیکن وہاں ہمیں اس نام کا کوئی لیڈر نہیں ملا۔
پوسٹ کی تصدیق کے لئے آسام کانگریس کمیٹی کے صدر ریپون بورا سے رابطہ کیا۔ انہوں نے کہا، ’’یہ پوسٹ بےبنیاد ہے۔ امجد علی نام کا کوئی لیڈر آسام کانگریس میں نہیں ہے‘‘۔
اس سے قبل بھی گزشتہ سال یہ پوسٹ اسی حوالے کے ساتھ وائرل ہوئی تھی اور وشواس نیوز نے فیکٹ چیک بھی کیا تھا۔ مکمل تفتیش کی یہاں پڑھیں۔
نتیجہ: وشواس نیو نے اپنی پڑتال میں پایا کہ بنگلہ دیش کے ایک استاد کی تصویر کو آسام کانگریس کا لیڈر بتا کر فرضی دعوی کے ساتھ کیا گیا ہے وائرل۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں