نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر دہلی کے شاہین باغ کے نام سے ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ صارفین ویڈیو کو فیس بک پر اپ لوڈ کر کے دعویٰ کر رہے ہیں کہ شاہین باغ میں سی اے اے/ این آر سی کے خلاف چل رہے مظاہرے میں پیسوں کو لے کچھ خواتین کی آپس میں ہی لڑائی ہو گئی ہے۔
وشواس نیوز نے جب اس ویڈیو کی پڑتال کی تو حقیقت کچھ ہی نکل کر آئی۔ دراصل خواتین کا مار پیٹ کا یہ ویڈیو مدھیہ پردیش کی دارالحکومت بھوپال کا ہے۔ جنوری 2019 میں بھوپال کے چوک بازار میں آپسی کہاسنی کے دوران خواتین کی مار پیٹ ہوئی تھی۔ راہ چلتے کسی نے اس وقت کی مار پیٹ کا ویڈیو بنا لیا تھا۔ اب بھوپال کے اسی ایک سال پرانے ویڈیو کو کچھ لوگ جھوٹے دعووں کے ساتھ سوشل میڈیا میں وائرل کر رہے ہیں۔
ایک فیس بک پیج نے بھوپال کے پرانے ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعوٰی کیا: ’’شاہین باغ پیسوں کے بنٹوارا میں دقت… بیٹی بنا کے لائی پیسے کم دئے تو بیٹی نے چپلوں سے نکلی امی کو سی اے اے سے تو نہیں عزت سے آزادی دے دی‘‘۔
وشواس نیوز نے شاہین باغ کے نام پر وائرل ہوئے ویڈیو کی پڑتال کے لئے سب سے پہلے رورس امیج ٹول کا استعمال کیا۔ ویڈیو میں کچھ تصاویر کو ہم نے کراپ کر کے گوگل رورس امیج میں سرچ کرنا شروع کیا۔ سرچ کے دوران یہ ویڈیو ہمیں گزشتہ سال یعنی 2019 کے مئی جون ماہ میں اپ لوڈ ملا۔ شیئر چیٹ پر کرشنا سنگھ راج پوت نے تقریبا سات ماہ قبل اس ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا: جامع مسجد بازار میں 1 سوٹ کے لئے عورتوں کی جھڑپ‘‘۔
پڑتال کے اگلے مرحلہ میں ہم نے یو ٹیوب پر جاکر وائرل ویڈیو کو سرچ کرنا شروع کیا۔ ہمیں آعظم انصاری منو نام کے یوٹیوب چینل پر یہی ویڈیو ملا۔ اسے 26 مئی 2019 کو اپ لوڈ کیا گیا تھا۔
وائرل ویڈیو میں سے کراپ کی گئی تصاویر کو سرچ کے دوران ہمیں بھوپال سے شائع کئے گئے ایک مقامی اخبار میں خبر ملی۔ یہ خبر 5 جنوری 2019 کو شائع کی گئی تھی۔ خبر میں استعمال کی گئی تصاویر میں ہمیں وہی خواتین اور آس پاس کی جگہ دکھیں، جو شاہین باغ کے نام پر وائرل ویڈیو میں تھی۔ خبر میں بتایا گیا کہ ’بھوپال کے چوک بازار میں گاڑیوں کے ٹکرانے کے بعد خواتین کی آپس میں لڑائی ہوئی تھی۔ مار پیٹ کے درمیان دونوں گروہوں نے ایک دوسروں پر چپلوں سے بھی حملہ کیا‘‘۔
پڑتال کے دوران ہم ایک بار یوٹیوب پر گئے۔ وہاں ہم نے ’بھوپال میں خواتین میں مار پیٹ‘ کی ورڈ ٹائپ کر کے سرچ کیا۔ ہمیں نیوز24 پر 4 جنوری 2019 کو اپ لوڈ ایک خبر ملی۔ اس خبر میں بھوپال کے چوک بازار میں خواتین کی لڑائی سے متعلق بتایا گیا۔ نیوز میں ہمیں وہی لوکیشن، دکانیں اور خواتین دکھیں، جو اب وائرل ہو رہے ویڈیو میں تھی۔
اب ہمیں یہ جاننا تھا کہ اصل ویڈیو بھوپال کے چوک بازار میں کہاں کا ہے؟ اس کے لئے ہم نے نیوز24 کے ویڈیو کی اسپیڈ کو سلو کر کے دیکھنا شروع کیا۔ نیوز 49ویں سیکنڈ منٹ میں ہمیں ونایک جویلرس نام کی دکان نظر آئی۔
پڑتال کے اگلے مرحلہ میں ہم نے گوگل ارتھ ٹول کا استعمال کیا۔ گوگل ارتھ میں ہم نے ونایک جویلرس بھوپال سرچ کیا۔ ہمیں یہ جگہ بھوپال کے چوک بازار واقع جامع مسجد کے پاس ملی۔
اس کے بعد ہم نے بھوپال سے شائع ہوئے والے اپنے ساتھی اخبار نئی دنیا سے رابطہ کیا۔ ہماری پڑتال کو آگے بڑھانے میں نئی دنیا کے ایڈیٹر سوربھ کھوڈل وال اور فوٹو گرافر نرمل ویاس نے مدد کی۔
سوربھ نے وشواس نیوز کو بتایا کہ یہ معاملہ تقریبا 1 سال پہلے کا ہے۔ بھوپال کے چوک بازار میں جنوری 2019 میں معمولی متنازعہ بڑھ گیا اور خاوتین کے درمیان ہاتھا پائی ہو گئی۔ مقامی تاجریوں کے مطابق گاڑی ٹکرانی کو لے کر خواتین کے درمیان بحث شروع ہوئی تھی اور دیکھتے دیکھتے مار پیٹ میں تبدیل ہو گئی۔
نرمل خود موقع پو پہنچے۔ وہاں کی تصاویرکھینچی اور ویڈیو بنائی۔ علاوہ ازیں ایک قبل معاملہ کے وقت موجود چشمدیدوں سے بھی ملاقات کی۔
وشواس نیوز نے وائرل ویڈیو اور نئی دنیا کے فوٹو گرافر کی جانب سے بھیجے گئے ویڈیو اور تصاویر کا موازنہ کیا تو ہمیں کچھ چیزیں ایک جیسی ملیں۔ اوپر والی تصویر میں لال کھمبے والی ایک عمارت دکھی، جو دونوں ویڈیو میں موجود ہے۔ اسی طرح نچے والی دونوں تصویر میں آپ ادھوری عمارت کو دیکھ سکتے ہیں۔ اس سے یہ واضح ہو گیا کہ شاہین باغ کے نام پر وائرل ویڈیو بھوپال کا ہی ایک سال پرانا ویڈیو ہے۔
سرافا چوک بازار کے جے ایم جویلرس کے آنر پرتیک بنسل نے بتایا کہ وائرل ویڈیو والا معاملہ ان کی ہی دکان کے سامنے ہوئی تھی۔ کافی پرانی بات ہے۔ اسی طرح معاملہ کے بارے میں بتاتے ہوئے پراش جویلرس کے نیل کمار اگروال نے بتایا کہ یہ لڑائی بہت پرانی ہے۔ تقریبا ایک سال پہلے کی بات ہے۔
اخر میں
وشواس نیوز کی پڑتال میں شاہین باغ کے نام پر وائرل پوسٹ کا دعویٰ فرضی نکلا۔ دراصل شاہین باغ کے نام پر وائرل ویڈیو بھوپال کے سرافا چوک بازار کا ہے۔ ایک سال پہلے جنوری 2019 کو وہاں خواتین کے دو گروپ کی آپس میں لڑائی ہو گئی تھی۔ اسی معاملہ کے ویڈیو کو اب کچھ لوگ شاہین باغ کے نام پر وائرل کر رہے ہں۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں