فیکٹ چیک: ہنس راج ہنس نے نہیں قبول کیا اسلام، عام آدمی پارٹی نے کیا غلط دعویٰ

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر صوفی گلوکار ہنس راج ہنس کے اسلام کو قبول کئے جانے کے دعویٰ کے ساتھ ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ دعوی کیا جا رہا ہے کہ ہنس راج ہنس نے اپنا مذہب تبدیل کر اسلام قبول کر لیا ہے۔ بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ہنس راج ہنس کو شمالی مغرب دہلی لوک سبھا سیٹ سے امیدوار بنایا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک اور ٹویٹر پر تمام وائرل پوسٹ میں ایک ہی دعوےٰ (ہنس راج ہنس کے اسلام قبول کئے جانے) کے ساتھ ایک شخص کا ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔

عام آدمی پارٹی کی نیشنل سوشل میڈیا ٹیم میں کام کرنے والے سمپدن شری واستو نے اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا
Not only @BJP4India is Anti Muslim, they’re Anti SC/ST too. By Fielding a Muslim candidate from an SC/ST seat is just plain discrimination. Hans Raj Hans , Kya kahega?

Hopefully our EC will look into this matter seriously.
اردو میں اسے ایسے پڑھا جا سکتا ہے، ’’ نہ صرف بی جے پی اینٹی مسلم ہے، بلکہ ایس سی اور ایس ٹی کے خلاف بھی ہے۔ ایس سی اور ایس ٹی کے لئے محفوظ سیٹ سے مسلم امیدوار بنانا سیدھے سیدھے امتیازی سلوک ہے۔ ہنس راج ہنس کیا کہےگا؟ امید کرتے ہیں کہ ہمارا الیکشن کمیشن اس معاملہ میں سندجیدگی سے غور کرےگا‘‘۔

ویڈیو میں اوپر اور نیچے لکھے کیپشن میں کہا گیا ہے، ’ دہلی کی شمالی مغرب سیٹ سے بی جے پی کے امیدوار ہنس راج ہنس عرف محمد یوسف اسلام پر بولتے ہوئے‘۔

راجیندر پال گوتم کی ٹویٹ میں لکھا گیا ہے، ’’2014 کی میڈیا خبروں کے مطابق، ہنس راج ہنس نے اسلام قبول کیا تھا اور دہلی کی نارتھ ایسٹ ویسٹ درجہ فہرست پسماندہ طبقے (ایس سی) کے لئے محفوظ ہے اور صرف ایس سی ہی اس سیٹ سے الیکشن لڑسکتے ہیں‘‘۔

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے بھی عام آدمی پارٹی (عآپ) لیڈر راجیندر پال گوتم کے ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے  ہوئے لکھا، ’’ ہنس راج ہنس ایک محفوظ سیٹ سے لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔  آخر میں انہیں نا اہل قرار دیا جائےگا۔ شمالی مغرب دہلی کے امیدواروں سے اپیل ہے کہ وہ اپنا ووٹ انہیں دےکر برباد نہ کریں‘۔

دعوی کی پڑتال کئے جانے تک کیجریوال کے ٹویٹ کو 2900 بار ری ٹویٹ کیا جا چکا ہے، تاہم اسے 1300 لوگوں نے پسند کیا ہے۔ فیس بک پر یہ ویڈیو اسی دعوی کے ساتھ وائرل ہو رہا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے اسی دعوی کو ہندی نیوز چینل اے بی پی کے ٹویٹر ہینڈل پر دیکھا جا سکتا ہے۔

پڑتال

ہمارے لئے یہ جاننا بے حد ضروری تھا کہ ویڈیو میں نظر آرہے شحص ہنس راج ہنس ہیں یا نہیں۔ جب اسے سرچ کیا تو ہمیں پتہ چلا کہ ویڈیو میں نظر آرہے شخص ہنس راج ہسن ہی ہیں، لیکن جو حصہ وائرل ہو رہا ہے، وہ پورے ویڈیو کا ایک حصہ ہے، جسے ایڈیٹنگ کی مدد سے الگ کر سوشل میڈیا پر گمراہ کن ارادے کے ساتھ وائرل کیا گیا۔

سرچ میں ہمیں منہاج ٹی وی کے فیس بک کے ویریفائڈ ہینڈل پر (منہاج ٹی وی) کا 19 فروری 2019 کو پوسٹ کیا گیا ویڈیو ملا۔ ویڈیو کے کیپشن میں صاف اور واضح طور پر لکھا گیا ہے، ’’ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کی 67ویں یوم پیدائش پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ہنس راج ہنس‘‘۔

 اس پوسٹ میں یو ٹیوٹ پر پوسٹ کئی گئی ویڈیو کا بھی لنک شیئر کیا گیا ہے، جسے یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔

پورے ویڈیو کو دو الگ الگ حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلے حصہ میں صوفی گلوکار ہنس راج ہنس طاہر القادری اور ان کے تصوف و روحانیت کے موضوعات پر بات کر رہے ہیں، جسے عآپ کے سوشل میڈیا کی ٹیم سے منسلک لوگوں نے ہنس راج ہنس کے اسلام کے بارے میں بات کرنے کا دعوی کرتے ہوئے وائرل کیا ہے۔

ویڈیو کے پہلے حصہ کو ایڈیٹنگ کی مدد سے کاٹ کر وائرل کیا، جس میں ہنس، طاہر القادری کی شخصیت اور ان کے ساتھ اپنی والہانہ محبت و عقیدت کا برملا اظہار کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں، نہ کہ اسلام کے بارے میں۔

ویڈیو کے دیگر حصہ میں وہ طاہر القادری کی یوم پیدائش کے موقع پر صوفیانہ نظم پیش کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

طاہر القادری پاکستان کے صوفی عالم ہیں جو اس وقت کناڈا میں رہتے ہیں۔ وہ پاکستانی عوامی تحریک نامی سیاسی پارٹی کے بانی بھی ہیں اور عالمی تنظیم منہاج القرآن کے بانی ہیں۔

ویڈیو کی حقیقت جاننے کے بعد جب ہم نے نیوز سرچ کا استعمال کیا، تب ہمیں پتہ چلا کہ 2014 میں بھی ہنس راج ہنس کے اسلام قبول کرنے کا دعوی کرتے ہوئے کئی خبریں آئی تھیں، جب وہ تین روزہ دورے پر پاکستان گئے تھے۔

سال 2014 میں پاکستانی میڈیا (یو نیوز ٹی وی اور دیگر) کے حوالے سے ہنس کے اسلام قبول کرنے کی خبر آئی تھی۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ہنس نے اپنا نام بدل کر محمد یوسف کر لیا ہے۔

تب ہنس راج ہنس کے بیٹے  نے ان تمام خبروں کو افواہ قرار دیا تھا۔ نوراج ہنس نے اپنی فیس بک پوسٹ (19 فروری 2014) میں کہا، ’’ میڈیا ہمیشہ ہی مشہور شخصیات کی زندگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ کتنا افسوس ناک ہے کہ تمام اخباروں کی ہیڈ لائن اور آن لائن میڈیا میں اس بات کا خیال کئے بغیر کہ کوئی افواہ کسی خاندان کو تکلیف پہنچا سکتی ہے، جھوٹی خبریں شائع کی جا رہی ہیں۔ کسی شخص کے وقار کو نقصان پہنچانا صحیح نہیں ہے۔ یہ ہمیں بتانا ہے کہ جن افواہوں میں ہنس راج ہنس کے اسلام قبول کئے جانے کا ذکر کیا گیا ہے، وہ پوری طرح سے بےکار ہے۔ ایسی افواہوں کو پھیلا کر ان کا ساتھ نہ دیں‘‘۔ نوراج کے اس پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔

سال 2014 میں 25 فروری کو شائع اس میڈیا رپورٹ میں ان کے بیٹے کی جانب سے دئے گئے بیان کو بھی پڑھا جا سکتا ہے۔ الیکشن سے محض چند روز قبل اس متنازعہ کے پھر سے پیدا ہونے کے بعد ٹی وی ٹوڈے گروپ کی ایک ویب سائٹ سے بات چیت میں ہنس راج ہنس نے خود کو ’والمیکی‘ بتایا ہے۔ انہوں نے کہا،  میں والمیکی صفائی ملازم یونئین کا چیئرمین ہوں۔ والمیکی امرتسر ٹرسٹ کا وائس چیئرمین بھی ہوں۔ سارے سنتوں نے مجھے والمیکی سماج کا بچہ اعلان کیا ہوا ہے۔ میں پیدائشی والمیکی ہوں‘‘۔

نتیجہ: دہلی کی محفوظ سیٹ سے بطور امیدوار الیکشن لڑ رہے ہنس راج ہنس کے مشرف بہ اسلام ہونے کا دعوی غلط ہے۔ ہنس راج ہنس اپنی اس ویڈیو میں طاہر القادری کو ان کی یوم پیدائش کے موقع پر ان کو اردو زبان میں خراج عقیدت پیش کر رہے تھے جس کو ایڈیٹنگ کر کے وائرل کر دیا گیا۔ اس سے پہلے بھی پاکستانی میڈیا کے حوالے سے یہ خبر وائرل ہوئی تھی اور بالاآخر جھوٹی ثابت ہوئی۔


مکمل سچ جانیں…. سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 –) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts