X
X

فیکٹ چیک: پتھراؤ کا یہ ویڈیو پٹنہ کا نہیں ہے، سنی گپتا قتل معاملہ سے جوڑ کر کیا جا رہا ہے وائرل

پٹنہ کے سنی قتل معاملہ کے نام پر پتھربازی کے جس ویڈیو کو وائرل کیا جا رہا ہے، وہ پٹنہ میں ہوئے معاملہ سے منسلک نہیں ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر پتھراؤ کے ایک معاملہ کے ویڈیو کو پٹنہ کے سنی گپتا قتل معاملہ سے جوڑ کر کیا جا رہا ہے وائرس۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پتھراؤ کا یہ ویڈیو پٹنہ کا ہے، جس میں بھیڑ نے متوفی سنی گپتال کے گھر پر پتھراؤ کر رہی ہے۔

وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعویٰ غلط نکلا۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

سوشل میڈیا کے الگ الگ پلیٹ فارم پر کئی صارفین ایک گھر پر ہو رہے پتھراؤ کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعوی کر رہے ہیں کہ یہ معاملہ پٹنہ کے کھاجےکلان تھانہ علاقہ میں واقع سنی گپتا کا گھر ہے۔

یہ بہار کے پٹنہ کےسنی جی کے گھر پر پتھراؤ ہو رہا ہے، افسوس کی بات یہ ہے کہ سنی گپتا جی کا جنازے پر بھی ہنگامی مسلمانوں کی بھیڑ نے پتھراؤ کیا تھا۔ تمام فرضی دانشور، ایوارڈ واپسی گینگ، لبرانڈو، تمام لیڈران اور انسانی حقوق والے اس معاملہ پر خاموش ہیں۔ مسلمانوں کے ڈر سے اب خاندان اپنا گھر بیچنے کو مجبور ہے‘‘۔

پوسٹ کا آرکائور ورژن یہاں دیکھیں۔

پڑتال

دینک جاگرن کے پٹنہ نگر ایڈیشن میں 26 اپریل کو شائع خبر کے مطابق 20 اپریل کو پٹنہ سٹی کے کھاجےکلان تھانہ علاقہ کے نون کے چوراہے کے قریب شیشا کا سپہر مہلے میں بینڈ مالک گوپال پرساد کے بیٹے سنی گپتا کا قتل کر دیا گیا تھا۔

دینک جاگرن کے پٹنہ نگر ایڈیشن میں 26 اپریل کو شائع خبر

رپورٹ کے مطابق، ’’20 اپریل کو شام پولیس گھر کے باہر بیٹھے لوگوں کو لاک ڈاؤن کو فالو کرانے کے لئے گلی میں آگے بڑ رہی تھی۔ اچانک کچھ لوگ بھاگنے لگے۔ گھر کے باہر بیٹھے لوگوں سے سنی نے اپنے گھروں میں جانے کی گزارش کی۔ اسی دوران پڑوس میں رہنے والے محمد حسنین، محمد ناثر، محمد انجم اور محمد چاند، سنی گپتا سے الجھتے ہوئے گالی دینے لگے۔ محمد حسنین کے بیٹے محمد چاند اور انجم نے کہا کہ روز روز کی لڑائی ختم کر دو۔ یہ سن کر سنی گپتا اور خاندان کے دیگر اراکین گھر کے اندر آگئے۔ اسی بچ چاند اور انجم نے فائرنگ کر دی‘‘۔

وشواس نیوز نے متوفی سنی گپتال کے چھوٹے بھائی دیپک گپتا سے بات کی۔ وائرل ویڈیو کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نےکہا، ’’نہیں،ویڈیو میں نظر آرہا گھر ہمارا نہیں ہے‘‘۔ دیپک نے پولیس کو دی گئی تحریر کو بھی شیئر کیا، جس میں انہوں نے واردات کی تفصیل دی ہے۔

وشواس نیوز نے کھاجے کلاں تھانہ علاقہ کے تھانہ انچارج سنوور خان سے رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا، ’’متاثر خاندان کے گھر پر پتھراؤ کی بات غلط ہے۔ ان کے گھر پر پتھراؤ نہیں ہوا تھا‘‘۔ خان نے کہا، ’’متاثر خاندان نے قتل کے معاملہ میں درج کرائے گئے مقدمہ میں چھ لوگوں کو نام زد کیا تھا اور ان تمام کو گرفتار کر جیل بھیجا جا چکا ہے‘‘۔

انہوں نے بتایا کہ پتھراؤ اور واقعہ گذشتہ دورے کے دوران پیش آیا تھا اور پولیس نے اس کے لئے متعدد افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا ہے۔ انہوں نے کہا ، ‘لاش پر پتھراؤ کرنے کا دعویٰ غلط ہے۔’ اس کی تصدیق 27 اپریل کو دینک جاگرن کے پٹنہ نگر ایڈیشن میں شائع ہونے والی خبر سے ہوتی ہے۔

दैनिक जागरण के पटना नगर संस्करण में 27 अप्रैल को प्रकाशित खबर

رپورٹ کے مطابق، ’کھاجے کلاں تھانہ علاقہ کے نون کے چوراہے کے قریب شیشا کا سپہر مہلہ سے 21 اپریل کی پہر نکلے سنی گپتا جنازہ کے دوران ہنگامی لوگوں کے ذریعہ پتھربازی کی گئی، پولیس کے خلاف نارہ بازی، دھکہ مکی، لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی اور قانونی کام کاج میں خلل پیدہ کرنے والے ہنگامیوں کے خلاف کھاجے کلان تھانہ پولیس نے ایف آئی آر درج کی ہے، جس میں 15 نام زد اور 35 نامعلوم ہیں‘‘۔

یعنی جس ویڈیو کو سنی گپتا کے گھر پر پتھران کے دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے، وہ اس سے مسنلک نہیں ہے۔

اب ہم نے وائرل ہو رہے ویڈیو کے اصل ورژن کو سرچ کرنے کی کوشش کی۔ ان ویڈ ٹول کی مدد سے ملے فریمس کو رورس امیج کرنے پر ہمیں فیس بک ’سینج حسنان سیرنگ‘ کی پروفائل پر یہی ویڈیو ملا، جسے پٹنہ کے معاملہ سے جوڑ کر کیا جا رہا ہے وائرل۔

پوسٹ کے ساتھ فراہم کردہ معلومات کے مطابق ، ‘یہ ویڈیو پاکستان کے صوبہ سندھ کے حیدرآباد کا ہے ، جہاں شیعہ مسلمان کے گھر پر توہین مذہب کا الزام لگایا گیا تھا اور اس دوران پولیس تماشا دیکھتی رہی۔’ ویڈیو کے یونیفارم میں کھڑے پولیس کو دیکھا جاسکتا ہے۔

وائرل ویڈیو کے کی فریمس

وائرل ویڈیو میں نظر آنے والے پولیس اہلکاروں کی وردی بہار پولیس کی وردی سے بالکل مختلف ہے۔ بہار پولیس کی ویب سائٹ پر فوٹو گیلری میں ریاستی پولیس کی وردی دیکھی جاسکتی ہے۔

Source-biharpolice.bih.nic.in/

وائرل ویڈیو میں نظر آنے والے پولیس اہلکاروں کی وردی سے ملنے والی تصویروں میں پولیس کی وردیوں کو سندھ پولیس کی ویب سائٹ پر دیکھا جاسکتا ہے۔ اس میں ، پولیس افسران کے وردی پر (لوگو) یا علامت دکھائے ہوئے ہیں جو وائرل ویڈیو میں نظر آنے والے پولیس اہلکاروں کی وردی پر بھی ہیں۔

پاکستان کے سندھ پولیس کی ویبس سائٹ پر موجود پولیس کی تصویر

وشواس نیوز حالاںکہ اس ویڈیو کے لوکیشن اور اس کی تاریخ کی آزادنہ طریقہ سے تصدیق نہیں کرتا ہے۔ لیکن یہ ویڈیو پٹنہ میں ہوئے سنی گپتا پتھراؤ معاملہ سے منسلک نہیں ہے۔

نتیجہ: پٹنہ کے سنی قتل معاملہ کے نام پر پتھربازی کے جس ویڈیو کو وائرل کیا جا رہا ہے، وہ پٹنہ میں ہوئے معاملہ سے منسلک نہیں ہے۔

  • Claim Review : صارفین ایک گھر پر ہو رہے پتھراؤ کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعوی کر رہے ہیں کہ یہ معاملہ پٹنہ کے کھاجےکلان تھانہ علاقہ میں واقع سنی گپتا کا گھر ہے
  • Claimed By : FB Page- Bhartiya Yuva Party
  • Fact Check : جھوٹ‎
جھوٹ‎
فرضی خبروں کی نوعیت کو بتانے والے علامت
  • سچ
  • گمراہ کن
  • جھوٹ‎

مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں

سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔

ٹیگز

اپنی راے دیں

No more pages to load

متعلقہ مضامین

Next pageNext pageNext page

Post saved! You can read it later