فیکٹ چیک: دلت کو زندہ جلانے کے نام پر وائرل ہوا راجستھان کا ویڈیو

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں ایک زندہ جلتے ہوئے شخص کو پولیس اہلکاروں کی جانب بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ویڈیو میں نظر آرہا شخص دلت ہے۔ یو پی کے یوگی حکومت میں اسے زندہ جلا دیا گیا۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں پتہ چلا کہ وائرل ویڈیو یو پی کا نہیں، بلکہ راجستھان کا ہے۔ اور نہ ہی مذکورہ شخص دلت ہے۔ 7 جولائی کو راجستھان کے جھنجھنو ضلع کے گڑا میں ایک شخص نے خود کو آگ لگا لی تھی۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

شاکشی شرما نام کے فیس بک اکاونٹ پر 21 جولائی کو ایک ویڈیو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا، ’’مودی راج میں سب سے زیادہ دلتوں پر ظلم کئے جا رہے ہیں۔ دلتوں کو زندہ جلا دیا۔ جس بھی بھائی نے یہ ویڈیو شیئر نہیں کیا نہ، تو لعنت ہے اس کی زندگی پر اور میں سمجھتا ہوں کہ میرے مطابق اس سے بدتر انسان اور کوئی نہیں ہوگا۔ یہ ہندوستان ملک ہے یہاں پر غریبوں کی نہیں سنی جاتی یہاں پر امیر خرید لیتے ہیں چند روپیوں میں ان کا زمیر۔ ہیش ٹیگ مودی ہے تو ممکن ہے ۔

اس ویڈیو کو اب تک 800 سے زائد مرتبہ شیئر کیا جا چکا ہے۔ یہی ویڈیو مختلف دعووں کے ساتھ سوشل میڈیا کے دوسرے پلیٹ فارم پر بھی وائرل ہو رہا ہے۔

پڑتال

وشواس ٹیم نے سب سے پہلے وائرل ہو رہے ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ اس کے بعد ہم نے ان ویڈ ٹول (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کی مدد سے وائرل ہو رہے ویڈیو کے متعدد پرنٹ شاٹ لئے۔ اپنی تفتیش کو مزید بڑھاتے ہوئے ان پرنٹ شاٹ کو گوگل رورس امیج میں اپ لوڈ کر کے سرچ کرنا شروع کیا۔ کچھ دیر کی جدوجہد کے بعد ہمیں یو ٹیوب پر یہی ویڈیو ملا۔ اس میں بتایا گیا کہ حادثہ جھنجھنو کا ہے۔ وہاں ایک شخص نے خود کو آگ لگا لی تھی۔
InVID 

اے 1 ٹی وی نیوز (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کے یو ٹیوب چینل پر 7 جولائی کو اپ لوڈ اس ویڈیو میں جلتے ہوئے آدمی کو پولیس اہلکاروں کی جانب بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
A1 TV News

وشواس ٹیم نے اس کے بعد گوگل میں جھنجھنو میں ایک شخص نے خود کو لگائی آگ ٹائپ کر کے سرچ کیا۔ ہمیں اس سے متعلقہ متعدد خبریں ملیں۔

پڑتال کے دوران ہمیں نیوز 18 ویب سائٹ پر موجود ایک خبر سے پتہ چلا کہ جھنجھنو ضلع کے گڈا گاوں میں محکمہ جنگلات کا دستہ پہنچا تو بابولال نام کے ایک شخص نے مٹی کا تیل جھڑک کر خود سوزی کر لی۔ حادثہ 7 جولائی 2019 کا ہے۔ اس شخص پر الزام تھا کہ اس نے محکمہ جنگلات کی زمین پر قبضہ کیا ہوا تھا۔

اس کے بعد وشواس ٹیم نے گڈا پولیس اسٹیشن میں فون کیا۔ وہاں ہماری بات ہیڈ کانسٹیبل بابولال سے ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ آگ لگانے والا جھنجھنو ضلع کے گڈا گاوں کا ہے۔ آگ لگانے والے شخص کی 11 جولائی کے روز شام کے وقت موت ہو چکی ہے۔ خود سوزی کرنے والا شخص دلت نہیں، بلکہ سینی تھا، جو کہ راجستھان کے پسماندہ طبقات (او بی سی) کے تحت آتے ہیں۔

اس کے بعد وشواس ٹیم نے جے پور کے دینک جاگرن ایڈیشن کے ایڈیٹر منیش گودھا سے رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ معاملہ راجستھان کے جھنجھنو ضلع کے گڈا گاوں کا ہے۔ یہاں پر سرکاری زمین پر قبضہ ہٹانے کے لئے ایک دستہ گیا تھا۔ اسی دوران قبضہ کرنے والے شخص نے برہم ہو کر خود پر مٹی کا تیل چھڑک لیا اور خود سوزی کر لی۔ اس کے بعد اس نے ایک اہلکار کو بھی اپنی گرفت میں لیتنے کی کوشش کی۔ حالاںکہ بعد میں اس شخص کی جے پولیس کے سوائی مان سنگھ ہسپتال میں موت ہو گئی۔

آخر میں ہم نے راجستھان کے ویڈیو کو یو پی کے نام پر وائرل کرنے والے فیس بک اکاونٹ شاکشی شرما کی سوشل اسکیننگ کی۔ ہمیں پتہ چلا کہ اس اکاونٹ کو چھ ہزار سے زیادہ لوگ فالوو کرتے ہیں۔ پروفائل میں صارف نے خود کو سوانی کا بتایا ہوا ہے۔

 نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں پتہ چلا کہ وائرل ویڈیو اترپردیش کا نہیں، بلکہ راجستھان کا جھنجھنو ضلع کے گاوں کا ہے۔ ویڈیو میں نظر آرہے شخص کو کسی نے آگ نہیں لگائی تھی، حالاںکہ انہوں نے خود کو آگ کے حوالے کر دیا تھا۔ مذکورہ شخص دلت نہیں بلکہ او بی سی کمیونٹی کا تھا۔

مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts