فیکٹ چیک: مسلمانوں کو ووٹنگ سے نہیں روکا گیا، وائرل ویڈیو کا دعوی فرضی ثابت ہوا
- By: Umam Noor
- Published: May 10, 2019 at 09:56 AM
- Updated: May 10, 2019 at 10:06 AM
نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے ۔ اس پوسٹ میں ایک ویڈیو شیئر کیا گیا ہے۔ اس پوسٹ میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ لوک سبھا الیکشن کے دوران گجرات میں بی جے پی اور پولیس اہلکاروں نے مسلمانوں کو ووٹ دینے سے روکا ہے۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی فرضی نکلا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
اس ویڈیو کو ایس ایم سرور حسین (نیچے انگریزی میں دیکھیں) نام کے صارف نے فیس بک پر پوسٹ کیا ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ انگریزی میں ایک کیپشن بھی لکھا ہوا ہے
‘Gujarat ke election me Muslims ko voting karne se police aur BJP walo ne roka.’
یعنی اس میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ پولیس اور بی جے پی نے گجرات کے مسلمانوں کو ووٹنگ سے روکا ہے۔
S M Sarwar Hussain
پڑتال
وشواس نیوز کی ٹیم نے اپنی پڑتال میں پایا ہے کہ اس پوسٹ کا دعوی غلط ہے۔ یہ ویڈیو الگ – الگ فیس بک اکاؤنٹ اور ٹویٹر ہینڈلس سے متعدد مرتبہ اسی طرح کے میسیج کے ساتھ وائرل ہو چکی ہے۔ اسے ہزاروں لوگوں نے دیکھا بھی ہے۔ یہاں ہم ایسی ہی کچھ مثال بھی پیش کر رہے ہیں
وشواس نیوز کی ٹیم نے اس ویڈیو کو پورا دیکھا اور ہم نے پایا کہ اس میں موجود لوگ گجراتی زبان میں بات کر رہے ہیں۔ اس ویڈیو میں نظر آرہے گجراتی سائن بورڈس سے بھی پتہ چلتا ہے کہ یہ گجرات کا ہے۔ ہم نے ان ویڈ میگنی فائیر اور گوگل ٹرانسلیٹر (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کا استعمال کیا۔ سائن بورڈ پر گجراتی زبان میں ’ڈلکس پان بھنڈار لکھا ہوا ہے۔
InVid Magnifier , Google translator
ہم نے آگے کی پڑتال کے لئے ان ویڈ ٹول (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کی مدد سے اس ویڈیو کے کی فریمس کو الگ کیا۔
InVid tool
بعد میں ہم نے ویڈیو سے الگ کئے گئے ان فریمس پر رورس امیج (نیچے انگریزیں میں دیکھیں) کا استمعال کیا۔ اس سے ہم ایک ٹویٹ پر پہنچے۔ اس ٹویٹ کے مطابق، یہ حادثہ گجرات کے ویرم گام کا ہے۔
reverse image search
ہم نے اس سے متعلق کی ورڈس (نیچے گجراتی زبان میں استعمال کئے گئے ورڈس دیکھیں) کے ذریعہ حادثہ کے بارے میں گوگل پر بھی سرچ کیا۔ اس کی مدد سے ہم ایک گجراتی زبان میں لکھی ایک خبر پر پہنچے۔
અથડામણ, મુસ્લિમ, વિરમગામ
یہ خبر نیوز پلیٹ فارم اکیلا نیوز (نیچے انگریزی میں دیکھیں) پر 1 اپریل 2019 کو شائع کی گئی تھی۔ اس کا عنوان
વિરમગામમાંકબ્રસ્તાનનીદિવાલબાબતેઠાકોર-મુસ્લિમવચ્ચેજૂથઅથડામણ
(یعنی (ویرم گام میں قبرستان کی دیوار کو لے کر ٹھاکر- مسلم برادری کے درمیان جھڑپ۔
Akila News
اس خبر کے اگلے حصہ میں لکھا ہے کہ قبرستان کی دیوار اور زمین کو لے کر مسلم کمیونٹی کی ٹھاکر برادری کے ساتھ بڑے پیمانے پر جھڑپ۔ ہم نے پایا کہ اس خبر میں استعمال کی گئی تصویر اور وائرل ویڈیو کے کی فریمس بلکل ایک جیسے ہیں۔
ہم نے اس حادثہ کے بارے میں گوگل پر مزید تفتیش کی۔ ہمیں دوسری میڈیا ویب سائٹس پر بھی اس حادثہ کی خبریں ملیں۔ ہندوستان ٹائمس کی ایک ایسی ہی خبر کا اسکرین شاٹ یہاں دیا گیا ہے۔
ہم نے آگے کی تحقیقات کے لئے مقامی رپورٹر سے بھی رابطہ کیا۔ انہوں نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ویرم گام میں قبرستان کو لے کر ٹھاکر- مسلم کمیونٹی کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔
ہم نے اسٹاک اسکین(نیچے انگریزی میں دیکھیں) کا استعمال کر اس ویڈیو کو پوسٹ کرنے والے صارف ایس ایم سرور حسین (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کی پروفائل چیک کی۔ ہمیں اس پروفائل پر افواہ پھیلانے والی متعدد پوسٹ ملیں۔
Stalkscan , S M Sarwar Hussain
نتیجہ: یہ ویڈیو لوک سبھا الیکشن کے دوران کا نہیں، بلکہ اس سے پہلے کا واقعہ ہے۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں اس فیس بک پوسٹ اور ویڈیو کو فرضی پایا گیا ہے۔
مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 –) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔
- Claim Review : لوک سبھا الیکشن کے دوران گجرات میں بی جے پی اور پولیس اہلکاروں نے مسلمانوں کو ووٹ دینے سے روکا ہے۔
- Claimed By : FB User: S M Sarwar Hussain
- Fact Check : جھوٹ