فیکٹ چیک: ویڈیو میں نظر آرہا شخص نہیں ہے یوکے کا مسلم وزیر، وائرل پوسٹ کا دعوی فرضی ہے

وشواس نیوز نے اس ویڈیو کی پڑتال کی تو پایا کہ ویڈیو میں نظر آرہا شخص یوکے کے مسلم وزیر نہیں ہیں۔ وائرل ویڈیو والا شخص یوکے رہنے والے اسکالر تھے جن کا انتقال دسمبر 2020 ہو چکا ہے۔

نئی دہلی (شواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر دو مینٹ 25 سیکنڈ کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں ایک شخص کا ہندوئزم سے جری باتیں کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارف نے دعوی کر رہے ہیں کہ یہ شخص یو ایس کےمسلم وزیر ہیں۔ جب وشواس نیوز نے اس ویڈیو کی پڑتال کی تو پایا کہ ویڈیو میں نظر آرہا شخص یوکے کے مسلم وزیر نہیں ہیں۔ وائرل ویڈیو والا شخص یوکے رہنے والے اسکالر تھے جن کا انتقال دسمبر 2020 ہو چکا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل ویڈیو کو اپ لوڈ کیا اور ساتھ میں لکھ
‘He is Muslim minister in UK, look what he says….very surprised. Spare a minute and watch’.

پوسٹ کے آرکائیوو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ان ویڈ ٹول میں ویڈیو کو اپلوڈ کیا اور اس کے کی فریمس نکالے ۔ پھر انہیں گوگل رورس امیج کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ ویڈیو ایک ٹویٹر صارف کے ذریعہ ٹویٹ ہوا ملا۔ صار ف نے ویڈیو کو 4 فروری 2019 کو ٹویٹ کیا ہے اور اس میں بات کرتے ہوئے نظر آرہے شخص کا نام ’جے لکھنی‘ لکھا ہے۔

اسی کو اپنی تحقیقات کی بنیاد بناتے ہوئے، ہم نے جئے لاکھانی کا نام لکھ کر گوگل پر سرچ کیا۔ ہمیں ویب سائٹ آئی گلوبل نیوز پر ایک مضمون ملا، جہاں وائرل ویڈیو میں اس شخص کی تصویر دیکھی جا سکتی ہے۔ 8 دسمبر 2020 کو اپ لوڈ کیے گئے اس مضمون میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’جے لاکھانی 4 دسمب کو 72 سال کی عمر میں گھر میں پر سکون طور پر انتقال کر گئے۔ یہ برطانوی ہندو برادری کے لیے ایک افسوسناک دن تھا، کیونکہ انہوں نے ہندو علوم کے ماہر اور اسکالر کو الوداع کیا۔ ہمیں اس پوری خبر میں کہیں بھی کوئی معلومات نہیں ملی کہ وہ برطانیہ کے وزیر تھے۔

اپنی پڑتال کو ہم نے آگئے بڑھایا اور جے لکھنی کے ویڈیو کو تلاش کرنا شرووع کیا۔ سرچ میں ہم نے آفیشیئل یوٹیوب چینل ’ہندو اکادمی‘ پر وائرل ویڈیو 28 فروری 2018 کو اپ لوڈ ہوا ملا۔ اس یوٹیوب چینل پر جے لکھنی کے اور بھی ویڈیو دیکھے جا سکتے ہیں۔

اپنی تحقیقات جاری رکھتے ہوئے ہم ہندو اکیڈمی کی ویب سائٹ پر پہنچے اور وہاں سے ہمیں رابطہ کے لیے ای میل آئی ڈی ملی۔ وائرل ویڈیو کے دعوے کی تصدیق کے لیے ہم نے ہندو اکیڈمی سے میل کے ذریعے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو کا لنک شیئر کیا۔ ہمیں میل کا جواب دیتے ہوئے مطلع کیا گیا۔ یہ ویڈیو جئے لکھانی صاحب کی ہے اور وہ ہندو ہیں۔

فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف اننی کرشنن کو تین ہزار سے زیادہ لوگ فالوو کرتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اس ویڈیو کی پڑتال کی تو پایا کہ ویڈیو میں نظر آرہا شخص یوکے کے مسلم وزیر نہیں ہیں۔ وائرل ویڈیو والا شخص یوکے رہنے والے اسکالر تھے جن کا انتقال دسمبر 2020 ہو چکا ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts