فیکٹ چیک: فرضی ہے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی سونیا گاندھی کی قابل اعتراض تصویر

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ سوشل میڈیا پر کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی کی ایک قابل اعتراض تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ وشواس نیوز کی تفتیش میں یہ تصویر فرضی ثابت ہوئی ہے۔ ہماری تحقیقات کے مطابق، سونیا گاندھی کی تصویر کو غلط منشا کے ساتھ فوٹوشاپ پر چھیڑ چھاڑ کرکے سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے۔

 کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

تصویر میں دعویٰ کیا گیا ہے ’’یہ کانگریسی بھی نا چھپ- چھپ کے مزے لیتے ہیں اور باہر نوٹنکی کرتے ہیں، @ # @ # @ # ۔۔ لو چمچوں تمہاری امی جان مزے لے رہی ہیں‘‘۔ فیس بک پر یہ پوسٹ اجے شرما (نیچے انگریزی میں دیکھیں) (آئے گا تو مودی ہی (مودی…. حامی) کے پروفائل سے 17 اپریل کو رات 8 بجکر 11 منٹ پر شیئرکی گئی۔
Ajay Sharma

 تفتیش

اپنی پڑتال کا آغاز ہم نے گوگل ریورس امیج سے کیا۔ تحقیقات میں ہمیں پتہ چلا کہ یہ تصویر پہلے بھی اسی طرح کے دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو چکی ہے۔ اوریجنل تصویر کو دیکھنے کے بعد ہمیں یہ پتہ چلا کہ اس تصویر میں فوٹوشاپ کی مدد سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔

 اصل تصویر 29 مارچ 2005 کی ہے، جب مالدیپ کے اس وقت کے صدر عبدالقیوم ہندوستان  کے دورے پر آئے تھے اور انہوں نے اس وقت کے کانگریس کی صدر سونیا گاندھی سے ملاقات کی تھی۔ ملاقات کی تصویر نیوز ایجنسی اے ایف پی کے فوٹوگرافر پرکاش سنگھ نے کلک کی تھی۔

 سونیا گاندھی اس وقت برسراقتدار یو پی اے کی چیئرپرسن تھیں اور قیوم نے ان سے نئی دہلی میں ملاقات کی تھی۔

 غور طلب ہے کہ راہل گاندھی نے دسمبر 2017 میں پارٹی کے صدر کے طور پر اپنا عہدہ سنبھالا اور انہوں نے سونیا گاندھی کی جگہ لی، جنہوں نے یہ ذمہ داری 1998 سے سنبھال رکھی تھی۔

 قيوم کے دورے کی تصدیق کے لئے ہم نے نیوز سرچ کا سہارا لیا۔ نیوز سرچ کے دوران ہمیں ہندوستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کی سرکاری کاپی ملی، جسے یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔

 23 مارچ 2005 کو وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مالدیپ کے صدر عبدالقیوم 27 مارچ سے یکم اپریل 2005 کے درمیان ہندوستان کے دورے پر رہیں گے۔ سفر کے دوران قيوم صدر عبدالکلام، وزیراعظم منموہن سنگھ، وزیر خارجہ نٹور سنگھ اور وزیر دفاع پرنب مکھرجی سے ملاقات کریں گے۔ بیان کے مطابق قیوم دہلی کے علاوہ چنئی اور ترویندرم بھی جائیں گے، جہاں وہ مالدیپ کے مہاجرین سے ملاقات کریں گے۔

ریورس امیج اور نیوز سرچ کے بعد ہم نے تصویر کو شیئر کرنے والے پروفائل کی اسکیننگ کی۔ اسٹاک اسکین (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کی مدد سے کی گئی اسکیننگ میں ہمیں پتہ چلا کہ یہ پروفائل خاص نظریہ کے لئے وقف ہے۔
Stalk Scan

 نتیجہ: ہماری تفتیش میں مبینہ دعویٰ کے ساتھ وائرل ہو رہی قابل اعتراض تصویر غلط ثابت ہوئی ہے۔

 مکمل سچ کی معلومات حاصل کریں ۔۔۔

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 –) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts