فیکٹ چیک: وائرل تصویر میں دکھ رہے لیڈر ووٹ لینے نہیں، تعزیت پیش کرنے پہچنے تھے
- By: Umam Noor
- Published: May 14, 2019 at 10:04 AM
- Updated: Aug 30, 2020 at 08:20 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ انتخابی موسم کےدرمیان سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ اس کے بارے میں دعویٰ ہے کہ ووٹ لینے کے لئے کچھ لیڈران مدرسہ میں کھا پی رہے ہیں۔ وائرل تصویر میں بی جے پی کے لیڈر نظر آرہے ہیں۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں مدرسہ میں کھانے کا دعوی جھوٹا ثابت ہوا۔ تصویر جنوری 2019 کی ہے، جب وزیر داخلہ اور بی جے پی کے سینئر لیڈر راجناتھ سنگھ آل انڈیا مسلم پرنسل لا بورڈ کے صدر مولانا رابع ندوی کے چھوٹے بھائی مولانا سید محمد واضح رشید ندوی کے انتقال پر اظہار تعزیت کے لئے ان سے ملے تھے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف ہتیش سنگھ نے بی جے پی لیڈران کی ایک تصویر کو اپ لوڈ کرتے ہوئے دعوی کیا، ’’ یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے ہیں مدرسوں میں دہشت گرد پیدا ہوتے ہیں، وہی آج مردسہ میں ٹھونس ٹھونس کر کھا رہے تھے ووٹ لینے کے لئے‘‘۔
رواں سال 7 مئی کو اپ لوڈ کی گئی اس تصویر کو اب تک 130 لوگ شیئر کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی دوسرے فیس بک صارف بھی اسے سوشل میڈیا پر وائرل کر رہے ہیں۔ وائرل تصویر میں وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ، اترپردیش کے نائب وزیر اعلی ڈاکٹر دنیش شرما، بی جے پی کے ترجمان سودھانشو دریویدی کو دیکھا جا سکتا ہے۔
وائرل پوسٹ ٹویٹر اور واٹس ایپ پر بھی پھیلی ہوئی ہے۔
پڑتال
وشواس ٹیم نے سب سے پہلے وائرل ہو رہی تصویر کو غور سے دیکھا۔ اس میں ڈاکٹر دنیش شرما، راجناتھ سنگھ کے پیچھے کھڑے شخص اور تصویر میں دکھ رہا بچہ اونی کپڑے پہنے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر راجناتھ سنگھ کے دونوں ہاتھوں کو غور سے دیکھیں تو اینر دیکھا جا سکتا ہے۔ یعنی یہ تصویر گرمی کی ہو ہی نہیں سکتی ہے۔
اب ہمیں یہ جاننا تھا کہ اگر تصویر گزشتہ دنوں کی نہیں ہے تو کب کی ہے؟ وائرل تصویر کو ہم نے گوگل رورس امیج میں سرچ کیا۔ ہمیں یہ تصویر کئی صفحات پر دکھی۔ سرچ کے دوران ہمیں یو پی کے نائب وزیر اعلی ڈاکٹر دنیش شرما کے ٹویٹر ینڈل کا ایک لنک ملا۔ یہاں پر اصل تصویر ملی۔ 23 جنوری 2019 کو اپ لوڈ کی گئی اس تصویر کے بارے میں پتہ لگا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا رابع حسن ندوی کے چھوٹے بھائی مولانا سید محمد واضح رشید ندوی کے انتقال پر راجناتھ سنگھ اور دوسرے لیڈران تعزیت کا اظہار کرنے پہنچے تھے۔
اپنی تحقیقات کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم گوگل سرچ پر پہنچے۔ وہاں ’راجناتھ سنگھ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ‘ جیسے کی ورڈس کر کے سرچ کیا۔ ہمیں ’اودھ 24‘ نام کے اخبار کا ای پیپر ملا۔ 24 جنوری 2019 کو شائع ہوئی اس خبر میں بتایا گیا کہ راجناتھ سنگھ نے مولانا رابع حسن ندوی سے ان کے بھائی کی موت پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ندوا کے کالج پہنچ کر ملاقات کی۔
آخر میں ہم نے فیک پوسٹ کرنے والے ہتیش کمار نام کے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ کی۔ اس سے ہمیں تپہ چلا کہ اس پروفائل سے ایک خاص پارٹی کے لئے حمایت حاصل کی جاتی ہے۔ کور فوٹو پر راہل گاندھی کی تصویر لگی ہے۔ اسٹاک اسکین (نیچے انگریزی میں دیکھیں) سے ہمیں پتہ چلا کہ یہ اکاونٹ فروری 2010 کو بنایا گیا۔ اس اکاؤنٹ کو 6 ہزار سے زیادہ لوگ فالو کرتے ہیں۔
Stalkscan
نتیجہ: وشواس ٹیم کی جانچ میں پتہ چلا کہ وائرل تصویر میں بی جے پی لیڈر ووٹ کے لئے کسی مدرسے میں نہیں، بلکہ انتقال پر ہمدردی و تعزیت پیش کرنے پہنچے تھے۔ وائرل تصویر جنوری 2019 کی ہے۔
مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔
- Claim Review : یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے ہیں مدرسوں میں دہشت گردی پیدا ہتے ہیں، وہیں آج مردسے میں ٹھونس ٹھونس کر کھا رہے تھے ووٹ لینے کے لئے
- Claimed By : FB User-Hitesh Singh
- Fact Check : جھوٹ