فیکٹ چیک: وائرل تصویر حال میں ہوئے افغانستان کے مزار شریف کی شیعہ مسجد حملہ کی نہیں ہے

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ تصویر ابھی کی نہیں بلکہ 2018 میں افغانستان کے صوبہ پکتیا کی مسجد میں ہوئے دھماکہ کی ہے۔ پرانی تصویر کو حالیہ بتاتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ حال ہی میں افغانستان کے مزار شریف میں واقع ایک شیعہ مسجد میں ہوئے دھماکہ کے بعد سے سوشل میڈیا پر مسجد کے اندر کی ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں شیشے کی کھڑکیوں کو ٹوٹے اور کانچ کوپورے میں بکھرے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر تصویر کو شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ حال میں افغانستان کی شیعہ مسجد میں ہوئے حملہ کے بعد کی تصویر ہے۔ ہم نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ تصویر ابھی کی نہیں بلکہ 2018 میں افغانستان کے صوبہ پکتیا کی مسجد میں ہوئے دھماکہ کی ہے۔ پرانی تصویر کو حالیہ بتاتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’افغانستان پھر لہو لہو۔افغانستان کے شھر مزار شریف میں سب سے قدیمی شعیہ مسجد میں خودکش بم دھماکے سے 50 نمازی شھید۔۔ 65 زخمیاللہ پاک تمام شھداء کے درجات بلند فرمائے‘۔

پوسٹ کے آرکائیوو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل رورس امیج کے ذریعہ وائرل تصویر کو سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں یہ تصویر ہندوستان ٹائمس کی ویب سائٹ پر 3 اگست 2018 کو اپ ڈیٹ ہوئی ملی۔ خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، ’افغانستان کے پکتیا صوبہ میں جمعہ کی نماز کے دوران شیعہ مسجد میں حملہ ہوا اور اس میں تقریبا 29 لوگوں کی جانیں بحق ہو گئیں‘‘۔ یہاں تصویر میں اے ایف پی کو فوٹو کریڈٹ دیا گیا ہے۔

مزید سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ تصویر اے ایف پی کی ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ ہوئی ملی۔ تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، ’افغان باشندے 3 اگست 2018 کو پکتیا صوبے کے گردیز میں نماز جمعہ کے دوران خودکش حملے کے بعد تباہ شدہ مسجد کے اندر سے گزر رہے ہیں۔ مشرقی افغانستان میں جمعہ کو برقع پوش خودکش بمباروں نے ایک شیعہ مسجد پر حملہ کیا جب وہ ہفتہ وار نماز کے لیے نمازیوں سے بھری ہوئی تھی۔ اقلیت پر تازہ ترین حملے میں کم از کم 29 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہوئے‘۔

قابل غور ہے کہ 21 اپریل 2022 کو بروز جمعرات کو مزارِ شریف میں ایک شیعہ مسجد کے اندر دھماکہ ہوا جس میں کم از کم 31 افراد ہلاک اور 87 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔ مکمل خبر یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔

مزید تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے افغانستان کے اے ایف پی کے فوٹوگرافر نور اللہ شیر زادہ سے رابطہ کیا اور وائرل پوسٹ ان کے ساتھ شیئر کی۔ انہوں نے تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ، ’یہ تصویر 3 اگست 2018 کو افغانستان کے پکتیا صوبہ کی مسجد میں ہوئے دھماکہ کی ہے‘۔

وہیں اسی تصویر پر ہم نے افغانستان کے سی بی ایس نیوز کے صحافی احمد مخطار سے ٹویٹر کے ذریعہ رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں تصدیق دیتے ہوئے بتایا کہ یہ تصویر حال میں ہوئے مسجد حملہ کی نہیں ہے۔

گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کے 2157 فیس بک فرینڈس ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ یہ تصویر ابھی کی نہیں بلکہ 2018 میں افغانستان کے صوبہ پکتیا کی مسجد میں ہوئے دھماکہ کی ہے۔ پرانی تصویر کو حالیہ بتاتے ہوئے وائرل کیا جا رہا ہے۔

Misleading
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts