نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ فیس بک سے لے کر ٹویٹر تک پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے۔ اس کے مطابق، کانگریس کا کہنا ہے کہ کشمیر میں پاکستانی تو رہ سکتا ہے، مگر بھارتی نہیں۔ وشواس ٹیم نے جب اس کی پڑتال کی تو پتہ لگا کہ کانگریس نے ایسی بات کبھی نہیں کہی۔
فیس بک کے علاوہ ٹویٹر پر متعدد صارفین نے کانگریس کے نام پر پھیلایا ہوا ہے۔ ’’کشمیر میں پاکستانی تو رہ سکتا ہے، مگر بھارتی نہیں‘‘۔ یہ قانون بنانے والی کانگریس کہتی ہے
اب نیائے ہوگا ..؟
وشواس ٹیم نے وائرل پوسٹ کی حقیقت جاننے کے لئے اپنے عمل کو تین حصوں میں بانٹنے کا فیصلہ کیا۔
کانگریس پارٹی کا آئین کشمیر کو لے کر کیا کہتا ہے؟
کانگریس کے کسی لیڈر نے کیا پہلے ایسا بیان دیا ہے؟
کانگریس کا ردعمل
کانگریس پارٹی کا آئین
وشواس ٹیم نے سب سے پہلے کانگریس کے آئین کو پڑھنے کا فیصلہ کیا۔ کانگریس کی ویب سائٹ (نیچے ویب سائٹ کا لنک دیکھیں) پر جاکر ہم نے پارٹی کے آئین کو پڑھنا شروع کیا۔ 45 صفحات کے آئین میں کہیں بھی کشمیر کو لے کر کوئی بات نہیں کہی گئی ہے۔ پورے آئین میں تنظیم کے طریقہ کار کو لے کر تفصیل سے بات لکھی ہوئی ہے۔ کانگریس کا مکمل آئین آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
www.inc.in
کیا کانگریس کے کسی لیڈر نے ایسا کوئی بیان دیا؟
اب ہمیں یہ جاننا تھا کہ کشمیر کو لے کر کیا کبھی بھی کسی کانگریسی لیڈر نے ایسا بیان دیا ہے، جس میں انہوں نے کہا ہو کہ کشمیر میں پاکستانی رہ سکتے ہیں، لیکن ہندوستانی نہیں۔ گوگل سرچ میں ہم نے کئی الفاظ ٹائپ کرکے لیڈروں کے بیان کو تلاش کیا۔
سب سے پہلے ہم نے ’کشمیر میں پاکستانی تو رہ سکتا ہے، مگر بھارتی نہیں‘،’کشمیر کو لے کر کانگریس لیڈر کا متنازعہ بیان‘، ’کشمیر پر پہلا حق پاکستانیوں کا‘ جیسے الفاظ سے خبریں سرچ کرنے کی کوشش کی۔ گوگل کے آل، نیوز، ویڈیو اور امیج ٹیب میں جاکر الگ الگ متعلقہ مواد تلاش کیا، لیکن کہیں بھی ہمیں وائرل پوسٹ والا مواد نہیں ملا۔ اس کے بعد ہم نے ان ویڈ (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کی مدد سے ٹویٹر پر کشمیر کو لے کر وائرل بیان سرچ کرنے کی کوشش کی۔ یہاں بھی ہمیں ایسا کچھ نہیں ملا۔
InVID
کیا کہنا ہے کانگریس کے قومی ترجمان کا
کانگریس کا آئین اور گوگل میں کانگریس کے لیڈر کی خبر سرچ کرنے کے بعد وشواس ٹیم نے پارٹی کے قومی ترجمان اکھلیش پرتاپ سنگھ سے رابطہ کیا۔ انہوں نے صاف الفاظ میں کہا کہ کانگریس پارٹی کا کوئی بھی لیڈر کشمیر کو لے کر ایسا بیان نہیں دے سکتا ہے، جیسا کہ وائرل پوسٹ میں دعوی کیا گیا ہے۔ اکھلیش پرتاپ سنگھ نے مزید کہا کہ کچھ لوگ کانگریس کو بدنام کرنے کے لئے اس طرح کی افواہیں پھیلاتے رہتے ہیں۔
وائرل پوسٹ کی حقیقت پتہ لگانے کے بعد وشواس ٹیم نے فرضی پوسٹ پھیلانے والے فیس بک یوزر کرشنا گپتا کے اکاؤنٹ کو کھنگالا۔ اس میں ہم نے اسٹاک اسکین ٹول (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کی مدد لی۔ کرشنا گپتا کے نشانے پر اکثر کانگریس پارٹی اور اس کے لیڈر رہتے ہیں۔
Stalkscan
اختتامیہ: ہماری جانچ میں یہ پتہ چلا کہ کانگریس نے کبھی بھی ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے، جس میں کہا گیا ہو کہ کشمیر میں پاکستانی رہ سکتے ہیں، لیکن ہندوستانی نہیں۔ وائرل پوسٹ فرضی ہے۔
اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 –) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔