فیکٹ چیک: بی جے پی لیڈران کی فرضی آڈیو کلپ ہوئی وائرل

نئی دہلی (وشواس ٹیم)۔ فیس بک اور واٹس ایپ پر پاکستانی میڈیا کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس میں ایک شخص کے حوالہ اور آڈیو کلپ کے ذریعہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ بی جے پی نے پیسے دے کر پلوامہ حملہ کروایا تھا۔ وشواس ٹیم کی جانچ میں پتہ چلا کہ جس آڈیو کلپ کی بنیاد پر یہ دعوی کیا گیا ہے، وہ فرضی ہے۔ امت شاہ اور راجناتھ سنگھ کے جن بیانات کو چھیڑ چھاڑ اور غلط تناظر کے ساتھ کسی خاتون سے فون پر بات چیت کرتے ہوئے بتایا گیا ہے، دراصل وہ انٹرویو کا حصہ تھا۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں

پاکستان کے ’پبلک نیوز‘ کے فیس بک پیج پر 1 منٹ 33 سیکنڈ کے اس ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے بی جے پی صدر امت شاہ اور وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ پر نشانہ سادھا گیا۔ 3 مارچ کو اپ لوڈ اس خبر کو اب تک ایک لاکھ سے زیادہ بار دیکھا جا چکا ہے۔ جبکہ اسے پانچ ہزار سے بھی زیادہ مرتبہ شیئر کیا جا چکا ہے۔

پڑتال

وشواس ٹیم نے پورے ویڈیو کی دو حصہ میں پڑتال کی۔ پہلے حصہ میں ہم نے یہ پتہ لگانے کی کوشش کی آڈیو ٹیپ کی حقیقت کیا ہے؟ پڑتال کے دوسرے حصہ میں ہم نے اس شخص کے بارے میں پتہ لگایا، جس کی بنیاد پر پبلک نیوز نے پوری خبر بنائی ہے۔

سب سے پہلے آڈیو ٹیپ کی سچائی کی بات کرتے ہیں۔ وائرل ویڈیو میں امت شاہ کو مبینہ طور سے یہ بولتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’ملک کے عوام کو گمراہ کیا جا سکتا ہے ہم مانتے ہیں کہ انتخابات کے لئے جنگ کرنے کی ضرورت ہے ‘۔

ہماری  جانچ میں پتہ چلا کہ سال 2018 میں امت شاہ نے زی نیوز کو ایک انٹرویو دیا تھا۔ وائرل ویڈیو کی پہلی لائن ’ ملک کے عوام کو گمراہ کیا جا سکتا ہے‘۔ والا حصہ زی نیوز کے اصل ویڈیو میں 4:47 منٹ پر موجود ہے۔ جبکہ وائرل ویڈیو میں موجود دوسرا حصہ ’ ہم مانتے ہیں کہ انتخابات کے لئے جنگ کرنے کی ضرورت ہے‘۔ اوریجنل ویڈیو کے 21:33 منٹ سے لیا گیا ہے۔ لیکن  اوریجنل ویڈیو میں ’نہیں‘ لفظ کا استعمال کیا گیا ہے۔ پورا انٹرویو آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

اب بات کرتے ہیں راجناتھ سنگھ کے آڈیو کی۔ ویڈیو میں راجناتھ سنگھ کو مبینہ طور سے یہ بولتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’’ جوانوں کے سوال پر ہمیشہ ملک بہت جذباتی رہا ہے۔ بہت حساس ہے۔‘‘۔ جب ہم نے اس کی تحقیقات کی تو ہمیں پتہ چلا کہ راجناتھ سنگھ نے 22 فروری 2019 کو انڈیا ٹوڈے کو ایک انٹرویو دیا تھا۔ یہ انٹرویو پلوامہ حملہ کے بعد دیا گیا تھا۔ اس انٹرویو کے 8:39 منٹ پر راجناتھ سنگھ بول رہے ہیں کہ ’جوانوں کے سوال پر ہماری حکومت بہت سنسیٹیو  ہے۔ بہت ہی حساس ہے‘‘۔ فیک آڈیو کلپ میں ’حکومت کو ہٹا کر ’ملک‘ کر دیا گیا۔ راجناتھ سنگھ کے انٹرویو کو کئی جگہ غلط استعمال کیا گیا ہے۔ غلط تناظر اور آڈیو سے چھیڑ چھاڑ کر کے امت شاہ اور راجناتھ سنگھ کے بیانات کو استعمال کیا گیا۔ راجناتھ سنگھ کا پورا انٹرویو آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

اس کے بعد ہم نے فرضی آڈیو کو فیس بک پر لائیو کرنے والے اوی ڈانڈیا کے پیج کو کھنگالا۔ اب وہ لائیو ویڈیو یہاں موجود نہیں ہے۔ اوی ڈانڈیا کے فیس بک پروفائل کے مطابق، وہ این آر آئی ہیں۔ ان کے پیج کو تین لاکھ سے زیادہ لوگ فالو کرتے ہیں۔ اس پیج کو 8 جون 2015 میں بنایا گیا تھا۔

اختتامیہ: وشواس ٹیم کی جانچ میں تپہ چلا کہ امت شاہ اور راجناتھ سنگھ کے نام پر جو مبینہ آڈیو کلپ وائرل ہو رہی ہے، وہ فرضی ہے۔

مکمل سچ کی معلومات حاصل کریں ۔۔۔

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں
contact@vishvasnews.com 
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 –) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔

False
Symbols that define nature of fake news
Related Posts
Recent Posts