فیکٹ چیک: آگرہ کے کالج میں ویب سیریز کی شوٹنگ کے لئے لگایا گیا تھا پاکستان کا جھنڈا، ویڈیو فرضی دعوی کے ساتھ ہوا وائرل
وشواس نیوز نے ویڈیو کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی فرضی ہے۔ وائرل ویڈیو لال قلعہ کا نہیں بلکہ آگرہ کے سینٹ جانس کالج کا ہے جہاں پر ویب سیریز کی شوٹنگ کے لئے پاکستان کا جھنڈا لگایا گیا تھا۔ اسی ویڈیو کو لال قلعہ کا بتاتے ہوئے فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Jul 1, 2022 at 06:06 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک عمارت کی چھت پر پاکستان کا جھنڈا اور تھوڑی ہی پاس میں ہندوستان کا جھنڈا لگا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین یہ دعوی کر رہے ہیں کہ یہ لال قلعہ کا ویڈیو ہے جہاں پر پاکستان کا پرچم لگا ہوا ہے۔ جب وشواس نیوز نے ویڈیو کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی فرضی ہے۔ وائرل ویڈیو لال قلعہ کا نہیں بلکہ آگرہ کے سینٹ جانس کالج کا ہے جہاں پر ویب سیریز کی شوٹنگ کے لئے پاکستان کا جھنڈا لگایا گیا تھا۔ اسی ویڈیو کو لال قلعہ کا بتاتے ہوئے فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’قائدِ مُحترم حافظ س_عد حسین رض_وی کے بیان کے بعد انڈیا میں آپ کے کسی چاہنے والے نے لال قلعه پر پاکستان کا جھنڈا لہرا دیا‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو ان ویڈ ٹول میں اپ لوڈ کیا اور متعدد کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمیں اسی ویڈیو کا اسکرین گریب آگرہ لیکس ڈاٹ کام نام کی ایک ویب سائٹ پر ملا۔ یہاں پر دی گئی معلومات کے مطابق، ‘آگرہ کے سینٹ جان اسکوائر کالج پر لوگ اس وقت حیران رہ گئے جب انہوں نے سینٹ جان کالج کی عمارت پر پاکستانی پرچم دیکھا۔ کچھ لوگوں نے اسے غلط انداز میں پیش کرنے کی کوشش شروع کردی اور اس کی تصاویر وائرل ہوگئیں۔ بعد ازاں ایس ایس پی سدھیر کمار نے ویڈیو جاری کرتے ہوئے مکمل معلومات دیتے ہوئے کہا کہ ویب سیریز کی شوٹنگ کے مقصد سے پاکستان کا جھنڈا اجازت سے لگایا گیا تھا۔
آگرہ پولیس کے ٹویٹر ہینڈل کی جانب سے اس معاملہ پر ایس ایس پی آگرہ کا ویڈیو بھی ملا۔ 20 جون 2022 کو کئےگئے ٹویٹ میں ایس ایس پی کو کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ، اس سے متعلق جب جانچ کرائی گئی تو یہ پایا گیا کہ وہاں پر ایک ویب سیریز کی شوٹنگ چل رہی ہے اور اس کا بقائیدہ تحریری طور پر اجازت بھی لی گئی ہے۔ اور وہ شوٹنگ کے دوران، جیسا کہ بتایا گیا کہ یہ سابق صدر پرویز مشرف تھے ان کے بھارت آگون (آگمن) سے متعلق جس وقت وہ آئے تھے اس سے متعلق یہ ویب سیریز ہے۔ اسی کی شوٹنگ کے دوران یہ جھنڈا وہاں پر لگایا گیا تھا‘۔
معاملہ سے متعلق مزید تصدیق حاصل کرنے کے لئے ہم نے ہمارے ساتھی دینک جاگرن میں آگرہ کے سینئر رپورٹر یشکن چوہان سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ ’ایک ویب سیریز کی شوٹنگ کے لئے پاکستان کا جھنڈا لگایا تھا لگانے سے پہلے اس کی اجازت بھی لی گئی تھی۔ لیکن کسی نے تصویر اور ویڈیو کو غلط کے ساتھ وائرل کر دیا۔ حالاںکہ یہ ویب سیریز ابھی زیر پوڈکشن ہے۔
فرضی پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف محمد حنیف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کا تعلق پاکستان سے ہے۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے ویڈیو کی پڑتال کی تو ہم نے پایا کہ یہ دعوی فرضی ہے۔ وائرل ویڈیو لال قلعہ کا نہیں بلکہ آگرہ کے سینٹ جانس کالج کا ہے جہاں پر ویب سیریز کی شوٹنگ کے لئے پاکستان کا جھنڈا لگایا گیا تھا۔ اسی ویڈیو کو لال قلعہ کا بتاتے ہوئے فرضی حوالے کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔
- Claim Review : *قائدِ مُحترم حافظ س_عد حسین رض_وی کے بیان کے بعد انڈیا میں آپ کے کسی چاہنے والے نے لال قلعه پر پاکستان کا جھنڈا لہرا دیا.
- Claimed By : Muhammad Hanif
- Fact Check : جھوٹ
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔