فیکٹ چیک: ہریانہ میں زمین متناعہ پر ہوئی مار پیٹ کے ویڈیو کو این سی پی لیڈر عرباز خان سے جوڑ کر کیا جا رہا ہے وائرل

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ گروگرام میں زمین متنازعہ پر ہوئی مار پیٹ کے ویڈیو کو این سی پی لیڈر عرباز خان سے جوڑ کر فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل ویڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں بہت سے لوگوں کو مار پیٹ اور توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ صارفین ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے دعوی کر رہے ہیں کہ نیشنل کانگریس پارٹی (این سی پی) ناگپور کے لیڈر عرباز خان کے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لوگوں نے ان کی پٹائی کر دی۔

وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ جس ویڈیو کو وائرل کیا جا رہا ہے وہ ہریانہ کے گروگرام میں زمین متنازعہ پر ہوئے مار پیٹ کا ویڈیو ہے اس کا این سی پی لیڈر عرباز خان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ وائرل کیا جا رہا دعوی پوری طرح فرضی ہے۔

کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟

فیس بک صارف ’کالو ملی جرنلسٹ‘ نے ایک ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’این سی پی لیڈر عرباز خان نے فیس بک پر ہندووں کو گالی دےکر ملک چھوڑ کر بھاگ جانے کا بول رہا ہے، اس کو ناگپور کی عوام نے اس کی اوکات دکھا دی‘‘۔

پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔

پڑتال

اپنی پڑتال کا آغاز کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے گوگل اوپن سرچ کے ذریعہ ناگپور این سی پی لیڈر عرباز خان کے بارے میں سرچ کیا۔ سرچ میں ہمارے ہاتھ ایک خبر لگی جس میں بتایا گیا کہ گزشتہ روز این سی پی لیڈر عرباز خان کا ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں وہ قابل اعتراض باتیں کہتے ہوئے نظر آرہے تھے۔ علاوہ ازیں ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد انہوں نے ایک دیگر ویڈیو جاری کر معافی بھی مانگی۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔

واضح ہے کہ اسی معاملہ کے بعد اب ایک مار پیٹ کا ویڈیو وائرل ہے جس میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ این سی پی لیڈر عرباز خان کی لوگوں نے پٹائی کر دی ہے۔ ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لئے سب سے پہلے ہم نے ان ویڈ ٹول میں ویڈیو کو اپ لوڈ کیا اور متعدد کی فریمس کو گوگل رورس امیج کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ میں ہمارے ساتھ ’نیوز 18 وائرلس‘ کے آفیشیئل یوٹیوب چینل 21 دسمبر 2020 کو اپ لوڈ ہوا ایک ویڈیو ملا۔ اس میں ہمیں وائرل ویڈیو والا حصہ بھی نظر آیا جسے اب فرضی دعوی کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں دی گئی تفصیل کے مطابق ہریانہ میں ایک زمین متنازعہ اتنا بڑھ گیا کہ مار پیٹ تک بات پہنچ گئی اور لوگوں نے گاڑیوں کے شیشے بھی توڑے۔

اب ہم نے منسلک کیورڈس ڈال کر گوگل پر نیوز سرچ کیا۔ سرچ میں ہمارے ہاتھ 21 دسمبر کو نوبھارت ٹائمس آن لائن میں شائع ہوئی ایک خبر لگی۔ خبر میں دی گئی معلومات کے مطابق، گڑگاؤں، زمین متنازعہ کو لے کر اتوار کے روز دو گروہوں میں جم کر لڑائی ہوئی۔ اس دوران ایک گروپ کی جانب سے نونیرا گاؤں کے سابق سرپنچ امتیاز گولی لگنے سے زخمی ہو گئے، جبکہ دوسرے گروپ کے بھی 5۔6 لوگوں کو چوٹ آئی ہے۔ سبھی کو سوہنا کے سیول اسپال میں علاج کے لئے داخل کریا گیا ہے۔ خبر میں پولیس کے حوالے سے مزید بتایا گیا کہ ایک زمین کو لے کر طویل عرصہ سے متنازعہ چل رہا تھا۔ اتوار کو کچھ لوگ موقع پر پہنچے اور لڑائی بڑھ گئے۔ لڑائی میں بی ایم ڈبلو، ایم ای ہیکٹر، مہیندر تھار، سویفٹ، ماروتی، انوا اور دیگر کار کو نقصان پہنچایا گیا‘‘۔ مکمل خبر یہاں پڑھیں۔

مذکورہ معاملہ سے منسلک دینک جاگرن میں 21 دسمبر کو شائع ہوئی ایک خبر ملی جس میں بتایا گیا کہ، ’سوہنا گاؤں نوویرا۔ سانچولی کے پاس بنے ایک فارم ہاؤس میں اتوار کو ہوئے معاملہ میں پولیس نے دنونوں گروپوں کی جانب سے دی گئی شکایت پر تقریبا سوا سو لوگوں کے خلاف شکایت درج کر لی ہے۔ سوہنا صدر تھانہ پولیس نے دونوں گروپوں کی شکایت کی بنیاد پر معاملہ کی جانب کر رہی ہے‘‘۔ مکمل خبر کو یہاں پڑھیں۔

مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے وشواس نیوز نے سوہرا تھانہ کے ایس ایچ او سریش چندر سے رابطہ کیا اور ان سے وائرل ویڈیو اور کے ساتھ کئے جا رہے دعوی کے حوالے سے بات کی۔ جس پر انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ معاملہ زمین متنازعہ کا تھا اس سے این سی پی لیڈر عرباز خان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

پوسٹ کو فرضی دعوی کے ساتھ شیئر کرنے والے فیس بک صارف ’’کلو ملی جرنلسٹ‘ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ اس پیج کو 37 ہزار سے زیادہ صارفین فالوو کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں اس پروفائل سے زیادہ تر خبروں سے جڑے ویڈیو شیئر کئے جاتے ہیں۔

نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی پڑتال میں پایا کہ گروگرام میں زمین متنازعہ پر ہوئی مار پیٹ کے ویڈیو کو این سی پی لیڈر عرباز خان سے جوڑ کر فرضی دعوی کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

False
Symbols that define nature of fake news
مکمل سچ جانیں...

اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com
اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں

Related Posts
Recent Posts